رسائی کے لنکس

کراچی: گھر گھر جاکر ووٹروں کی تصدیق کا عمل شروع


فائل فوٹو
فائل فوٹو

الیکشن کمیشن کے عہدیدار کے مطابق پہلے مرحلے میں گھر شماری اور خاندان کے سربراہ کے بارے میں تصدیق کی جائے گی کہ آیا وہ اسی پتے پر مقیم ہے یا اس کا پتا تبدیل ہوگیا ہے۔

پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور اقتصادی مرکز کراچی میں گھر گھر جا کر ووٹروں کی تصدیق کے پہلے مرحلے میں گھر شماری کا کام جمعرات کو شروع ہوا جو کہ پانچ روز تک جاری رہے گا۔

کراچی ڈویژن کے پانچ اضلاع، شرقی، غربی، وسطی، جنوبی اور ملیر میں ایک ساتھ الیکشن کمیشن کے عملے کے ارکان نے یہ کام شروع کیا جس میں گھر شماری اور خاندان کے سربراہ کے بارے میں تصدیق کی جائے گی کہ آیا وہ اسی پتے پر مقیم ہے یا اس کا پتا تبدیل ہوگیا ہے۔

کراچی میں الیکشن کمیشن کے ایک عہدیدار تنویر ذکی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ یہ کام پانچ روز میں مکمل ہوگا جس کے بعد گھر گھر جا کر کمیشن کا عملہ اندراج شدہ ووٹروں کی تصدیق کرے گا۔

انھوں نے بتایا کہ نادرا کی طرف سے 31 دسمبر 2012ء تک بننے والے نئے شناختی کارڈ اور دیگر تازہ ترین فہرستوں اور گھر شماری کی روشنی میں گھر گھر جا کر تصدیق کی جائے گی اور یہ عمل 18 روز میں مکمل ہوگا۔

تنویر ذکی کے بقول خانہ شماری کے دوران تمام عمارتوں کو شمار کیا جاتا ہے لیکن گھر شماری میں وہ مقام شامل کیے جاتے ہیں جہاں ووٹر موجود ہوتے ہیں۔ انھوں نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ ’’ خانہ شماری میں تو گھر کے علاوہ کوئی مسجد ہے، کہیں کوئی گودام اور دکان ہے تو وہ بھی شمار ہوتی ہے جب کہ گھر شماری میں ایسا نہیں ہوتا۔‘‘

عدالت عظمیٰ کے احکامات کی روشنی میں الیکشن کمیشن نے کراچی میں یہ تصدیقی عمل شروع کیا ہے اور اس دوران کمیشن کے عملے کو فوج کے اہلکار تحفظ فراہم کریں گے۔

سندھ کے الیکشن کمشنر محبوب انور نے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ عملے کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے رینجرز اور پولیس کے اہلکار بھی فوج کی زیر کمان موجود ہیں۔

’’اگر کوئی شخص گھر پر موجود نہ ہو تو تصدیق کرنے والے عملے کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ باہر جا کر اس بارے میں معلومات حاصل کرے تاکہ زیادہ سے زیادہ لوگ اس میں ویریفائی ہوسکیں اور جو رہ گئے ہیں ان کے نام شامل کیے جاسکیں۔‘‘

اس سارے عمل میں پانچوں اضلاع کے ضلعی الیکشن کمشنر رجسٹریشن افسر ہوں گے جن کے ماتحت 197 اسسٹنٹ رجسٹریشن افسران 3216 سپروائزروں کے نگران ہوں گے۔ تصدیق کرنے والے عملے میں 11300 اہلکار شامل ہیں۔

عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے گزشتہ ماہ کراچی میں انتخابی فہرستوں میں خامیوں سے متعلق ایک مقدمے کا فیصلہ سناتے ہوئے الیکشن کمیشن کو گھر گھر جاکر ووٹروں کی تصدیق کی ہدایت کی تھی۔

عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ کسی بھی شہری کا ووٹ اس کی مرضی کے بغیر کہیں اور منتقل نہیں کیا گیا۔
XS
SM
MD
LG