رسائی کے لنکس

کینیا اور صومالیہ میں قحط کا خطرہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

جون میں ادارے کی جانب سے جاری ہونے والے اندازوں کے مقابلے میں اس کے حالیہ تخمینوں میں کینیا میں 8 لاکھ اور صومالیہ میں 3 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا ہے۔

کینیا اور صومالیہ میں خوراک کا شدید بحران جنم رہا ہے کیونکہ قرن افریقہ کے ملکوں میں اس مرتبہ معمول سے کم بارشیں ہوئی ہیں۔

قحط سے قبل از وقت خبردار کرنے کے مرکز نے بتایا کہ کینیا میں 29 لاکھ اور صومالیہ میں 32 لاکھ افراد کو قحط کے خطرے کا سامنا ہے۔ ادارے کا کہنا ہے خطرے کی ایک سے پانچ سکیل پر یہ صورت حال تیسرے درجے پر ہے۔

جون میں ادارے کی جانب سے جاری ہونے والے اندازوں کے مقابلے میں اس کے حالیہ تخمینوں میں کینیا میں 8 لاکھ اور صومالیہ میں 3 لاکھ افراد کا اضافہ ہوا ہے۔

ادارے ایف ای ڈبلیو ایس نیٹ کے ایک عہدے دار پیٹر تھامس کا کہنا ہے کہ سکیل نمبر تین کا مطلب یہ ہے کہ گھرانے زندہ رہنے کے لیے اپنی خوراک کی بنیادی نہ کر سکتے ہوں۔

تھامس کا کہنا ہے کہ نئے تخمینے مارچ تا مئی کے بارشوں کا موسم گذرنے کے بعد لگائے گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کینیا کے بعض حصوں میں معمول کے صرف 25 فی صد کے مساوی بارشیں ہوئیں۔

اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام جیسے امدادی اداروں نے قرن افریقہ کے بھوک سے متاثرہ لوگوں کی مدد کررہے ہیں۔ تھامس کہتے ہیں صومالیہ کی صورت حال مختلف ہے وہاں عسکری گروپ الشباب اپنے کنٹرول کے علاقوں میں لوگوں تک خوراک پہنچانے کا إلزام امدادی اداروں پر لگاتا رہا ہے۔

سن 2011 میں صومالیہ میں آنے والے قحط میں ایک اندازے کے مطابق دو لاکھ 60 ہزار افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ہفتے کے روز ٹرمپ انتظامیہ نے صومالیہ، جنوبی سوڈان اور یمن میں بھوک سے متاثرہ لوگوں کی امداد کے لیے 63 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی امداد کی منظوری دی۔

XS
SM
MD
LG