رسائی کے لنکس

وزیراعظم نواز شریف ’جے آئی ٹی‘ کے سامنے پیش ہوں گے


پاناما لیکس کے معاملے کی تحقیقات کرنے والی چھ رکنی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) نے وزیراعظم نواز شریف کو ٹیم کے سامنے پیش ہونے کا کہا ہے۔

تحقیقاتی ٹیم نے جو نوٹس وزیراعظم نواز شریف کو بھیجا ہے اُس میں کہا گیا کہ وہ 15 جون کو دن گیارہ بجے فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیش ہوں۔

'جے آئی ٹی' کے نوٹس میں یہ بھی کہا گیا کہ وزیراعظم اس معاملے سے متعلق ریکارڈ اور دستاویزات بھی ساتھ لائیں۔

واضح رہے کہ حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کی طرف سے 'جے آئی ٹی' کے بارے میں بدستور تحفظات کا اظہار کیا جا رہا ہے۔

وزیراعظم نواز شریف کے بیٹے حسین نواز نے سپریم کورٹ میں ایک درخواست بھی دائر کی تھی جس میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم میں شامل اسٹیٹ بینک اور سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن کے نمائندوں کی غیرجانبداری پر سوال اٹھائے گئے تھے۔

لیکن سپریم کورٹ کی تین رکنی بینچ نے ان اعتراضات کو مسترد کر دیا تھا۔

فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی جہاں ’جے آئی ٹی‘ اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔
فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی جہاں ’جے آئی ٹی‘ اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے۔

لیکن حال ہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے سامنے پیشی کے دوران حسین نواز کی فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں موجودگی کی ایک تصویر لیک ہوگئی تھی، جس پر انہوں نے ایک مرتبہ پھر سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

تصویر لیک ہونے کے معاملے کی سماعت پیر کو عدالتِ عظمیٰ میں ہورہی ہے۔

سپریم کورٹ نے 20 اپریل کو پاناما پیپرز کے معاملے پر فیصلہ سناتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کے بچوں کے غیر ملکی اثاثوں کی مزید تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دینے کا حکم دیا تھا۔

اس کمیٹی کو اپنا کام مکمل کرنے کے لیے 60 روز کا وقت دیا گیا ہے، جس میں سے ایک ماہ سے زائد کا وقت گزر چکا ہے۔

یہ مشترکہ ٹیم اسلام آباد میں واقع فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی میں اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہے اور اس کی سربراہی وفاقی تحقیقاتی ادارے ’ایف آئی اے‘ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ضیا احمد کر رہے ہیں۔

ٹیم کے دیگر ارکان کا تعلق پاکستان اسٹیٹ بینک، سکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن، قومی احتساب بیورو (نیب) اور فوج کے دو انٹیلی جنس اداروں - آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلی جنس - سے ہے۔

وزیراعظم نواز شریف کے بڑے بیٹے حسین نواز پانچ مرتبہ جب کہ چھوٹے بیٹے حسن نواز دو مرتبہ 'جے آئی ٹی' کے سامنے پیش ہو چکے ہیں، جن سے کئی گھنٹوں تک پوچھ گچھ کی گئی۔

XS
SM
MD
LG