رسائی کے لنکس

لاہور: خادم حسین رضوی اور ’ٹی ایل پی‘ کے تین دیگر رہنماؤں کا 20 روزہ جسمانی ریمانڈ


لاہور کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے بدھ کو تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے سربراہ، خادم حسین رضوی؛ پیر افضل قادری، پیر اعجاز اشرفی اور حافظ فاروق الحسن کا 20 روزہ جسمانی ریمانڈ پولیس کے حوالے کیا۔

اس سے قبل، جب سخت سکیورٹی میں سول لائنز پولیس کے اہلکاروں نے خادم حسین رضوی کو عدالت میں پیش کیا، تو پولیس حکام نے اُن کا 60 روزہ جسمانی ریمانڈ طلب کیا تھا۔

پولیس نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج سے استفسار کیا کہ وہ ملزم کا ’فوٹوگرام پیمائی‘ کا ٹیسٹ لینا چاہتے ہیں، جس عمل کی مدد سے اس بات کا پتا لگایا جاتا ہے کہ وڈیو یا آڈیو میں دیکھا جانے والا شخص ملزم ہے یا کوئی اور۔

دلائل سننے کے بعد، عدالت نے ’تحریک لبیک پاکستان‘ کے سربراہ اور تین دیگر عہدے داروں کی 20 روزہ ریمانڈ پولیس کے حوالے کی۔

نومبر میں لاہور میں قانون کے نفاذ کے اداروں نے ’تحریک لبیک پاکستان‘ کے کارکنوں کے خلاف بڑے پیمانے پر ملک گیر کارروائی کی تھی، جس دوران 23 نومبر کو مولوی رضوی کو حفاظتی حراست میں لیا تھا۔

حکومت کی جانب سے جاری کردہ اعداد کے مطابق، ’ٹی ایل پی‘ کے کارکنان کے خلاف پنجاب میں کی گئی کارروائی کے دوران، 2899 افراد؛ سندھ سے 139 جب کہ اسلام آباد سے 126 کارکنان کو ’حفاظتی حراست‘ میں لیا گیا۔

’تحریک لبیک پاکستان‘ کے کارکنوں کے خلاف ملک گیر کارروائی کا آغاز اُس وقت کیا گیا جب ’ٹی ایل پی‘ عدالتِ عظمیٰ کے فیصلے کے خلاف احتجاج پر تلی ہوئی تھی، جس نے توہین رسالت کے الزام میں آسیہ بی بی کو بے قصور قرار دیا تھا۔

فیصلے کے بعد ملک کے مختلف حصوں میں ’تحریک لبیک پاکستان‘ کے رہنماؤں اور سرگرم کارکنوں نے پُر تشدد احتجاج کرتے ہوئے، توڑ پھوڑ کی، دھرنے دیے اور اہم سڑکوں کو بند کردیا تھا، جس کے نتیجے میں شہریوں کی آمد و رفت میں مشکلات پیدا ہوئیں۔

XS
SM
MD
LG