رسائی کے لنکس

کوبانی کا دفاع، کُردوں کو مسلح نہیں کیا جاسکتا: اردگان


کرد بچے
کرد بچے

ترک صدر رجب طیب اردگان نے لڑنے والی کُرد افواج کو ’کردستان ورکرز پارٹی‘ کے ’مساوی‘ قرار دیا، جس نے ترکی میں اپنے حق حکمرانی کی 30 سالہ پرانی جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے۔ ترکی اور امریکہ کردستان ورکرز پارٹی کو ایک دہشت گرد گروپ قرار دیتے ہیں

ترکی کا کہنا ہے کہ کوبانی کے کنٹرول کے حصول کے لیے جاری لڑائی میں داعش کے شدت پسندوں سے خلاف کُرد جنگجوؤں کو مسلح نہیں کیا جائے گا ناہی ہتھیار فراہم کیے جائیں گے، جو ترک سرحد کے ساتھ ہی واقع شامی شہر ہے۔

اتوار کے روز ترک صدر رجب طیب اردگان نے لڑنے والی کُرد افواج کو ’کردستان ورکرز پارٹی‘ کے ’مساوی‘ قرار دیا، جس نے ترکی میں اپنے حق حکمرانی کی 30 سالہ پرانی جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے۔ ترکی اور امریکہ کردستان ورکرز پارٹی کو ایک دہشت گرد گروپ قرار دیتے ہیں۔

مسٹر اردگان نے کہا کہ ترکی کی حکومت سے ’اِس بات کی توقع رکھنا انتہائی غلط ہوگا‘ کہ وہ کھل کر اپنے نیٹو کے اتحادی، امریکہ کو اس قسم کی حمایت دے گی۔ ہم سے اس بات کی کوئی امید رکھنا مناسب نہیں‘۔

اُن کے اس بیان سے کچھ ہی روز قبل (جمعرات کو) امریکہ نے کہا تھا کہ اُس نے شام کی کرد سیاسی پارٹی ’کرد ڈیموکریٹک یونین پارٹی‘ سے پہلی بار براہِ راست بات چیت کی ہے، جو کوبانی میں کُرد جنگجوؤں سے وابستہ ہے۔

امریکی محکمہٴ خارجہ کی ایک ترجمان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ایک ملاقات کے نتیجے میں دولت اسلامیہ کے خلاف جنگ میں رابطے کا کام انجام نہیں دیا جا سکتا۔

ہفتے کی رات گئے، امریکی صدر براک اوباما نے ٹیلی فون پر مسٹر اردگان سے گفتگو کی، جس میں کوبانی کی صورت حال اور داعش کے شدت پسندوں کو روکنے کے لیے اقدامات کے بارے میں بات ہوئی۔


وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ مسٹر اوباما نے ترکی کی تعریف کی جس نے نقل مکانی کرنے والے دس لاکھ سے زائدنے پناہ لے رکھی ہے، جس میں وہ ہزاروں افراد بھی شامل ہیں جو کوبانی کی طرف بھاگ نکلے ہیں۔

XS
SM
MD
LG