رسائی کے لنکس

امیرِ کویت کی دوحا آمد، ترکی کی قطر کو مدد کی یقین دہانی


قطر کے امیر شیخ تمیم (بائیں)، امیرِ کویت شیخ صباح (درمیان) اور سعودی فرمانروا شاہ سلمان
قطر کے امیر شیخ تمیم (بائیں)، امیرِ کویت شیخ صباح (درمیان) اور سعودی فرمانروا شاہ سلمان

قطر اور دیگر عرب ملکوں کے درمیان جاری سفارتی تنازع کے حل کی کوششوں کے سلسلے میں کویت کے امیر نے دوحا میں قطر کے حکمران سے ملاقات کی ہے۔

امیرِ کویت شیخ صباح الاحمد الصباح بدھ کی رات دوحا پہنچے تھے جس کے فورا ً بعد انہوں نے اپنے قطری ہم منصب شیخ تمیم بن حماد الثانی سے ملاقات کی۔

قطر کی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملاقات میں تعلقات کو معمول پر لانے سے متعلق تبادلۂ خیال کیا گیا ۔

قطر آمد سے قبل امیرِ کویت نے متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا تھا جب کہ اس دوران ان سے مصالحتی کوششوں میں سرگرم عمان کے وزیرِ خارجہ نے بھی ملاقات کی تھی۔

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے بھی بدھ کی شب امیرِ کویت سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا اور تنازع کے حل کے لیے جاری ان کی کوششوں پر تبادلۂ خیال کیا۔

سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، مصر، بحرین اور کئی دیگر ملکوں نے قطر پر دہشت گردی کے الزامات اور ایران کے ساتھ تعلقات کا الزام عائد کرتے ہوئے گزشتہ ہفتے دوحا حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات منقطع اور زمینی، بحری اور فضائی رابطے معطل کرنے کے اعلان کیا تھا۔

قطر کے بائیکاٹ کے اس اعلان کے بعد کویت کے امیر پہلے سربراہِ مملکت ہیں جنہوں نے دوحا کا دورہ کیا ہے۔

گزشتہ ہفتے تنازع شروع ہونے کے فوراً بعد ہی امیرِ کویت مصالحت کرانے کے لیے سرگرم ہوگئے تھے اور انہوں نے دیگر عرب سربراہانِ مملکت سے رابطے شروع کردیے تھے۔

امریکہ کے صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے بھی تنازع کے حل میں مدد دینے کی پیش کش کی ہے اور عندیہ دیا ہے کہ اگر ضرورت پڑی تو وہ فریق ملکوں کے سربراہان کی وہائٹ ہاؤس کی میزبانی میں ملاقات کرانے پر بھی تیار ہیں۔

سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ عادل الجبیر
سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ عادل الجبیر

"کسی کو مصالحت کرانے کا نہیں کہا"

تاہم سعودی عرب کے وزیرِ خارجہ عادل الجبیر نے کہا ہے کہ خلیجی ریاستیں اپنے مسائل خود نبٹا سکتی ہیں اور انہیں اس ضمن میں کسی بیرونی مدد کی ضرورت نہیں۔

جرمنی کے دورے کے دوران اپنے جرمن ہم منصب کے ساتھ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے سعودی وزیر نے کہا کہ ان کے ملک نے کسی کو مصالحت کرانے کا نہیں کہا اور وہ سمجھتے ہیں کہ خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک اپنے مسائل خود طے کرسکتے ہیں۔

خلیج تعاون کونسل کے چھ میں سے تین ممالک –سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور بحرین – قطر کے خلاف متحد ہیں جب کہ باقی دو ارکان – عمان اور کویت – غیر جانب دار ہیں اور تنازع کے حل کے لیے سفارتی کوششیں کر رہے ہیں۔

دریں اثنا ترکی کی حکومت نے قطر میں موجود اپنے فوجی دستوں کی تعداد میں اضافے کا اعلان کرتے ہوئے قطر کو خوراک اور پانی فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔

ترک صدر رجب طیب ایردوان کی چند سال قبل قطر کے دورے کی فائل فوٹو
ترک صدر رجب طیب ایردوان کی چند سال قبل قطر کے دورے کی فائل فوٹو

خیال رہے کہ ترکی کا ایک فوجی اڈہ قطر میں موجود ہے۔ ترکی پہلا ملک ہے جو تنازع کے بعد قطر کی حکومت کی حمایت میں کھل کر سامنے آیا ہے۔

قطر کی زمینی سرحد صرف سعودی عرب سے ملتی ہے جو سعودی حکومت نے تنازع کے فوراً بعد بند کردی تھی۔ زمینی سرحد کی بندش کے باعث قطر میں کھانے پینے اور دیگر ضروری اشیا کی قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان نے کہا ہے کہ قطر کو تنہا کرنے کی عرب ملکوں کی کوشش سے کوئی مسئلہ حل نہیں ہوگا۔

تنازع کے حل کے لیے جاری سفارتی کوششوں کے سلسلے میں قطر کے وزیرِ خارجہ ماسکو اور برسلز کے دورے پر روانہ ہوگئے ہیں جب کہ بحرین کے بادشاہ اپنے اتحادی ملک مصر کے دورے پر ہیں۔

XS
SM
MD
LG