رسائی کے لنکس

امریکہ تارکینِ وطن کے کوٹے میں اضافہ کرے گا، جان کیری


یورپی ممالک سلووینیا اور کروشیا کی سرحد پر موجود پناہ گزین جو کئی روز سے سرحد کھلنے کے انتظار میں کھلے آسمان تلے پڑاؤ ڈالے ہوئے ہیں
یورپی ممالک سلووینیا اور کروشیا کی سرحد پر موجود پناہ گزین جو کئی روز سے سرحد کھلنے کے انتظار میں کھلے آسمان تلے پڑاؤ ڈالے ہوئے ہیں

مجوزہ منصوبے کے تحت اوباما انتظامیہ مالی سال 2016ء میں 85 ہزار تارکینِ وطن کو پناہ دے گی جسے اگلے سال ایک لاکھ تک بڑھا دیا جائے گا۔

امریکہ کے وزیرِ خارجہ جان کیری نے اعلان کیا ہے کہ 2017ء سے امریکہ ہر سال ایک لاکھ تارکینِ وطن کو پناہ دے گا۔

اتوار کو برلن میں اپنے جرمن ہم منصب فرینک والٹر اسٹین میئر کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتےہوئے امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ اوباما انتظامیہ اس تعداد میں مزید اضافے کی خواہش مند ہے لیکن اس مقصد کےلیے اسے کانگریس کا تعاون اور اس کی جانب سے مزید بجٹ کی منظوری درکار ہوگی۔

امریکہ فی الحال ہر سال زیادہ سے زیادہ 70 ہزار پناہ گزینوں کو ویزے جاری کرسکتا ہے جسے آئندہ دو برسوں کے دوران بتدریج ایک لاکھ تک بڑھایا جائے گا۔

مجوزہ منصوبے کے تحت اوباما انتظامیہ مالی سال 2016ء میں 85 ہزار تارکینِ وطن کو قبول کرے گی جسے اگلے سال ایک لاکھ تک بڑھا دیا جائے گا۔

جان کیری نے مزید پناہ گزین قبول کرنے کے اوباما انتظامیہ کے فیصلے کو "امریکہ کی شاندار روایات کا تسلسل" اور "امریکہ کے امید کی کرن اور مواقع کی سرزمین ہونے کے تاثر کے عین مطابق" قرار دیا۔

پریس کانفرنس کے دوران جان کیری نے یہ نہیں بتایا کہ پناہ گزینوں کی اس اضافی تعداد میں سے شام کے تارکینِ وطن کے لیے کتنا کوٹہ مختص کیا گیا ہے۔ تاہم انہوں نے کہا کہ امریکہ شام میں ساڑھے چار سال سے جاری خانہ جنگی سے بچ کر بیرونِ ملک فرار ہونے والے مہاجرین کی ہر ممکن مدد کے لیے تیار ہے۔

یاد رہے کہ صدر اوباما پہلے ہی آئندہ ایک برس کے دوران شام سے تعلق رکھنے والے 10 ہزار مہاجرین کو امریکہ میں پناہ دینے کا اعلان کرچکے ہیں۔

جان کیری نے صحافیوں کوبتایا کہ وہ رواں ہفتے نیویارک میں جنرل اسمبلی کے اجلاس کے دوران بھی عالمی رہنماؤں کے ساتھ شام کے تنازع اور اس کے سیاسی حل کے لیے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے موضوع پر تبادلہ خیال کریں گے۔

جان کیری نے کہا کہ شام کے مسئلے پر گفتگو کے لیے نیویارک میں ان کی روسی وزیرِ خارجہ سرگئی لاوروف اور ایرانی ہم منصب جواد ظریف کے ساتھ ملاقاتیں طے ہوچکی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جنرل اسمبلی کا اجلاس شام کے مسئلے کے حل کی سفارتی کوششوں کو تیز کرنے اور اس ضمن میں رابطے بڑھانے کا ایک اچھا موقع ہے جس کا فائدہ اٹھانا چاہیے۔

XS
SM
MD
LG