کراچی —
توہین رسالت پر مبنی فلم کے خلاف پاکستان میں مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اور ہفتہ کو ملک کے اقتصادی مرکز کراچی میں مذہبی جماعتوں کی اپیل پر ہزاروں افراد نے احتجاجی ریلی میں شرکت کی۔
گزشتہ ہفتے پاکستان کے مختلف شہروں میں اسلام مخالف فلم کے خلاف پر تشدد احتجاجی مظاہروں کی نسبت یہ ریلی پر امن رہی۔ اُن مظاہروں میں21 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
سندھ کی صوبائی حکومت کی طرف سے مظاہروں پر پابندی میں عارضی نرمی کے بعد مذہبی جماعتوں کے کارکن ٹولیوں کی صورت میں شہر کے مختلف علاقوں سے ہوتے ہوئے کراچی کی مرکزی شاہراہ ایم اے جناح روڈ پر جمع ہوئے جہاں مقررین نے ہزاروں افراد سے خطاب کرتے ہوئے اسلام مخالف مواد کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
معروف عالم دین مفتی منیب الرحمان نے احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی ممالک کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ اسلام مخالف مواد کی نشر و اشاعت پر پابندی کے لیے بین الاقوامی سطح پر موثر کوشش کی جائیں اور اس مقصد کے لیے مسلمان ممالک کی قیادت اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔
مقررین نے کہنا تھا کہ توہین آمیز مواد کی نشرو اشاعت دنیا کے امن و امان اور بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے خطرہ ہیں۔
مزید برآں دینی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے طلبا نے ہفتہ کو لاہور سے راولپنڈی تک احتجاجی ٹرین مارچ بھی کیا۔
گزشتہ ہفتے پاکستان کے مختلف شہروں میں اسلام مخالف فلم کے خلاف پر تشدد احتجاجی مظاہروں کی نسبت یہ ریلی پر امن رہی۔ اُن مظاہروں میں21 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
سندھ کی صوبائی حکومت کی طرف سے مظاہروں پر پابندی میں عارضی نرمی کے بعد مذہبی جماعتوں کے کارکن ٹولیوں کی صورت میں شہر کے مختلف علاقوں سے ہوتے ہوئے کراچی کی مرکزی شاہراہ ایم اے جناح روڈ پر جمع ہوئے جہاں مقررین نے ہزاروں افراد سے خطاب کرتے ہوئے اسلام مخالف مواد کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔
معروف عالم دین مفتی منیب الرحمان نے احتجاجی مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے اسلامی ممالک کے رہنماؤں سے مطالبہ کیا کہ اسلام مخالف مواد کی نشر و اشاعت پر پابندی کے لیے بین الاقوامی سطح پر موثر کوشش کی جائیں اور اس مقصد کے لیے مسلمان ممالک کی قیادت اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔
مقررین نے کہنا تھا کہ توہین آمیز مواد کی نشرو اشاعت دنیا کے امن و امان اور بین المذاہب ہم آہنگی کے لیے خطرہ ہیں۔
مزید برآں دینی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے طلبا نے ہفتہ کو لاہور سے راولپنڈی تک احتجاجی ٹرین مارچ بھی کیا۔