رسائی کے لنکس

کراچی میں ایک بار پھر کشیدگی، کاروبار معطل


کراچی میں حکومت کی اتحادی سیاسی جماعت 'عوامی نیشنل پارٹی' کے ایک مقامی عہدیدار کے قتل کے بعد شہر میں ایک بار پھر جلائو گھیرائو کے واقعات پیش آئے ہیں اور کاوباری مراکز بند ہوگئے ہیں۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز بھی ایک سیاسی کارکن کی ہلاکت کے بعد پورا دن جاری رہنے والے پرتشدد واقعات میں کم ازکم 10 افراد ہلاک ہوئے تھے جب کہ لگ بھگ 50 گاڑیوں کو نذرِ آتش کردیا گیا تھا۔

منگل کو پورا روز جاری رہنے والے ہنگاموں اور کشیدگی کے بعد بدھ کو شہر کے حالات پُرسکون ہوگئے تھے اور ملک کے اس سب سے بڑے شہر میں کاروباری مراکز اور تعلیمی اداروں میں معمول کی سرگرمیاں بحال ہو گئی تھیں۔

لیکن بدھ کی شام شہر کے علاقے ناظم آباد میں کی جانے والی فائرنگ میں اے این پی کے ایک عہدیدار کی ہلاکت اور ان کے ساتھی کے زخمی ہونے کے بعد شہر کے مختلف علاقوں میں جلاؤ گھیراؤ کے واقعات ایک بار پھر شروع ہوگئے ہیں۔

اے این پی سندھ کے ترجمان کے مطابق کہ ناظم آباد کے میٹرک بورڈ آفس کے قریب نامعلوم افراد کی جانب سے ایک گاڑی پہ کی جانے والی فائرنگ کے نتیجے میں پارٹی کا عہدیدارزین العابدین ہلاک جب کہ ان کا ایک ساتھی اور ایک راہ گیر زخمی ہوئے ہیں۔

واقعہ کے بعد شہر کے اہم کاروباری علاقوں ایم اے جناح روڈ، آئی آئی چندریگر روڈ، صدر اور طارق روڈ پر مسلح افراد نے فائرنگ کرکے کاروباری مرکز بند کرادیے۔

ابوالحسن اصفہانی روڈ، تین ہٹی، گرو مندر، لسبیلہ، پٹیل پاڑہ، نشتر روڈ اور دیگر علاقوں میں بھی ہنگامہ آرائی کی گئی ہے اور مسلح افراد کی جانب سے فائرنگ کے بعد کاروباری مراکز اور دکانیں بند ہوگئی ہیں۔

مقامی ذرائع ابلاغ میں آنے والی اطلاعات کے مطابق شرپسندوں نے شہر کے مختلف علاقوں میں کم از کم چھ گاڑیوں کو نذرِ آتش کردیا ہے۔

فائرنگ کے واقعات دفاتر سے چھٹی کے اوقات میں پیش آنے کے باعث شہر کی مصروف ترین شاہرائوں پر ٹریفک جام ہے جب کہ کشیدگی کے باعث کئی علاقوں میں پیٹرول پمپوں اور سی این جی اسٹیشن بھی بند ہوگئے ہیں۔

بدھ کو ہونے والی اس تازہ ترین ہنگامہ آرائی سے چند گھنٹے قبل ہی سندھ کے وزیرِ داخلہ منظور وسان کی سربراہی میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا تھا جس میں شہر میں امن و امان کی بحالی اور پرتشدد واقعات کی روک تھام کے لیے حکمتِ عملی وضع کی گئی تھی۔

قبل ازیں منگل کو علی الصباح پی آئی بی کالونی میں نامعلوم مسلح افراد نے حکومت ہی کی ایک اتحادی جماعت متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے ایک سینیئر رکن منصور مختار کے گھر میں گھس کر اُنھیں اور اُن کے بھائی کو قتل کر دیا تھا جس کے بعد شہر پورا دن ہنگامہ آرائی کا شکار رہا تھا۔

XS
SM
MD
LG