رسائی کے لنکس

ہوائی جہازوں کے شور سے دل کے عارضے کا خطرہ: تحقیق


محقیقین کو چونکا دینے والے نتیجے سے معلوم ہوا کہ جہازوں کے زیادہ شور شرابے میں رہنے والے لوگوں میں جان لیوا امراض کا خطرہ 10 سے 20 فیصد زیادہ موجود تھا نسبتا ایسے علاقوں کے لوگوں سے جہاں طیاروں کا شور زیادہ سنائی نہیں دیتا ہے۔

ایک بین الاقوامی تحقیقی مطالعے میں انکشاف ہوا ہے کہ ،ہوائی اڈوں سے نزدیک رہنے والے لوگوں میں جہازوں کی گھن گرج اور شور کی وجہ سے فالج اور دل کا عارضہ لاحق ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ ہوائی اڈوں کے اطراف میں بسنے والے لوگوں کی دل کی بیماریوں اور اسٹروک کی بلند سطح کا ہوائی جہازوں کے شور شرابے کے ساتھ براہ راست گہرا تعلق موجود ہے۔

ماہرین نے کہا کہ ہوائی جہازوں کے زیادہ شور شرابے سے نبزد آزما 20 فیصد سے زیادہ لوگوں کو دل کے عارضے یا فالج کے علاج کے لیے ہسپتال میں داخل ہونے کی ضرورت پڑ سکتی ہے یا پھر ان کی ہلاکت کا امکان پایا جاتا ہے۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ ممکن ہے کہ ،طیارے کے انجن کا بے پناہ شور اسٹریس کی سطح کو بڑھاتا ہے جس سے بلند فشار خون کا خطرہ پیدا ہوتا ہے یا پھرجہازوں کا زیادہ شور ہوائی اڈوں سے نزدیک رہنے والے لوگوں کی بے آرامی یا نیند کی کمی کا سبب بنتا ہے۔

'برٹش جرنل ریسرچ' میں شائع ہونے والی تحقیق میں امپریل کالج لندن کے سائنسدانوں نے دنیا کے بڑے اور مصروف ترین ہوائی اڈے 'ہیتھرو' کے ارد گرد بسنے والی 36 لاکھ آبادی کے حوالے سے ڈیٹا جمع کیا۔

تحقیقی مطالعے میں لندن کے 12 اور لندن سے باہر کے 9 اضلاع کا احاطہ کیا گیا جہاں جہازوں کا شور 50 ڈیسیبل سے زیادہ نہیں تھا ، یعنی ایک خاموش کمرے میں معمول کی بات چیت کے شور کے شور سے زیادہ نہیں تھا۔

مطالعے میں شامل علاقوں کو محقیقین نے 12, 110 چھوٹے چھوٹے علاقوں میں تقسیم کیا جہاں ہر علاقے کی آبادی 300 نفوس پر مشتمل تھی۔

ماہرین کی ٹیم نےجہازوں کے دن اور رات کی گھن گرج اور شور شرابے کے اعداد وشمار کا موازنہ ہیتھرو کے گرد ونواح میں رہنے والے مریضوں کے ہسپتال میں داخلے اور اموات کی شرح سے کیا۔

اس سلسلے میں محقیقین 2001 کے بعد سے جہازوں کے شور کے ریکارڈ کا معائنہ کیا جو انھیں سول ایوی ایشن کی جانب سے فراہم کئے گیا تھا جبکہ 2001 سے 2005 کے درمیان ہوائی اڈے سے نزدیکی علاقوں کے ہسپتالوں میں مریضوں کے داخلہ اور اموات کی شرح کا بھی جائزہ لیا گیا۔

محقیقین نے جائزے میں دیگر عوامل مثلا ٹریفک کا شور، فضائی آلودگی، نسلی ساخت اور کینسر کی شرح کو بھی مد ِنظر رکھا تھا۔

محقیقین کو چونکا دینے والے نتیجے سے معلوم ہوا کہ جہازوں کے زیادہ شور شرابے میں رہنے والے لوگوں میں جان لیوا امراض کا خطرہ 10 سے 20 فیصد زیادہ موجود تھا نسبتاً ایسے علاقوں کے لوگوں سے جہاں طیاروں کا شور زیادہ سنائی نہیں دیتا ہے۔

تحقیق کی سربراہ مصنف اینا ہینسل نے کہا کہ، 'ہوائی جہاز کا شور انسان کی صحت کی خرابی میں کیا کردار ادا کرتا ہے اس بات کی وضاحت نہیں ہو سکی ہے البتہ اس بات کا امکان ہے کہ ،جہاز کا شور شرابہ بلند فشار خون کا سبب بننے میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے یا پھرلوگوں کی نیند میں خللل ڈالنے کا باعث بنتا ہے'۔

تحقیق سے وابستہ سینئر محقق پروفیسر پال ایلیٹ نے کہا کہ، ’اگرچہ غیر متوازن غذا، سگریٹ نوشی اور ورزش کی کمی کے علاوہ بعض بیماریاں مثلاً بلند فشار ِخون اور ذیابیطس دل کی بیماریوں پر اثر انداز ہوتی ہیں لیکن ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شور کی وجہ سے یہ خطرہ دوگنا اور تین گنا زیادہ بڑھ جاتا ہے'۔

پروفیسر پال ایلیٹ نے مزید کہا کہ، 'ہماری تحقیق سے قلبی صحت پر شور شرابے کے ممکنہ اثرات کے حوالے سے کئی اہم سوالات پیدا ہو گئے ہیں'۔
XS
SM
MD
LG