رسائی کے لنکس

جسٹس آصف سعید کھوسہ نے چیف جسٹس کے منصب کا حلف اٹھالیا


سپریم کورٹ آف پاکستان کے سینئر ترین جج جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ملک کے 26 ویں چیف جسٹس کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے۔

حلف برداری کی تقریب جمعے کی صبح ایوانِ صدر اسلام آباد میں ہوئی جس میں صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے جسٹس آصف سعید کھوسہ سے چیف جسٹس کے عہدے کا حلف لیا۔

تقریبِ حلف برداری میں وزیرِ اعظم عمران خان، وفاقی کابینہ اور پارلیمان کے ارکان، اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ اور مسلح افواج کے سربراہان سمیت سپریم کورٹ کے حاضر اور ریٹائرڈ ججوں نے بھی شرکت کی۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ 347 دن تک چیف جسٹس آف پاکستان رہیں گے اور رواں سال دسمبر میں سبکدوش ہوں گے۔ ان کے بعد سپریم کورٹ کے سینئر ترین جج جسٹس گلزار چیف جسٹس آف پاکستان بن جائیں گے جو 2022ء تک اس ذمہ داری پر رہیں گے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ اپنی تعلیمی قابلیت اور سب سے زیادہ فیصلے تحریر کرنے کی شہرت رکھتے ہیں جب کہ وہ چار کتابوں کے مصنف بھی ہیں۔

جج کے طور پر اٹھارہ سال کے عرصے میں انہوں نے 75 ہزار سے زائد مقدمات کا فیصلہ کیا جب کہ گزشتہ چار سال میں صرف سپریم کورٹ میں 11 ہزار اپیلوں کو نمٹایا۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کو سابق وزیرِ اعظم یوسف رضا گیلانی کے خلاف توہینِ عدالت کیس سے شہرت ملی۔ انہوں نے پاناما کیس کے تاریخی فیصلے میں اختلافی نوٹ لکھا اور نواز شریف کو نااہل قرار دینے کی سفارش کی۔

اسی کیس کے فیصلے میں جسٹس کھوسہ کے 'سیسیلین مافیا' اور 'گاڈ فادر' کے حوالے کافی عرصے تک پاکستان میں زیرِ بحث رہے۔

جسٹس آصف سعید کھوسہ کی ایک اور وجہ شہرت یہ ہے کہ وہ فیصلے محفوظ کرنے کے بجائے عدالت میں فوری سناتے ہیں۔

سابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ دیدار حسین شاہ اور فصیح بخاری کی تقرریاں قانون کے مطابق نہ ہونے پر کالعدم قرار دینے کا فیصلہ بھی جسٹس آصف سعید کھوسہ نے سنایا تھا جب کہ وہ 18 ویں ترمیم، 21 ویں ترمیم اور فوجی عدالتوں کو آئینی قرار دینے والے بینچ میں بھی شامل تھے۔

لیگی رہنما نہال ہاشمی کو توہینِ عدالت کا مجرم قرار دے کر ایک ماہ کی سزا، آسیہ بی بی اور ممتاز قادری کے مقدمات کا فیصلہ، سنگین غداری کیس میں سابق وزیرِ اعظم شوکت عزیز، سابق چیف جسٹس عبد الحمید ڈوگر اور سابق وزیرِ قانون زاہد حامد کو شریک ملزم بنانے کا خصوصی عدالت کا فیصلہ کالعدم قرار دے کر پرویز مشرف کے خلاف غداری کا مقدمہ جلد نمٹانے کا حکم بھی نئے چیف جسٹس نے دیا تھا۔

XS
SM
MD
LG