رسائی کے لنکس

قصور: زینب کیس، آئی جی پنجاب کی رپورٹ عدالت عظمیٰ کے سپرد


پنجاب کے شہر قصور میں معصوم زینب کے بہیمانہ قتل پر آئی جی پنجاب کی طرف سے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی گئی ہے، جس میں بتایا گیا ہے کہ واقعہ میں ملوث ہونے کے شک میں 67 مشتبہ افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ لیبارٹری بھجوا دیئے گئے ہیں۔ چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ ’’زینب قوم کی بیٹی تھی۔ ایسے افسوسناک واقعہ پر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔‘‘

عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس نے گذشتہ روز اس حوالے سے ازخود نوٹس لیا تھا اور پنجاب حکومت سے 24 گھنٹوں میں رپورٹ طلب کی تھی، جس پر پنجاب کے آئی جی کی جانب سے رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی۔

’وائس آف امریکہ‘ کے پاس موجود رپورٹ کی دستاویز میں کہا گیا ہے کہ اصل مجرم کو پکڑنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لائے جا رہے ہیں۔ تحقیقات کی نگرانی ایڈیشنل انسپکٹر جنرل پولیس پنجاب کر رہے ہیں، اور ان کی سربراہی میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، اب تک 227 مشتبہ افراد سے تفتیش کی گئی ہے، مشتبہ شخص کا خاکہ بھی تیار کیا گیا ہے، آخری عینی شاہد کی مدد سے مجرم کو ڈھونڈنے کیلئے گھر گھر تلاشی جاری ہے، 67 مشتبہ افراد کے ڈی این اے ٹیسٹ لیبارٹری بھجوا دیئے گئے ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزمان تک پہنچنے کیلئے موبائل ڈیٹا سے مدد بھی لی جا رہی ہے، علاقے کا جیوفینسنگ ڈیٹا حاصل کر لیا گیا ہے، حاصل کردہ سی سی ٹی وی کیمرے کی ویڈیو کی کوالٹی اچھی نہیں ہے اور اس سے ملزم کی شناخت نہیں ہو سکی، ویڈیو کوالٹی بہتر بنانے کیلئے پنجاب فرانزک لیب کو کہا گیا ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ حکومت پنجاب نے مجرم کی اطلاع دینے والےکو ایک کروڑ روپے انعام کا اعلان بھی کیا ہے۔

رپورٹ میں بچی کی لاش ملنے کے بعد کے واقعات کا بھی زکر کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ بچی کی لاش ملنے کے بعد شہری مشتعل ہوگئے اور مشتعل شہریوں نے سرکاری و نجی املاک کو نقصان پہنچایا۔ مظاہرین نے ڈپٹی کمشنر کے دفتر میں داخل ہونے کی کوشش کی، ڈپٹی کمشنر کے گن مین نے مظاہرین پر فائرنگ کی جس کا مقدمہ تھانہ بی ڈویژن میں درج کیا گیا۔

سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے ایک کیس کی سماعت کے دوران سانحہ قصور کا ذکر کیا اور کہا کہ زینب قوم کی بیٹی تھی، واقعہ پر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔

انہوں نے وکیل اعتزاز احسن سے پوچھا کہ آج وکلاء نے ہڑتال کیوں کررکھی ہے۔ جس پر انہوں نے بتایا کہ سانحہ قصور کیخلاف ہڑتال کی جا رہی ہے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ’’انتہائی افسوسناک واقعہ ہے جس پر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا ہے۔ مجھ سے زیادہ میری اہلیہ گھر میں پریشان بیٹھی ہے۔‘‘

انہوں نے کہا کہ ’’دکھ اور اور سوگ اپنی جگہ، لیکن ہڑتال کی گنجائش نہیں بنتی۔‘‘

XS
SM
MD
LG