رسائی کے لنکس

دوہزار دس کے اہم ملکی و عالمی واقعات


دوہزار دس کے اہم ملکی و عالمی واقعات
دوہزار دس کے اہم ملکی و عالمی واقعات

2010 اپنے اختتام کے قریب ہے۔ اس سال افقِ عالم پر ظہور پذیر ہونے والے اہم واقعات کا ایک سرسری جائزہ درج ذیل ہے:

جنوری

سال کے پہلے دن پاکستان کے شمال مغربی ضلع لکی مروت میں ایک والی بال میچ کے دوران ہونے والے بم دھماکے میں 95 افراد ہلاک ہوگئے۔ چار جنوری کو دبئی میں تعمیر کردہ دنیا کی سب سے بڑی عمارت "برج الخلیفہ" کا افتتاح ہوا۔ 12 جنوری کو کیریبین ملک ہیٹی میں آنے والے 0ء 7 شدت کے تباہ کن زلزلے سے 2 لاکھ 30 ہزار سے زائد افرا دہلاک ہوگئے۔ 25 جنوری کو ایتھوپین ایئرلائنز کا طیارہ گرنے سے طیارہ میں سوار تمام 90 افراد ہلاک ہوگئے۔

فروری

12 فروری کو کینیڈا کے شہروں وینکوور اور وسلر میں 2010 کے سرمائی اولمپکس کا آغاز ہوا جو 28 فروری تک جاری رہے۔18 فروری کو افریقی ملک نائیجر میں ہونے والی ایک فوجی بغاوت میں ملک کے صدر تاندجا مماڈو کا تختہ الٹ دیا گیا۔ 27 فروری کو لاطینی امریکہ کے ملک چلی میں آنے والے 8ء 8 شدت کے زلزلے میں 497 افراد ہلاک ہوگئے۔ یہ زلزلہ ریکارڈ تاریخ کے چند شدید ترین زلزلوں میں سے ایک تھا۔

مارچ

23 مارچ کو جنوبی کوریائی بحریہ کا ایک جہاز ملک کے مغربی ساحل کے نزدیک ڈوب گیا۔ جہاز پر 104 افراد سوار تھے جن میں سے 46 افراد ڈوب کر ہلاک ہوگئے۔ بعد ازاں ہونے والی ایک انکوائری میں حادثے کا الزام شمالی کوریا پر عائد کیا گیا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات انتہائی کشیدہ ہوگئے۔

اپریل

کرغیزستان میں پھوٹنے والی عوامی بغاوت کے بعد کرغز صدر کرمان بیگ باقیوف 7 اپریل کو ملک سے فرار ہوگئے۔ ملک بھر میں کئی روز تک فسادات کا سلسلہ جاری رہا جس کے بعد ملک کی حزبِ مخالف کی جماعتوں نے عارضی انتظا م کے تحت حکومت کا کنٹرول سنبھال لیا۔ 10 اپریل کو پولینڈ کے صدر لیج کیزنسکی کا طیارہ مغربی روس کے ایک علاقے میں گر کر تباہ ہوگیا۔ حادثے میں پولش صدر سمیت 96 افراد ہلاک ہوئے۔

یورپی ملک آئس لینڈ میں واقع ایک آتش فشاں پہاڑ نے 14 اپریل کو راکھ اگلنا شروع کردی۔ راکھ کے بادل کئی ہفتوں تک یورپی فضاؤں پر چھائے رہے جس سے شمالی اور مغربی یورپ کیلئے فضائی ٹریفک شدید متاثر ہوئی اور کئی بڑے یورپی ایئرپورٹ بند کردئیے گئے۔

20 اپریل کو خلیجِ میکسیکو میں واقع ایک آئل پلیٹ فارم پہ ہونے والے دھماکے سے گیارہ کارکن ہلاک ہوگئے۔ پلیٹ فارم سے بہنے والے تیل کا رساؤ آئندہ کئی مہینوں تک نہ روکا جاسکا جس سے نہ صرف سمندری آلودگی پھیلی اور سمندری حیات کو نقصان پہنچا بلکہ امریکی انتظامیہ کو بھی عالمی برادری کی شدید تنقید برداشت کرنا پڑی۔

مئی

2 مئی کو یورپی یونین اور آئی ایم ایف کی جانب سے یونان کی دیوالیہ پن کے دہانے پر پہنچی معیشت کیلئے 110 ارب یورو کے بیل آؤٹ پیکیج کی منظوری دی گئی۔ پیکیج میں یونان سے داخلی مالی بحران پرقابو پانے کیلئے کئی اقدامات کا مطالبہ کیا گیا تھا جس کے جواب میں یونان کی مزدور تنظیموں کی جانب سے آئندہ کئی روز تک پر تشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا۔

12 مئی کو "افریقیہ ایئر ویز" کا طیارہ لیبیا کے تریپولی ایئر پورٹ کی حدود میں گر کر تباہ ہوگیا۔ طیارے میں سوار 104 میں سے 103 مسافر ہلاک ہوگئے اور صرف ایک دو سالہ بچہ محفوظ رہا۔ 22 مئی کو ایک اور فضائی حادثہ میں "ایئر انڈیا " کا ایک طیارہ بھارت کے منگلور ایئر پورٹ کے نزدیک گر کر تباہ ہوگیا۔ حادثے میں 158افراد ہلاک ہوئے۔

31 مئی کو فلسطینی علاقے غزہ کیلئے امدادی سامان لے جانے والے قافلے پر اسرائیلی فوجیوں کے حملے میں ترکی سے تعلق رکھنے والے 9 رضاکار ہلاک ہوگئے۔ واقعہ کی دنیا بھر میں شدید مذمت کی گئی جبکہ ترکی اور اسرائیل کے تعلقات میں کشیدگی پیدا ہوگئی۔

جون

9 جون کو کرغیزستان کے مختلف علاقوں میں کرغز اور ازبک قومیتوں کے درمیان نسلی فسادات پھوٹ پڑے جس میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوگئے۔

11 جون کو کھیلوں کے سب سے بڑے اور اہم مقابلے فٹبال ورلڈ کپ کا افتتاح ہوا۔ جنوبی افریقہ میں ہونے والا فیفا ورلڈ کپ 11 جولائی تک جاری رہا جس میں اسپین نے فتح حاصل کی۔

جولائی

25 جولائی کو وکی لیکس نامی ویب سائٹ کی جانب سے افغان جنگ سے متعلق 90 ہزار سے زائد خفیہ امریکی فوجی دستاویزات کا اجراء کیا گیا۔

جولائی کے آخری دنوں میں شروع ہونے والی مون سون کی طوفانی بارشوں سے آنے والے سیلاب نے پاکستان کے طول و عرض میں تباہی مچادی۔ سیلاب کا یہ سلسلہ آئندہ مہینے تک جاری رہا جس نے ملک کے ایک چوتھائی رقبہ اور دو کروڑ کی آبادی کو متاثر کیا۔ سیلاب سے 1600 سے زائد افراد ہلاک اور دس لاکھ بے گھر ہوئے۔

28 جولائی کو پاکستانی ایئر لائن "ایئر بلو" کا طیارہ دارالحکومت اسلام آباد کی مارگلہ پہاڑیوں سے ٹکرا کر تباہ ہوگیا۔ حادثے میں طیارہ میں سوار تمام 152 افراد ہلاک ہوگئے۔

اگست

یکم اگست کو نیدر لینڈ نے افغانستان سے اپنی افواج واپس بلانے کا اعلان کیا۔

ہندوستان کے زیرِ انتظام کشمیر میں حکومت مخالف مظاہروں کا سلسلہ پورا مہینہ جاری رہا جن پر ہونے والے پولیس تشدد میں کئی درجن مظاہرین ہلاک ہوگئے۔ پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور معاشی شہ رگ کراچی میں مہینہ بھر جاری رہنے والی ٹارگٹ کلنگ اور سیاسی چپقلش کے نتیجے میں سو سے زائد افراد ہلاک ہوگئے۔

ستمبر

یکم ستمبر کو یونان بھر میں عوامی مقامات پر سگریٹ نوشی پر پابندی عائد کردی گئی۔ پاکستان کے شہر لاہور میں ایک مذہبی جلوس پر ہونے والے 3 خودکش حملوں میں 30 افراد ہلاک اور 250 زخمی ہوگئے۔ 3 ستمبر کو کوئٹہ میں ایک اور مذہبی جلوس پر ہونے والے خود کش حملے میں 65 افراد ہلاک ہوئے۔

13 ستمبر کو بھارت کے زیرِ انتظام کشمیر میں ہونے والے مظاہروں پر پولیس کی فائرنگ سے 18 شہری ہلاک ہوگئے۔

اکتوبر

چلی کی 700 میٹر گہری کان میں پھنسے 33 کان کنوں کو 69 دن بعد 13 اکتوبر کو بحفاظت نکال لیا گیا۔ 23 اکتوبر کو "جی 20" کے وزرائے خزانہ کے اجلاس میں آئی ایم ایف کی تنظیمِ نو اور فیصلہ سازی میں ترقی پذیر ممالک کو مزید حصہ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔

25 اکتوبر کو انڈونیشیا کے جزیرے سماٹرا میں آنے والے زلزلے اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والے سونامی سے 400 سے زائد افراد ہلاک اور سینکڑوں لاپتا ہوگئے۔

26 اکتوبر کو انڈونیشیا کے جزیرے جاوا میں ایک آتش فشاں پہاڑ سے نکلنے والے لاوے اور راکھ سے 240 افراد ہلاک ہوگئے جبکہ ہزاروں افراد اپنا گھر بارچھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہونے پر مجبور ہوئے۔

نومبر

4 نومبر کو "ایرو کیریبین" کا طیارہ کیوبا میں گر کر تباہ ہوگیا۔ حادثے میں 68 افراد ہلاک ہوئے۔ 11، 12 نومبر کو جنوبی کوریا میں جی 20 سربراہ اجلاس منعقد ہوا۔ 13 نومبر کو برما کی نوبیل انعام یافتہ اپوزیشن رہنما آنگ سان سوچی کو گیارہ سال بعد نظر بندی سے رہائی ملی۔

پرتگال کے دارالحکومت میں نیٹو سربراہ اجلاس کے بعد 20 نومبر کو "اعلانِ لزبن" جاری کیا گیا جس میں تنظیم کے مقاصد اور پروگرام میں اہم تبدیلیوں پر انتفاق کیا گیا تھا۔ 22 نومبر کو کمبوڈیا کے ایک روایتی میلے میں مچنے والی بھگدڑ سے 347 افراد ہلاک ہوگئے۔

23 نومبر کو شمالی کوریا نے جنوبی کوریا کے ایک سرحدی جزیرے پر بمباری کردی جس میں چھ افراد ہلاک ہوئے۔ واقعے کے بعد دونوں ممالک کے تعلقات میں کشیدگی اپنی انتہا کو پہنچ گئی۔ 28 نومبر کو وکی لیکس نے ڈھائی لاکھ خفیہ امریکی سفارتی دستاویزات کے اجراء کا آغاز کرکے عالمی سیاست میں تہلکہ مچا دیا۔

دسمبر

برطانیہ میں طلبہ کی جانب سے حکومتی اقدامات اور فیسوں میں اضافے کے خلاف پر تشدد مظاہروں کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری رہا۔

دسمبر کے آغاز کے ساتھ ہی شدید سردی اور برف باری نے یورپ کے کئی ممالک میں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا جس سے نظامِ زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا۔ 5 دسمبر کو کولمبیا میں سیلاب سے 174 افراد ہلاک اور پندرہ لاکھ سے زائد بے گھر ہوگئے۔

XS
SM
MD
LG