دورہٴ افریقہ کے پہلے مرحلے میں، امریکی خاتون اول میلانیا ٹرمپ گھانا پہنچ گئی ہیں۔ جب سے اُن کے شوہر نے صدارت کا عہدہ سنبھالا ہے، میلانیا کا یہ پہلا اکیلا دورہ ہے۔
وائٹ ہاؤس کا کہنا ہے کہ ’’اس دورے کے دوران وہ ملاوی، کینیا اور مصر بھی جائیں گی۔ اُن کے دورے میں اُن کی توجہ اس بات پر مرتکز رہے گی کہ اسپتالوں میں ماں اور نوزائدہ اطفال کی دیکھ بھال، بچوں کی تعلیم، ہر افریقی ملک کا ثقافتی اور تاریخی تانا بانا اور خود انحصاری کی راہ میں حائل مشکلات پر قابو پانے کے ضمن میں امریکہ اِن ملکوں کی کس طرح کی حمایت برت رہا ہے‘‘۔
بچوں کی فلاح و بہبود کا موضوع ٹرمپ کی جانب سے اس سال کے اوائل میں شروع کی گئی ’’بہترین بنو‘‘ تحریک کا محور ہے۔
اُن کے شوہر کے اقدامات اور الفاظ کی وجہ سے اُن کا پانچ روزہ دورہ مشکل کا شکار ہو سکتا ہے، جو افریقہ کے بارے میں غلط الفاظ کا استعمال کر چکے ہیں۔
جوڈ ڈورمونٹ، ’سینٹر فور اسٹریٹجک اینڈ انٹرنیشنل اسٹڈیز‘ کے افریقی پروگرام کے سربراہ ہیں۔ اُنھوں نے کہا ہے کہ میلانیا ٹرمپ ’’کو اس دورے میں بھاری بوجھ اٹھانا پڑے گا اور کسی حد تک یہ مناسب نہیں ہے، چونکہ خاتون اول کا دورہ ایسا نہیں ہونا چاہیئے تھا‘‘۔
تاہم، ’ہیرٹیج فاؤنڈیشن‘ میں افریقی پالیسی کے سینئر تجزیہ کار، جوشوا مزروی کے خیال میں صدر ٹرمپ کا رویہ خاتون اول کے دورہٴ افریقہ پر اثرانداز نہیں ہوگا۔
مزروی نے مزید کہا کہ ’’میرے خیال میں صدر کے بیانات کے مقابلے میں امریکہ افریقہ تعلقات زیادہ اہمیت کے حامل ہیں اور یہ معاملہ کئی دہائیوں سے جاری ہے‘‘۔ اُن کے بقول، ’’مجھے شک ہے کہ عام افریقیوں کی اکثریت نے دھول اڑنے کی نوعیت کی یہ باتیں نہیں سنی ہیں۔ یہ محض متمول طبقے کی عیاشی ہے۔‘‘
میلانیا ٹرمپ دیگر خواتین اول کے نقش قدم پر چل رہی ہیں جنھوں نے افریقی براعظم کا دورہ کیا تھا۔ ہیلری کلنٹن، لورا بش اور مشیل اوباما نے افریقی براعظم کا کئی بار دورہ کیا تھا۔
اسٹفینی گرشام، خاتون اول کی ترجمان ہیں۔ اُن کے مطابق، اُن کا بیٹا، بیرون دورے میں اُن کے ساتھ نہیں ہوگا، جو اپنی تعلیم اور فٹبال کھیلنے پر دھیان دے گا۔