رسائی کے لنکس

شفاف انتخابات کے لیے متحدہ عبوری حکومت بنائی جائے، احسن اقبال


پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما احس اقبال، فائل فوٹو
پاکستان مسلم لیگ نون کے رہنما احس اقبال، فائل فوٹو

پاکستان مسلم لیگ نواز کے سینئر راہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ پاکستان میں ایک عبوری متحدہ حکومت کی ضرورت ہے جو بنیادی اصلاحات کے بعد فوری طور شفاف اور غیر جانبدارانہ انتخابات کرا دے۔

لندن سے جہاں نواز لیگ کے سینئر رہنما اپنی پارٹی کی قیادت کے ساتھ اہم امور پر صلاح مشورے کے لیے موجود ہیں، احسن اقبال نے وائس آف امریکہ کے ساتھ گتگو میں کہا ہے کہ تحریک انصاف کی حکومت نے ملک کو مشکلات میں ڈال دیا ہے۔

معاشی ابتری کے علاوہ فوج کے سربراہ کی مدت ملازمت میں توسیع کا مسئلہ ہو یا الیکشن کمشن کے سربراہ اور ممبران کی تعیناتی، ہر جگہ بحرانی کیفیت نظر آتی ہے۔ ان حالات میں لازم ہو گیا ہے کہ حکومت گھر جائے اور اس کی جگہ متحدہ حکومت لائی جائے جو دو تین ماہ کے اندر نئے انتخابات کرا دے۔

انہوں نے کہا کہ لندن میں پارٹی کی سینئر قیادت کی موجودگی کا مقصد فوج کے سربراہ کی مدت ملازمت میں توسیع پر قانون سازی کے بارے میں مشاورت کرنا ہے۔ اس کے علاوہ الیکشن کمشن میں نئے سربراہ اور اراکین کے انتخاب کے لیے بھی رہنمائی لینا ہے۔

انہوں نے کہا ہے حکومت کی اپنی اتحادی جماعتیں عمران خان حکومت سے خوش نہیں ہیں اور کئی امکانات کھلتے ہیں۔ مسلم لیگ بحیثیت سیاسی جماعت تمام اپوزیشن اور حکومت کی اتحادیوں پارٹیوں کے، سب کے ساتھ ملک کی بہتری کے لیے رابطے میں ہے اور توقع رکھتی ہے کہ ان ہاؤس تبدیلی ہو یا کسی عبوری حکومت کی ضرورت، تمام پارٹیاں ملک کے مفاد میں فیصلہ کریں گی۔

انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پارٹی کا بیانیہ اب بھی ووٹ کو عزت دو ہے لیکن اداروں کے ساتھ تصادم نہیں چاہتے۔

جب سے مسلم لیگ کی سنئر لیڈرشپ لندن پہنچی ہے، پاکستان میں ذرائع ابلاغ میں مائنس ون (عمران خان) فارمولا زیربحث ہے۔ پارلیمنٹ کے اندر تبدیلی کی قیاس آرائیاں ہیں تو کہیں نئے انتخابات کی باتیں ہو رہی ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ایسے کسی بھی امکان کو مسترد کرتے ہیں۔

پارٹی کے سنیئر رہنما جہانگیر ترین اور وزیردفاع پرویز خٹک نے میڈیا کے ساتھ گفتگو میں کہا ہے کہ حکومت یا تحریک انصاف میں مائنس ون فارمولے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ عمران خان ہیں تو حکومت ہے اور تحریک انصاف ہے۔

پرویز خٹک نے میڈیا سے گفتگو میں کہا ہے کہ اگر کچھ پارٹی اراکین ناراض ہوں تو اس کا مطلب یہ نہیں ہوتا ہے کہ پارٹی کے وفاردار نہیں۔ سب پارٹی کے ساتھ ہیں اور گلے شکوے ہوتے ہیں جن کا وقت کے ساتھ ازالہ کر لیا جاتا ہے۔

ادھر جہانگیر ترین نے حکومت کی اتحادی جماعتوں سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ سب اتحادی حکومت کے ساتھ ہیں اور کوئی بھی اتحاد سے نکلنے کا ارادہ نہیں رکھتا۔

احسن اقبال نے مزید بتایا کہ پارٹی کے تاحیات سپریم لیڈر سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی صحت کے بارے میں ڈاکٹر ہنوز تشخیص کے مرحلے میں ہیں اور دیکھا جا رہا ہے کہ آخر ان کے خون میں سفید خلیوں کی تعداد میں کیوں اچانک کمی بیشی ہو رہی ہے۔

ان کے بقول ممکن ہے کہ میاں صاحب کو علاج کی غرض سے امریکہ جانا پڑے اور جب تک وہ زیرعلاج ہیں، میاں شہباز شریف بھی ان کے ساتھ ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ پارٹی کی نائب صدر اور میاں نواز شریف کی صاحبزادی بھی اپنے والد کے ساتھ چند دن گزارنا چاہتی ہیں۔ جس کی اجازت کے لیے اعلی عدلیہ میں درخواست دائر کر دی گئی ہے۔

  • 16x9 Image

    اسد حسن

    اسد حسن دو دہائیوں سے ریڈیو براڈ کاسٹنگ اور صحافتی شعبے سے منسلک ہیں۔ وہ وی او اے اردو کے لئے واشنگٹن ڈی سی میں ڈیجیٹل کانٹینٹ ایڈیٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG