رسائی کے لنکس

بھارت کے نوجوان امیر طبقے میں لگژری گاڑیوں کا شوق


بھارت کے نوجوان امیر طبقے میں لگژری گاڑیوں کا شوق بڑھ رہا ہے۔
بھارت کے نوجوان امیر طبقے میں لگژری گاڑیوں کا شوق بڑھ رہا ہے۔

لگژری گاڑیاں بنانے والی جرمنی کی معروف کمپنی مرسیڈیز بینز نے کہا ہے کہ بھارت کے امیر طبقے میں داخل ہونے والے نوجوانوں میں مرسیڈیز گاڑیوں کی مانگ بڑھ رہی ہے۔

کرونا وائرس کی عالمی وبا کی شدت میں کمی اور معاشی سرگرمیوں میں اضافہ ہونے کے بعد بھارت میں مرسیڈیز گاڑیوں کی طلب میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔

معروف موٹر ساز کمپنی مرسیڈیز بینز نے کہا ہے کہ ان کی گاڑیوں کی مانگ میں اضافے کی وجہ امرا کے طبقے میں داخل ہونے والے نوجوان ہیں جن کی ترجیح گاڑی کا لگژری اور جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ ہونا ہے۔

بھارت میں مرسیڈیز بینز کے چیف ایگزیٹو مارٹن شوینک نے خبررساں ادارے رائٹرز کو بتایا کہ ہمارے خریداروں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہو رہا ہے اور اب ہمارے پاس روایتی خریداروں کے علاوہ نئے لوگ بھی آ رہے ہیں۔

بھارت میں مرسیڈیز بینز کا ہیڈکوارٹرمغربی صنعتی شہر پونے میں واقع ہے۔

مارٹن شوینک کا کہنا تھا کہ بھارت کی معیشت بہتر ہو رہی ہے جس کی وجہ سے وقت کے ساتھ ساتھ مارکیٹ میں لگژری گاڑیوں کے حصے میں اضافہ ہوتا رہے گا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ لگژری گاڑیاں خریدنے والوں کی اوسط عمر اب 40 سال سے نیچے آ گئی ہے جب کہ اس سے پہلے یہ مہنگی گاڑیاں 45 سال کے افراد خریدتے تھے۔

سیمی کنڈکٹر چپ کی دستیابی میں کمی اور گاڑیوں کی ترسیل میں رکاوٹوں کا اثر عالمی سطح پر نئی گاڑیوں کی پیداوار پر مرتب ہو رہا ہے جس میں ایک اور رکاوٹ یوکرین پر روسی حملے نے پیدا کر دی ہے۔ شوینک نے بتایا کہ بھارت کے لیے ان کے چار ہزار سے زیادہ آرڈرز التوا میں پڑے ہوئے ہیں اور گاڑیوں کی ڈیلیوری میں تاخیر ہو رہی ہے۔

ہورون انڈیا ویلتھ کی 2021 کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ نئے کاروبار شروع کرنے والے نوجوان امرا میں لگژری گاڑیوں کے ساتھ دیگر مہنگے برینڈ بھی بہت مقبول ہیں اور ان کی مانگ بھی مسلسل بڑھ رہی ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 2021 میں ایسے امیروں کی تعداد میں 11 فی صد اضافہ ہوا جن کی دولت کا اندازہ کم ازکم دس لاکھ ڈالر ہے جس سے یہ تعداد چار لاکھ 80 ہزار سے زیادہ ہو گئی۔ ہورون انڈیا ویلتھ کی 2021 کی رپورٹ میں یہ پیش گوئی کی گئی ہے کہ اگلے پانچ برسوں میں کم از کم دس لاکھ ڈالر رکھنے والے بھارتیوں کی تعداد میں 30 فی صد کا اضافہ ہو گا۔

بھارت کی موٹر گاڑیوں کی مارکیٹ زیادہ تر چھوٹی اور کم قیمت گاڑیوں کی ہے جس میں لگژری گاڑیوں کا حصہ صرف ایک فی صد سے کچھ زیادہ ہے۔ بھارت میں سالانہ تقریباً 30 لاکھ گاڑیاں فروخت ہوتی ہیں۔

شکاگو آٹو شو میں جدید الیکٹرک گاڑیوں کا راج
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:35 0:00

اس ملک میں فروخت ہونے والی لگژری گاڑیوں میں مرسیڈیز بینز سرفہرست ہے جس کا لگژری گاڑیوں کے شعبے میں حصہ 40 فی صد سے زیادہ ہے ۔ لگژری گاڑیوں کی اس مارکیٹ میں موجود دوسری گاڑیاں اوڈی، بی ایم ڈبلیو اور جیگوار ہیں۔

بھارتی مارکیٹ میں 2021 میں لگژری گاڑیوں کی فروخت میں 2020 کے مقابلے میں 40 فی صد اضافہ ہوا اور 11 ہزار سے زیادہ لگژری کاریں فروخت ہوئیں جب کہ ایک سال قبل یہ تعداد 8 ہزار سے کچھ کم تھی۔ مرسیڈیز بینز اس سال بھارت میں اپنی الیکٹرک کاریں بھی متعارف کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، جن کی قیمت بھارتی روپوں میں ایک کروڑ سے زیادہ ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ معاشی سرگرمیوں میں اضافے سے بھارت کے امیر طبقے کی آمدن بڑھ رہی ہے اور وہ امیر تر ہو رہا ہے، جس کی وجہ سے ان میں سے کچھ لوگ پرتعیش طرز زندگی کی جانب راغب ہو رہے ہیں۔

(خبر کا مواد رائیٹرز سے لیا گیا ہے)

XS
SM
MD
LG