رسائی کے لنکس

پی آئی اے کو ملائیشیا میں ضبط طیارہ واپس مل گیا


ترجمان پی آئی اے کے بقول طیارے کو مسافر پرواز کے طور پر آپریٹ کر کے ملائیشیا سے واپس لایا جائے گا۔ 
ترجمان پی آئی اے کے بقول طیارے کو مسافر پرواز کے طور پر آپریٹ کر کے ملائیشیا سے واپس لایا جائے گا۔ 

ملائیشیا میں پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی اے) کے طیارے کو ضبط کیے جانے کا معاملہ حل ہو گیا ہے۔ پی آئی اے اور لیزنگ کمپنی کے درمیان معاملات طے ہونے کے بعد ملائیشیا کی عدالت نے مقدمہ خارج کر دیا ہے۔

پی آئی اے کے ترجمان عبداللہ حفیظ نے طیارے کی حوالگی کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ فریقین کے درمیان معاملات طے پانے کے بعد جہاز پاکستان کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

ترجمان کے بقول پی آئی اے کا طیارہ اس وقت ملائیشیا میں ہی موجود ہے جس کی واپسی کے لیے عملے کو پاکستان سے روانہ کیا جا رہا ہے اور آئندہ دو روز میں طیارے کی واپسی متوقع ہے۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ پی آئی اے کے طیارے بوئنگ 777 کو مسافر پرواز کے طور پر آپریٹ کر کے ملائیشیا سے واپس لایا جائے گا۔

یاد رہے کہ پی آئی اے کا مذکورہ طیارہ 14 اور 15 فروری کی درمیانی شب اپنی معمول کی پرواز پر کوالالمپور پہنچا تھا جہاں سے اس نے واپس پاکستان کے لیے روانہ ہونا تھا۔ مسافروں کی بورڈنگ کا عمل جاری تھا کہ اچانک مقامی حکام کی طرف سے ایئرلائن کو آگاہ کیا گیا کہ عدالتی حکم پر پاکستان کے جہاز کو قبضے میں لیا جا رہا ہے۔

ترجمان پی آئی اے کا کہنا ہے کہ پاکستان ایئرلائن ملائیشیا میں ضبط طیارے کی کمپنی کو سات ملین ڈالرز کی ادائیگی کر چکی ہے۔

پی آئی اے کا طیارہ ضبط کیوں ہوا؟

پی آئی اے اور ایک آئرش کمپنی 'پیری گرین چارلی ایوی ایشن' کے درمیان لیز کی ادائیگی کا معاملہ پچھلے کچھ عرصے سے چل رہا تھا اور پی آئی اے نے آئرش کمپنی کو لیزنگ فیس کی ادائیگی 6 ماہ سے روک رکھی تھی۔

پی آئی اے نے پانچ لاکھ 80 ہزار ڈالر ماہانہ پر یہ جہاز آئرش کمپنی سے حاصل کیا تھا جس کے ساتھ اس کی پرواز کے گھنٹوں کے حساب سے مینٹننس چارجز بھی ہیں جو الگ سے ادا کرنا تھے۔

پی آئی اے نے اس جہاز کا کرایہ اگرچہ ادا کیا لیکن اس وقت جہاز کی مینٹننس کے اخراجات کی ادائیگی کا معاملہ ہے جس کی وجہ سے لیزنگ کمپنی اور پی آئی اے کے درمیان تنازع موجود تھا۔

پی آئی اے کا نیو یارک سے پروازیں ختم کرنے کا اعلان
please wait

No media source currently available

0:00 0:02:09 0:00

پی آئی اے کا مؤقف ہے کہ کرونا وبا کے دوران جہاز تین ماہ سے زائد عرصے تک استعمال نہیں ہوا اور کوئی پرواز نہیں کی۔ لہذا مینٹننس کے اخراجات کی ادائیگی کی کوئی وجہ نہیں ہے۔

دوسری جانب لیزنگ کمپنی کا اصرار ہے کہ جہاز پرواز نہ بھی کرے تو معاہدے کے مطابق مینٹننس کی مد میں ہونے والی ادائیگی پی آئی اے پر واجب الادا ہے۔

اس معاملہ پر ہونے والے تنازع کے بعد پی آئی اے نے سات ملین ڈالر کی ادائیگی کی جب کہ دو ملین ڈالر کا تنازع موجود تھا۔

ترجمان پی آئی اے کے بقول پاکستان ایئر لائن ملائیشیا میں ضبط طیارے کی کمپنی کو سات ملین ڈالرز کی ادائیگی کر چکی ہے اور فریقین نے عدالت سے باہر تصفیے پر اتفاق کیا ہے۔

XS
SM
MD
LG