انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے کرپشن سے متعلق تحقیقات میں تعاون نہ کرنے پر سری لنکا کے سابق کرکٹر سنتھ جے سوریا پر کرکٹ سے متعلق ہر قسم کی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پر دو سال کی پابندی لگادی ہے۔
پابندی کا اطلاق 15 اکتوبر 2017ء سے ہو گا۔
سابق سری لنکن کپتان پر کرکٹ کرپشن سے متعلق تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام ہے۔
آئی سی سی کے اینٹی کرپشن یونٹ نے تحقیقات کے دوران سری لنکن کرکٹر سے اپنا موبائل فون دینے کا مطالبہ کیا تھا لیکن انہوں نے ایسا کرنے سے انکار کردیا تھا جس پر اُن کے خلاف فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔
جے سوریا نے آئی سی سی کے انسدادِ بدعنوانی ضابطے کی دو شقوں کی خلاف ورزی کا اعتراف کیا ہے۔
گزشتہ سال ستمبر میں زمبابوے کے دورۂ سری لنکا کے دوران پانچ ایک روزہ میچوں کی سیریز میں زمبابوے کی دو، تین سے فتح کے بعد سری لنکا کی کارکردگی پر میڈیا نے شکوک و شبہات کا اظہار کیا تھا۔
خاص طور پر ہمبن ٹوٹا میں کھیلے گئے چوتھے ایک روزہ میچ میں 301 رنز بنانے کے باوجود ڈک ورتھ۔ لوئس۔اسٹرن سسٹم کے تحت سری لنکا کی شکست شائقینِ کرکٹ کی تشویش کا باعث بنی تھی۔
جے سوریا ستمبر 2017ء میں مستعفی ہونے تک چیئرمین سلیکٹرز کے عہدے پر کام کر رہے تھے جب کہ 2013ء کے اوائل سے ورلڈ کپ 2015ء کے آخر تک وہ ٹیم کے چیف سلیکٹر بھی رہ چکے ہیں۔
آئی سی سی کے ضابطۂ اخلاق کے تحت اینٹی کرپشن یونٹ تمام ممبر کرکٹ بورڈز سے بینک تفصیلات، فون ریکارڈ اور کمیونی کیشن ڈیوائسز حوالے کرنے سمیت کئی مطالبے کرسکتا ہے اور اگر کوئی ایسا کرنے میں ناکام رہے یا انکار کرے تو اُس شخص پر چارجز عائد کیے جاسکتے ہیں۔
جے سوریا اپنے دور کے بہترین آل راؤنڈر شمار کیے جاتے ہیں۔ 1996ء میں جب سری لنکا نے کرکٹ ورلڈ کپ جیتا تھا تو جے سوریا ٹورنامنٹ کے بہترین کھلاڑی قرار پائے تھے۔
بائیں ہاتھ سے بیٹنگ کرنے والے جے سوریا نے سری لنکا کی طرف سے 445 ایک روزہ بین الاقوامی میچوں میں 28 سینچریز اور 68 نصف سینچریز کی مدد سے 13430 رنز بنائے۔ اُن کا زیادہ سے زیادہ انفرادی اسکور 189 رہا اور لیفٹ آرم سلو بالنگ کراتے ہوئے 323 وکٹیں بھی لیں۔