رسائی کے لنکس

سیاسی امور میں فوج اور عدلیہ کی مبینہ مداخلت پر قانون سازوں کے تحفظات


فائل
فائل

پاکستا ن میں حالیہ مہینوں میں بعض سیاسی اور دیگر حلقوں کی طرف سے ملک کے جمہوری نظام سے متعلق بعض خدشات کا اظہارکرتے ہوئے ملک میں ٹیکنوکریٹ حکومت کا امکان ظاہر کیا گیاتھا جسے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی مسترد کر چکے ہیں۔

پارلیمان کے ایوان بالا سینیٹ میں کئی اراکین کی طرف سے ملک کے سیاسی معاملات میں فوج اور عدلیہ کی مبینہ مداخلت سے متعلق تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے۔

سینیٹ میں ملک کے اداروں کے اختیارات اور ان کے حدود سے متعلق ہونے والی بحث کے دوران بعض سیاسی جماعتوں کے اراکین نے ان تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

پاکستان پیلپز پارٹی کے سینیٹرتاج حیدر نے جمعہ کو اس بارے میں وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ " پاکستان کی افواج ملک میں آمریت کے ادوار میں براہ راست بھی حکومت میں شامل رہیں ہیں، لیکن جب عوام کی منتخب حکومتیں آتی ہیں تو اس میں بھی ان کی طرف سے مداخلت ہوتی ہے لیکن اب اس کی گنجائش کم ہوتی جا رہی ہے کیونکہ عوام کی شعوری سطح بلند ہو رہی ہے، عوام کا جمہوریت سے متعلق اتفاق رائے اور ان کا اس بات پر بھی اتفاق ہے کہ ان کے وسائل صیح جگہ پر استعمال ہوں۔"

انہوں نے کہا کہ ملک میں فوجی عدالتوں کا قیام اور حال میں ایک مجوزہ بل میں فوج اور عدلیہ کو شامل نہ کرنے سے بظاہر ایسا تاثر ملتا ہے کہ ایسا بعض مقتدر اداروں کی وجہ سے کیا گیا ہے۔

تاہم سیاسی امور کے تجزیہ کار احمد بلال محبوب کا کہنا ہے کہ جمہوری حکومتیں اگر آئین کے مطابق اپنے فرائض ادا نہیں کریں گی تو اس کی وجہ سے پیدا ہونے والے خلا کو بعض ادارے پر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ " بعض اوقات ایساتاثر ملتا ہے کہ ایک دوسرے کے معاملات میں مداخلت ہو رہی ہے خاص طور پر بعض کام جو سول حکومت کے کرنے کے ہوتے ہیں انہیں فوج کر رہی ہوتی ہے لیکن مہذب معاشرو ں میں ایسے معاملات کو مکالمے کے ذریعے حل کیا جاتا ہے اور اس کے لیے مناسب فورم پارلیمان اور اس کی کمیٹیاں ہیں۔ "

دوسری طرف جمعے کو سینیٹ کے چیئرمین رضا ربانی نے ایوان کے اجلاس کے دوران کہا کہ تمام اداورں کو آئین میں دی گئی حدود میں رہ کر کام کرنا ہو گا تاہم انہوں نے کہا کہ صرف بحث و مکالمے سے یہ معاملہ حل نہیں ہو گا بلکہ پارلیمان کو تمام اداروں کی سمت متعین کرنی ہو گی۔

پاکستا ن میں حالیہ مہینوں میں بعض سیاسی اور دیگر حلقوں کی طرف سے ملک کے جمہوری نظام سے متعلق بعض خدشات کا اظہارکرتے ہوئے ملک میں ٹیکنوکریٹ حکومت کا امکان ظاہر کیا گیاتھا جسے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی مسترد کر چکے ہیں۔

اگرچہ فوج کی طرف سے سینیٹ کے اراکین کی طرف سے ظاہر کیے گئے تازہ تحفظات پر کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم فوج کے شعبہ تعلقات عامہ یعنی آئی ایس پی آر کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور کہہ چکے ہیں کہ پاکستان میں جمہوریت کو فوج سے کوئی خطرہ نہیں اور ان کے بقول اگر کوئی خطرہ ہوا تو وہ جمہوریت کے تقاضے پورے نہ کرنے سے ہو گا۔

XS
SM
MD
LG