رسائی کے لنکس

کراچی: منہدم یہودی عبادت گاہ کی زمین کیلئے مقدمہ


رنچھوڑ لائنز میں ایک یہودی عبادت گاہ قائم تھی جسے منہدم کرکے شاپنگ مال بنادیا گیا۔ یہودی ٹرسٹ نے اس زمین کو تحویل میں لینے کے لئے عدالت میں مقدمہ دائر کردیا ہے۔

یہودی برادری کی فلاح و بہبود کے لئے کام کرنے والی ایک تنظیم ’بنی اسرائیل ٹرسٹ‘ نے کراچی میں 34 سال پہلے منہدم ہونے والی عبادت گاہ کی زمین واپس لینے کے لئے سندھ ہائی کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

ٹرسٹ کا دعویٰ ہے کہ رنچھوڑ لائنز میں قائم کمرشل پلازہ ان کی ایک تاریخی عبادت گاہ منہدم کرکے تعمیر کیا گیا ہے جو قانون کے خلاف ہے۔

دعوے میں کہاگیا ہے کہ سن 80 کی دہائی تک رنچھوڑ لائنز میں ایک سنے گاگ (یہودی عبادت گاہ) ’میگن شالوم‘ قائم تھا جسے منہدم کرکے وہاں خرم شاپنگ مال قائم کردیا گیا۔ ٹرسٹ نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ وہ اس زمین کی تحویل بنی اسرائیل ٹرسٹ کو واپس دلائے تاکہ وہ عبادت گاہ کی دیکھ بھال کرسکیں۔

پاکستانی روزنامے 'ایکسپریس ٹری بیون' کی ایک خبر کے مطابق کراچی میں بنی اسرائیل کمیونٹی کی تاریخ بہت قدیم ہے۔ ایک دور میں یہ برادری روایتی طور ’کون کن‘ یا یوں کہیں کہ ”گوا“ سے لے کر کراچی تک کے ساحلی علاقوں میں آباد تھی۔ انہی آبادیوں میں ان کے عبادت خانے ’سنے گاگ‘ بھی قائم تھے۔

اس حوالے سے ٹرسٹ کے وکیل نے عدالت کو بتایا ہے کہ رنچھوڑ لائنز کوارٹرز کے علاقے میں 1190 اسکوائر فٹ کے رقبے پر سروے نمبرآر سی 3 کے مطابق سنے گاگ قائم تھا جو 1893 میں تعمیر کیا گیا تھا جس کا مقصد خالصتاً عبادت تھا لیکن سنے گاگ کو منہدم کرکے اس کی جگہ شاپنگ مال تعمیر کردیا گیا۔

وکیل کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک موقع پر جوڈیشل کمشنر آف سندھ کی عدالت نے بھی زمین پر یہودی برادری کا حق تسلیم کیا تھا اور یہودی برادری کے واحد رہ جانے والے شخص افراہیم جوزف کو پراپرٹی کی دیکھ بھال کی ذمہ داری سونپی تھی۔

بارہ مئی 1987میں جوزف کے گزر جانے کے بعد ان کی بہن آر ریچل جوزف نے ڈسٹرکٹ سیشنز جج کی عدالت میں درخواست دی کہ انہیں سنے گاگ کا منتظم مقرر کیا جائے تاکہ وہ اس کی دیکھ بھال کرسکیں۔

ٹرسٹ کے مطابق سیشنز کورٹ نے ریچل کی درخواست منظورکرتے ہوئے ان کو پراپرٹی کی دیکھ بھال کی اجازت دے دی تھی۔ ٹرسٹ کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ریچل نے پراپرٹی پر تعمیرات کی اجازت دے دی جو قانون کی مبینہ خلاف ورزی تھی۔

دی پروٹیکشن آف کمیونل پراپرٹیز آف مائنوریٹز آرڈینینس 2001 کے سیکشن 3(بی) کے تحت پراپرٹی پرکسی بھی قسم کی تعمیرات سے پہلے ریچل کو وفاقی حکومت سے این او سی لینا لازمی تھا جو انہوں نے نہیں لیا۔

ٹرسٹ نے پراپرٹی کا اختیارحاصل کرنے کے لئے آرڈنینس کے سیکشن2 (بی) کو بنیاد بنایا ہے جس کے مطابق سنے گاگ کی پراپرٹی کا تحفظ اور اسے محفوظ کیا جانا چاہئے۔

ٹرسٹ کے وکیل کہتے ہیں کہ سنے گاگ کی زمین پراب کمرشل پلازہ موجود ہے جو آر ڈی نینس کی شقوں کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ آرڈیننس اقلیتوں کی عبادت گاہوں کو مکمل تحفظ فراہم کرتا ہے۔

ٹرسٹ نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ ایک اپنا ایک افسر جسے ناظر کہا جاتا ہے تعینات کرے جو پراپرٹی کو اپنی تحویل میں لے کر اس کی دیکھ بھال کرے اور اسے محفوظ رکھے۔

عدالت سے یہ بھی درخواست کی گئی کہ ناظرکرائے کا ریکارڈ حاصل کرے تا کہ اس سے حاصل ہونے والی رقم کو کمیونٹی کی فلاح و بہبود پر خرچ کیا جاسکے۔

سندھ ہائی کورٹ میں درخواست کی سماعت کے موقع پر صوبائی یا لوکل گورنمنٹ کا کوئی وکیل موجود نہیں تھا۔ ہائی کورٹ بینچ نے درخواست پر نوٹس جاری کرتے ہوئے فریق کو ہدایت کی کہ وہ اپنی رائے، پراپرٹی کی موجودہ صورتحال اور کرائے کی تفصیلات عدالت میں پیش کرے۔
XS
SM
MD
LG