رسائی کے لنکس

صدر کرزئی کی مُلا عمر کو امن مذاکرات کی پیش کش


افغان صدر حامد کرزئی نے طالبان کے سربراہ مُلا محمد عمر کو پرتشدد کارروائیاں ترک کر کے ملک میں طویل عرصے سے جاری جنگ کے خاتمے کے لیے امن مذاکرات میں شامل ہونے کوکہاہے۔

انھوں نے یہ پیش کش جمعہ کو عید الفطر کی نماز کے بعد صدارتی محل میں وزراء اور اعلیٰ سرکاری عہدے داروں کے روایتی اجتماع سے خطاب میں کی۔

”ہمیں امید ہے کہ مُلا محمد عمر آخوندامن عمل میں شامل ہو جائیں گے، برادرکشی اور بم دھماکے بند کر دیں گے اور افغان بچوں، خواتین اور مردوں کو نقصان پہنچانا چھوڑ دیں گے۔“

صدر کرزئی گذشتہ ہفتے طالبان سے مذاکرات کے سلسلے میں ایک کونسل کی تشکیل کا اعلان بھی کر چکے ہیں، جس کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ یہ ”امن مذاکرات کی جانب ایک اہم قدم ہے“۔

جون میں دارالحکومت کابل میں منعقد ہوئے امن جرگے میں اس کونسل کے قیام پر اتفاق کیا گیا تھا۔ جرگے میں سیاسی اور مذہبی رہنماؤں کے علاوہ قبائلی عمائدین اور دیگر افراد نے بھی شرکت کی تھی۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس پچاس رکنی کونسل میں سابق طالبان رہنماؤں سمیت شدت پسند گروپ حزبِ اسلامی، جس کے سربراہ سابق وزیر اعظم گلبدین حکمت یار ہیں، کے نمائندے بھی شامل ہوں گے۔

طالبان ماضی میں حکومت کی طرف سے امن کے قیام سے متعلق متعدد پیش کشوں کو یہ کہہ کر ٹھکرا چکے ہیں کہ بات چیت کا عمل اس وقت تک ممکن نہیں جب تک غیر ملکی افواج افغانستان سے رخصت نہیں ہو جاتیں ۔ افغانستان میں امریکہ اور نیٹو کے تقریباً ڈیڑھ لاکھ فوجی گذشتہ نو برس سے طالبان سے جنگ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG