رسائی کے لنکس

فوج کا سوشل میڈیا پر جاری پروپیگنڈہ مہم کا نوٹس، 'یہ ادارے کو تقسیم کرنے کی کوشش ہے'


پاکستانی فوج نے اپنے خلاف سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی حالیہ مہم کا نوٹس لیتے ہوئے اسے فوج اور سوسائٹی کو تقسیم کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

منگل کو جنرل ہیڈ کوارٹرز راولپنڈی میں پاکستانی فوج کی فارمیشن کمانڈرز کانفرنس کے بعد آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستانی فوج آئین اور قانون کی حکمرانی کے لیے ریاستی اداروں کے ساتھ کھڑی ہے۔

کانفرنس میں حالیہ دنوں میں پاکستانی فوج کو بدنام کرنے، فوج کے ادارے اور معاشرے کے درمیان تفریق پیدا کرنے کی پروپیگنڈہ مہم کا نوٹس لیا گیا۔ ترجمان پاکستانی فوج کا کہنا تھا کہ اس مہم کا مقصد سوسائٹی اور فوج کے درمیان خلیج پیدا کرنا ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان میں ہونے والی حالیہ سیاسی تبدیلیوں اور سابق وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد سوشل میڈیا پر پاکستانی فوج اور جنرل قمر جاوید باجوہ کے خلاف لاکھوں ٹوئٹس کی گئی تھیں۔

پاکستان تحریکِ انصاف کے کارکنوں نے بھی ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے تھے اور اس دوران فوج کے خلاف پوسٹرز بھی دکھائی دیے تھے۔

اعلامیے کے مطابق پاکستانی فوج کی فارمیشن کمانڈر کانفرنس کے شرکا نے آئین اور قانون کی حکمرانی کے لیے عسکری قیادت کے فیصلوں کی بھرپور حمایت کا اعادہ کیا۔

آئی ایس پی آر کے مطابق کانفرنس میں اس بات کا عزم کیا گیا کہ پاکستان کی قومی سلامتی سب سے مقدم ہے۔

آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کانفرنس کے شرکا سے خطاب میں کہنا تھا کہ پاک فوج اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے اور ہر قسم کے حالات میں تمام اندرونی اور بیرونی خطرات کے خلاف پاکستان کی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کا دفاع جاری رکھے گی۔

دریں اثنا پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے فوج مخالف ٹرینڈز چلانے والوں سے اظہارِ لاتعلقی کیا ہے۔

سابق وزیرِ اعظم کے مشیر ڈاکٹر شہباز گل نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ بطور جماعت یہ ہماری پالیسی نہیں ہے۔ جو افراد پاکستانی فوج کے خلاف پروپیگنڈہ کررہے ہیں ان کا ہماری جماعت سے کوئی تعلق نہیں ۔


یہاں یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ انہی الزامات کے تحت ہفتہ اور اتوار کی درمیانی شب سابق وزیراعظم عمران خان کی سوشل میڈیا ٹیم کے ہیڈ ڈاکٹر ارسلان خالد کے گھر پر چھاپہ بھی مارا گیا لیکن انہیں گرفتار نہیں کیا جاسکا،۔

بعد ازاں ان کا نام بیرون ملک جانے سے روکنے والی اسٹاپ لسٹ میں ڈالا گیا لیکن منگل کو اسلام آباد ہائی کورٹ نے ان کا نام اس فہرست سے نکال دیا ہے۔

XS
SM
MD
LG