رسائی کے لنکس

کشمیر میں کنٹرول لائن پر جاری جھڑپوں میں چار شہری ہلاک، متعدد زخمی


فائل فوٹو
فائل فوٹو

متنازع کشمیر کو تقسیم کرنے والی حد بندی لائن پر اتوار کو مسلسل چوتھے روز بھی بھارت اور پاکستان کی سیکیورٹی فورسز کے درمیان وقفے وقفے سے جھڑپوں کا سلسلہ جاری رہا۔ جن میں ایک دوسرے کی چوکیوں اور تنصیبات کو ہلکے اور درمیانی ہتھیاروں سے نشانہ بنایا گیا۔ کئی گولے آبادیوں میں گرنے سے جانی اور مالی نقصانات ہوئے۔

بھارتی عہدیداروں نے بتایا کہ پاکستانی فوج کی، ان کے بقول بلا اشتعال اور اندھا دھند شیلنگ سے ضلع کپواڑہ کے چوکی بل کے علاقے میں تین شہری ہلاک اور سات زخمی ہو گیے،جب کہ متعدد رہائشی مکانات اور دوسری املاک کو شدید نقصان پہنچا۔

ہلاک ہونے والوں کی شناخت 37 سالہ شمیمہ بیگم، 17 سالہ جاوید احمد خان اور 8 سالہ زیان بشیر کے طور پر کی گئی ہے۔ عہدیداروں کے مطابق مارٹر گولوں سے کپوارہ کے سرحدی دیہات، خاص طور پر ریڈی اور تمہانہ متاثر ہوئے۔ کئی مقامی لوگ گولہ باری سے بچنے کے لیے محفوظ مقامات کو منتقل ہو رہے ہیں۔

سری نگر میں بھارتی افواج کے ترجمان کرنل راجیش کالیہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا، "پاکستانی فوج نے اتوار کو شام پانچ بجے کنٹرول لائن کے کیرن سیکٹر میں بلا اشتعال فائر بندی کی خلاف ورزی میں پہل کی۔ پاکستانی فوج اب ضلع کپوارہ میں لائن آف کنٹرول کے قریب واقع شہری آبادیوں کو ہدف بنا رہی ہے۔ جس سے آج شام ایک خاتون اور بچے سمیت تین بے گناہ شہری ہلاک ہو گئے"۔

پولیس ذرائع کے مطابق فائرنگ اور شیلنگ سے کپوارہ کے مختلف علاقوں میں گزشتہ چار دنوں میں کئی بھارتی فوجی اور نصف درجن شہری زخمی ہو گئے ہیں اور درجنوں رہائشی مکانات اور املاک کو نقصان پہنچا ہے۔

اُدھر حد بندی لائن کے پونچھ راولاکوٹ علاقے میں بھی دونوں ملکوں کی فورسز کے درمیان گولہ باری سے ایک افسر سمیت چار فوجی اہلکار زخمی ہو گئے ہیں۔

پاکستانی عہدیداروں کے مطابق گزشتہ چار روز کے دوران بھارتی فائرنگ اور مارٹر شیلنگ سے پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر اور پاک بھارت سرحد کے سیالکوٹ جموں علاقے میں نصف درجن شہری زخمی ہو گئے اور ایک مسجد، ایک ہوٹل اور کئی نجی گھروں کو شدید نقصان پہنچا۔

طرفین نے ایک دوسرے پر نومبر 2003 میں طے پانے والے فائر بندی معاہدے کی خلاف ورزی کر کے بلا اشتعال فائرنگ اور شیلنگ شروع کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔

پاکستانی مسلح افواج کے شعبہ تعلقاتِ عامہ آئی ایس آر پی نے اتوار کو ایک بیان میں کہا، "بھارتی فوج نے ہفتے کی رات کو لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری کے چری کوٹ اور شکر گڑھ سیکٹروں میں کسی اشتعال کے بغیر فائر بندی کی خلاف ورزی کر کے جان بوجھ کر شہری آبادی کو نشانہ بنایا"۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارتی فوج کی "بلا امتیاز مارٹر شیلنگ سے شکر گڑھ سیکٹر کے شیریاں نامی گاؤں کا ایک 35 سالہ بے گناہ شہری اور کنٹرول لائن کے ننگل دیہات کا 57 سالہ شہری بری طرح زخمی ہو گئے"۔

پاکستان کے زیرِ انتظام کشمیر کے وزیر اعظم راجہ محمد فاروق حیدر خان نے ایک ٹویٹ میں کہا، "بھارتی قابض افواج کی بلااشتعال اور بلاامتیاز فائرنگ سے نہ صرف جنگ بندی لائن سے ملحقہ علاقوں میں لوگوں کے جان و مال کو نقصان پہنچ رہا ہے بلکہ وہاں کرونا کے سدباب کی حکومتی کوششیں بھی بری طرح متاثر ہو رہی ہیں۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو اس کھلی جارحیت کا فی الفور نوٹس لینا چاہیے"۔

اتوار کو سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی، جس میں کپوارہ کے پنزگام گاؤں کے مکینوں کو بھارتی فوج کی طرف سے توپ خانہ مبینہ طور پر شہری آبادی میں نصب کرنے کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔ مقامی لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ بھارتی فوج نے چند روز پہلے گاؤں میں واقع کھیل کے میدان میں توپ خانہ نصب کر کے گولے داغے تھے۔ بھارتی فوج کے ترجمان نے اس الزام کی تردید کی۔

جموں میں بھارتی فوج کے عہدیداروں نے بتایا کہ پاکستانی فوج نے ہفتے کی سہہ پہر کو ضلع پونچھ کے کیرنی اور قصبہ علاقوں میں بلا اشتعال شیلنگ شروع کی جس کا فوری اور سخت جواب دیدیا گیا۔ عہدیداروں کے مطابق پاکستانی شیلنگ میں ایک 28 سالہ شہری محمد شوکت زخمی ہو گیا، جب کہ اس سے پہلے اسی طرح کے ایک اور واقعے میں ایک 45 سالہ خاتون سلیمہ بی بی زخمی ہوئی تھیں اور بالا کوٹ اور مینڈھر سیکٹروں میں کئی نجی گھروں کو نقصان پہنچا تھا۔

بھارتی سرحدی دستے بی ایس ایف نے الزام لگایا کہ پاکستانی فورسز نے بین الاقوامی سرحد یا ورکنگ باؤنڈری کے کرول مترائی، فقیرہ اور چندوا علاقوں میں کئی چوکیوں اور دیہات کو خود کار ہتھیاروں اور مارٹر توپوں سے نشانہ بنایا جس کا فوری جواب دیدیا گیا۔

کپوارہ ضلع میں بھارت پاکستان افواج کے درمیان جھڑپوں کا یہ تازہ سلسلہ جو اب سرحد کے چند دوسرے علاقوں تک پھیل چکا ہے، گزشتہ ہفتے کیرن سیکٹر میں ایک تصادم کے دوران پانچ مشتبہ عسکریت پسندوں اور اتنی ہی تعداد میں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد شروع ہوا۔ بعض اطلاعات میں اس تصادم میں ہلاک ہونے والے بھارتی فوجیوں کی تعداد 8 بتائی گئی تھی جن میں ایک جونیئر کمشنڈ افسر بھی شامل تھا۔

اس واقعے کے بعد بھارتی ذرائع ابلاغ نے بھارتی فوج کے حوالے سے یہ خبر دی تھی کہ بھارتی فوج نے ان ہلاکتوں کا بدلہ لینے کے لیے کنٹرول لائن کے پاکستانی علاقے میں "دہشت گردوں" کے ایک اہم ٹھکانے کو تباہ کر دیا۔ اس سے پہلے بھارتی فوج نے پاکستانی فوج پر فائر بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اس کی جانب سے اگلی چوکیوں اور شہری علاقوں کو مارٹر توپوں سے نشانہ بنانے کا الزام لگاتے ہوئے یہ دعوی کیا تھا کہ اس نے یعنی بھارتی فوج نے سرعت کے ساتھ جوابی کارررائی کی اور پاکستانی فوج کو "دندان شکن جواب" دیدیا۔

گزشتہ 9 دنوں کے دوران بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر کے کُلگام اور سوپور علاقوں میں پیش آئی جھڑپوں میں کم سے کم پانچ مشتبہ عسکریت پسند ہلاک اور دو بھارتی فوجی زخمی ہو گئے ہیں۔

بھارتی زیرِ انتظام کشمیر میں پیش آنے والی اس طرح کی جھڑپوں اور تشدد کے دوسرے واقعات میں اس سال اب تک 77 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہو چکے ہیں۔ مارے جانے والوں میں 54 مشتبہ عسکریت پسند، 12 سیکیورٹی اہلکار اور 11 عام شہری شامل تھے۔

مظفر آباد میں حکام نے بتایا ہے کہ اتوار کو بھارتی شیلنگ سے پاکستانی زیر انتظام کشمیر کی تحصیل شاردہ کے بنتل گاؤ ں کا ایک چار سالہ بچہ حسین میر ولد محمد یوسف میر ہلاک ہوگیا اور چار دوسرے شہری زخمی ہوگئے۔

  • 16x9 Image

    یوسف جمیل

    یوسف جمیل 2002 میں وائس آف امریکہ سے وابستہ ہونے سے قبل بھارت میں بی بی سی اور کئی دوسرے بین الاقوامی میڈیا اداروں کے نامہ نگار کی حیثیت سے کام کر چکے ہیں۔ انہیں ان کی صحافتی خدمات کے اعتراف میں اب تک تقریباً 20 مقامی، قومی اور بین الاقوامی ایوارڈز سے نوازا جاچکا ہے جن میں کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس کی طرف سے 1996 میں دیا گیا انٹرنیشنل پریس فریڈم ایوارڈ بھی شامل ہے۔

XS
SM
MD
LG