رسائی کے لنکس

محمود خان خیبر پختونخوا کے وزیرِ اعلیٰ منتخب


خیبر پختونخوا اسمبلی کا ایک منظر
خیبر پختونخوا اسمبلی کا ایک منظر

جمعرات کو صوبائی اسمبلی میں ہونے والے قائدِ ایوان کے انتخاب میں محمود خان نے 77 ووٹ حاصل کیے۔

خیبر پختونخوا کے شمالی پہاڑی ضلع سوات سے پاکستان تحریک انصاف کے رکنِ صوبائی اسمبلی محمود خان صوبے کے 22 ویں وزیرِ اعلیٰ منتخب ہوگئے ہیں۔

جمعرات کو صوبائی اسمبلی میں ہونے والے قائدِ ایوان کے انتخاب میں محمود خان نے 77 ووٹ حاصل کیے۔

ان کے مدِ مقابل متحدہ حزبِ اختلاف کے امیدوار میاں نثار گل کو 33 ووٹ ملے۔

میاں نثار گل کا تعلق متحدہ مجلسِ عمل میں شامل جمعیت علماءِ اسلام (ف) سے ہے اور وہ کرک سے صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ہیں۔

صوبائی اسمبلی میں وزیرِ اعلیٰ کے عہدے پر انتخاب ہاؤس کی تقسیم کے ذریعے عمل میں آیا۔

اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی مشتاق غنی نے دونوں امیدواروں کے حامی ارکان سے الگ الگ دروازوں کے ذریعے ایوان سے باہر جانے کا کہا۔

اراکین اسمبلی کی رائے شماری کے بعد اسپیکر نے محمود خان کی واضح اکثریت سے کامیابی کا اعلان کیا۔

پاکستان تحریکِ انصاف کے علاوہ پاکستان مسلم لیگ (ق) کے ایک اور دو آزاد ارکانِ اسمبلی نے بھی محمود خان کو ووٹ دیے۔

میاں نثار گل کو ووٹ دینے والوں میں متحدہ اپوزیشن میں شامل چار جماعتوں - متحدہ مجلسِ عمل، عوامی نیشنل پارٹی، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلز پارٹی - کے علاوہ کوہاٹ سے تعلق رکھنے والے ایک آزاد رکنِ صوبائی اسمبلی بھی شامل تھے۔

سوات سے تعلق رکھنے والے پاکستان تحریکِ انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر امجد علی فریضۂ حج کے ادائیگی کے سلسلے میں سعودی عرب میں ہونے کے باعث قائدِ ایوان کے انتخاب میں ووٹ نہ ڈال سکے۔

چھیالیس سالہ محمود خان نہ صرف وادیٔ سوات بلکہ پورے ملاکنڈ ڈویژن سے پہلے رہنما ہیں جو صوبے کے وزیرِ اعلیٰ بنے ہیں۔

محمود خان کا تعلق سوات کے علاقے مٹہ سے ہے اور وہ پہلی مرتبہ 2013ء کے عام انتخابات میں سوات سے صوبائی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے تھے۔

وہ پی ٹی آئی کی گزشتہ صوبائی حکومت میں وزیرِ کھیل و ثقافت اور آب پاشی رہ چکے ہیں۔

تاہم تحریکِ انصاف کی جانب سے ان کی نامزدگی پر یہ اطلاعات سامنے آئی تھیں کہ وہ پارٹی کی پہلی چوائس نہیں تھے بلکہ انہیں پارٹی کے صوبے میں دو اہم رہنماؤں سابق وزیرِ اعلیٰ پرویز خٹک اور سابق وزیرِ تعلق محمد عاطف خان کی باہمی چپقلش کی وجہ سے وزیرِ اعلیٰ بنایا گیا۔

اطلاعات تھیں کہ تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان محمد عاطف خان کو وزیرِ اعلیٰ بنانا چاہتے تھے جس کی پرویز خٹک نے مخالفت کردی تھی۔

XS
SM
MD
LG