رسائی کے لنکس

جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بغیر اتفاقِ رائے کے مؤخر،' ججز کی تعیناتی کے معاملے پر جلد بازی سوالیہ نشان ہے'


سپریم کورٹ آف پاکستان۔ فائل فوٹو
سپریم کورٹ آف پاکستان۔ فائل فوٹو

سپریم کورٹ آف پاکستان میں ججزکی خالی نشستوں پر تقرری کے لیے جوڈیشل کمیشن اجلاس میں سپریم کورٹ میں ججز کی ترقی کے لیے اتفاق نہ ہوسکا۔

جوڈیشل کمیشن کا اجلاس جمعرات کو چیف جسٹس پاکستان کی زیرِ صدارت اسلام آباد میں ہوا،جس میں کمیشن کے 7 ارکان کے علاوہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور اٹارنی جنرل نے آن لائن شرکت کی۔ اجلاس میں کسی بھی جج کی سپریم کورٹ میں تقرری کی منظوری نہ ہوسکی۔

سپریم کورٹ کے ترجمان کی جانب سے جاری ایک اعلامیے میں کہا گیا کہ اجلاس مزید معلومات اور نئے ناموں کے اضافے تک مؤخر کردیا گیا ہے جب کہ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی طرف سے نامزد کردہ تمام نام کثرتِ رائے سے مسترد کردیے گئے ہیں۔

اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اجلاس میں پانچ ججوں کو سپریم کورٹ میں لانے کے حوالے سے غور کیا گیا۔ مشاورت کے بعد جوڈیشل کمیشن کا اجلاس موخرکرتے ہوئے فیصلہ کیا گیا کہ چیف جسٹس مزید ججز کے نام اور پہلے سے آنے والے ججز کے حوالے سے مزید معلومات دیں گے۔ اجلاس مؤخر کرنے کے حوالے سے جسٹس اعجاز الاحسن، جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس (ر) سرمد جلال عثمانی اور اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے توثیق کی۔

البتہ جسٹس فائز عیسیٰ نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے تمام ارکان کو خط لکھا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ اصل فیصلہ فوری طور پر جاری کیا جائے جس کے مطابق اکثریتی ارکان نے یہ فیصلہ مسترد کردیا ہے۔

اجلاس میں جن ججز کے ناموں پر غور کیا گیا ان میں لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد وحید، پشاور ہائی کورٹ کے جسٹس قیصر رشید خان، سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس حسن اظہر رضوی، جسٹس شفیع صدیق، جسٹس نعمت اللہ شامل تھے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ میں اس وقت چار ججز کی نشستیں خالی ہیں۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا خط

جوڈیشل کمیشن کے اجلاس سے قبل جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سپریم کورٹ میں نئے ججز کی تعیناتی کے منصوبے پر سوال اٹھاتے ہوئے اجلاس مؤخر کرنے کے لیے خط لکھا تھا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ عدالتی چھٹیوں کے دوران بلائے گئے اجلاس کو مؤخر کیا جائے کیوں کہ ججز کی تعیناتی سے قبل مل بیٹھ کر طے کرنا ہوگا کہ آگے کیسے بڑھنا ہے۔

جسٹس فائز عیسیٰ جو اس وقت سالانہ چھٹیوں پر یورپ میں ہیں، ان کا کہنا تھا کہ انہیں سپریم کورٹ کے ایڈیشنل رجسٹرار کی جانب سے واٹس ایپ پر پیغام موصول ہوا ہے، جس میں اطلاع دی گئی کہ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال کی زیر صدارت 28 جولائی 2022ء کو سپریم کورٹ کے 5 ججز کی تعیناتی کے لیےجوڈیشل کمیشن کا اجلاس بلایا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب انہوں نےسالانہ چھٹیاں لیں تو جے سی پی کا کوئی اجلاس طے نہیں تھا لیکن پھر اچانک دو اجلاس بلائے گئے اور اب تیسرا اجلاس بھی طے کرلیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چیف جسٹس نے سندھ اور لاہور ہائی کورٹس میں تقرریوں پر غور کرنے کے لیے جوڈیشل کمیشن کے دو اجلاس منعقد کرنے کا فیصلہ کیا اور اب سپریم کورٹ کی گرمیوں کی تعطیلات کے دوران جے سی پی کا تیسرا غیر طے شدہ اجلاس بلا لیا گیا۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے خط میں لکھا کہ ہائی کورٹس کے چیف جسٹس اور سینئر ججز کو بائی پاس کرنے سے قبل نامزدگی کا طریقہ کار زیرِغور لایا جائے۔ چیف جسٹس کی طرف سے ججز کی تعیناتی کے معاملے پر جلد بازی سوالیہ نشان ہے۔

خط میں کہا گیا کہ چیف جسٹس چاہتے ہیں کہ 2 ہزار 347 دستاویز کا ایک ہفتے میں جائزہ لیا جائے، یہ دستاویزات ابھی تک انہیں فراہم نہیں کی گئیں بلکہ واٹس ایپ کے ذریعے بھیجنے کی کوشش کی گئی جس میں 14 صفحات تک رسائی ملی اور وہ بھی پڑھے نہیں جاسکتے۔یہ دستاویزات انہیں کوریئر کیے گئے نہ ہی سفارت خانے کے ذریعے بھجوائے گئے۔

جسٹس فائز عیسیٰ سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج ہیں۔ وہ موجودہ چیف جسٹس کی ریٹائرمنٹ کے بعد ان کی جگہ ذمہ داریاں سنبھالیں گے۔

علاوہ ازیں سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون نے اعلان کیا ہے کہ تمام بار ایسوسی ایشن نے اعلیٰ عدلیہ میں سنیارٹی کے برخلاف ہونے والی تقرریوں کو نہ ماننے کا فیصلہ کیا ہے۔

انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان اور جوڈیشل کمیشن کے اراکین سنیارٹی اصول کو مدِنظر رکھیں۔

XS
SM
MD
LG