رسائی کے لنکس

لیبیا: سرکاری فورسز اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں، گیارہ افراد ہلاک


عسکری تنظیموں کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں نے حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے پولیس اور فوج کی نفری بڑھائیں۔

لیبیا میں حکام نے بن غازی میں ملیشیا کے مراکز پر دھاوا بول کر قبضہ کرنے والے برہم ہجوم کو پیچھے دھکیل دیا ہے۔

سرکاری فورسز اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں میں 11 افراد ہلاک اور 60 سے زیادہ زخمی ہوگئے۔

اس سے قبل مظاہرین نے ہفتے کی صبح بن غازی میں جہادیوں کے ایک ہیڈکوارٹرز پر پر دھاوا بول کر انہیں وہاں سے نکال دیا اور ایک نیم ملیشیا تنظیم کے مرکز پر قبضہ کرلیا۔

اس موقع پر ہونے والی جھڑپوں میں کم ازکم دو افراد ہلاک ہوگئے۔

انصارالشریعہ کی تنصیبات اور ایک دوسرے مسلح انتہاپسند تنظیم کے مرکز پر قبضے میں لیبیا کے ہزاروں باشندوں نے حصہ لیا۔ انہوں نے جمعے کے روز بن غازی میں جلوس نکالے اور مسلح گروہوں اور طاقت ور گروپوں کو منتشر کرنےکا مطالبہ کیا۔

اپنے مظاہرے میں انہوں نے انگریزی اور عربی زبانوں میں لکھے ہوئے بینر لہرائے جن میں کہا گیا تھا کہ نئے لیبیا میں دہشت گردوں کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ اور یہ کہ ان کی وجہ سے لیبیا نے اپنا ایک دوست کھو دیا ہے۔

انصارالشریعہ کے بارے میں کہاجاتاہے کہ وہ گذشتہ ہفتے امریکی سفارت خانے پر ایک مظاہرے کے دوران امریکی سفیر کرس سٹونز اور دوسرے تین امریکی سفارت کاروں کی ہلاکتوں میں ملوث ہے ، جب کہ عسکری تنظیم اس الزام سے انکار کرتی ہے۔

عسکری تنظیموں کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں نے حکومت سے یہ مطالبہ بھی کیا کہ عوام کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے پولیس اور فوج کی نفری بڑھائیں۔

اس بڑے مظاہرے سے لیبیا کے عسکریت پسندوں پر ضرب پڑی ہے۔

معمر قذافی کے اقتدار کے خاتمے کے بعدلیبیا میں نیم فوجی تنظیمیں خود کار آتشیں ہتھیاروں کی بہتات اور بھاری مشین گنوں سے لیس موٹر گاڑیوں کے باعث بہت طاقت ور ہوگئیں تھیں۔
XS
SM
MD
LG