رسائی کے لنکس

ایران معاہدے سے متعلق کانگریس میں نئی قانون سازی متوقع


فائل: سینیٹر لنڈسے گراہم
فائل: سینیٹر لنڈسے گراہم

امریکی سینیٹ کے ری پبلکن ارکان ایوان میں ایک نیا بِل متعارف کرانے والے ہیں جس کے نتیجے میں اس قانون میں مزید شرائط شامل کی جائیں گی جس کے تحت کانگریس کو ایران کے جوہری معاہدے کے جائزے کا اختیار دیا گیا ہے۔

امریکی ریاست جنوبی کیرولائنا سے منتخب سینیٹر اور ری پبلکن رہنما لنڈسے گراہم نے وائس آف امریکہ کو بتایا ہے کہ وہ سینیٹ کی آرمڈ سروسز کمیٹی کے رکن اور آرکنسا سے منتخب سینیٹر ٹام کاٹن اور ٹینیسی سے منتخب سینیٹر اور ایوان کی خارجہ امور کمیٹی کے سربراہ باب کورکر کے ساتھ مل کر مجوزہ قانون پر کام کر رہے ہیں۔

امریکی صحافی گریٹا وین سسٹرن کو وائس آف امریکہ کے لیے انٹرویو دیتے ہوئے سینیٹر گراہم نے ایران کے ساتھ عالمی طاقتوں کے جوہری معاہدے کو ایک "ناکارہ معاہدہ" قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ صدر ٹرمپ نے اس معاہدے کی توثیق سے اس لیے نہیں کی کیوں کہ اس کے نتیجے میں امریکہ سے زیادہ ایران کو فائدہ ہورہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ نئی قانون سازی کے بعد اگر ایران نے اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے برخلاف بین البراعظمی میزائلوں کی تیاری جاری رکھی تو امریکہ اس پر پابندیاں عائد کرسکے گا۔

سینیٹر گراہم کا کہنا تھا کہ اگر ایران نے جوہری توانائی کے عالمی ادارے (آئی اے ای اے) کے ماہرین کو اپنی جوہری تنصیبات کے معائنے کی اجازت دینے سے انکار کیا یا اگر اس نے بطور ریاست دہشت گروں کی مدد جاری رکھی تو بھی نئے قانون کے تحت کانگریس اس پر پابندیاں عائد کرسکے گی۔

صدر ٹرمپ نے رواں ماہ جوہری معاہدے پر ایران کے عمل درآمد کی توثیق کرنے سے انکار کردیا تھا۔ امریکی صدر ہر تین ماہ بعد معاہدے پر ایران کے عمل درآمد کی رپورٹ کانگریس کو پیش کرنے کے پابند ہیں اور صدر ٹرمپ کی جانب سے توثیق نہ کرنے کے بعد اب کانگریس کے پاس ایران کے خلاف کوئی کارروائی کرنے کے لیے 60 روز کا وقت ہے۔

XS
SM
MD
LG