رسائی کے لنکس

کراچی: ایف سی اہلکاروں کی تعیناتی کے بعد حالات میں بہتری


کراچی کے علاقے لیاری میں ’ایف سی‘ اہلکاروں کی تعیناتی کے بعد پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ رک گیا اور منگل کو علاقے میں تمام تجارتی مراکز کھلنے کے بعد حالات معمول پر آنا شروع ہو گئے ہیں۔

وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک کی زیر صدارت منگل کو گورنر ہاؤس میں اتحادی جماعتوں کا اجلاس منعقد ہوا جس میں پیپلزپارٹی، متحدہ قومی موومنٹ اور عوامی نیشنل پارٹی کے اہم رہنماؤں نے شرکت کی۔

رحمٰن ملک نے بعد ازاں ایم کیوایم اور اے این پی کے رہنماؤں کے ہمراہ مشترکہ نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ اجلاس میں شر پسندوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے اور امن کے قیام کے لیے تینوں جماعتیں مستقل رابطے میں رہیں گی۔

’’انٹیلی جنس ایجنسیاں جو معلومات دے رہی اس کی بنیاد پر جہاں پر ضرورت ہوتی ہے وہاں پر کارروائی ہوتی ہے۔ لہذا یہ نہیں کہا جا سکتا کہ کسی ایک علاقے کو ٹارگٹ کر کے حکومت کارروائی کر رہی ہے‘‘۔

پیر کو کراچی میں صدر آصف علی زرداری کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس میں قیام امن کے لیے سیاسی قوت اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال پر اتفاق کیا گیا تھا جب کہ سیاسی جماعتوں نے بھی امن کے لیے اپنے کارکنوں کو شہر بھر سے پارٹی پرچم اتارنے کی ہدایت کی ہے۔

لیاری میں گزشتہ اتوار کو صورت حال اس وقت کشیدہ ہو گئی تھی جب مبینہ پولیس مقابلے میں ایک شخص کی ہلاکت کے بعد مشتعل افراد نے احتجاج شروع کیا تھا۔ تاہم پیر تک لیاری کے کئی علاقے میدان جنگ بن گئے اس دوران فائرنگ، راکٹ اور دستی بم حملوں میں پیپلز پارٹی کے مقامی رہنما حسن سومرو سمیت آٹھ افراد ہلاک اور کئی پولیس اہلکار بھی زخمی ہوئے۔

صورت حال پر قابو پانے کے لیے ایف سی اہلکاروں کی بھاری نفری کو علاقے میں تعینات کیا گیا جس کے بعد اب حالات معمول پر آ رہے ہیں۔

کراچی میں گذشتہ ایک ہفتے سے زائد عرصے سے پرتشدد واقعات میں اب تک کم از کم 35 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG