رسائی کے لنکس

ایبٹ آباد: منہدم کان سے 11 لاشیں نکال لی گئیں


(فائل فوٹو)
(فائل فوٹو)

ایبٹ آباد کے پہاڑی علاقے ترنوائی میں فاسفورس کی کان تلے دبے 11 مزدوروں کی لاشیں 72 گھنٹے بعد نکال لی گئی ہیں۔

مقامی حکام نے کہا ہے کہ ایبٹ آباد سے تقریباً 28 کلومیٹر دور ترنوائی گاؤں میں مٹی کا تودہ گرنے سے فاسفورس کی ایک کان اس وقت منہدم ہو گئی جب اس کے اندر کئی کان کَن کام میں مصروف تھے۔

حادثے کے فوراً بعد مقامی آبادی نے کدالوں اور دستی اوزاروں کی مدد سے منوں مٹی تلے دے مزدوروں کو نکالنے کی کوششیں کیں کیوں کہ اس دشوار گزار پہاڑی علاقے میں فوری طور پر بھاری مشینری دستیاب نہیں تھی اور اسی لیے ان کی کوششیں کامیاب نا ہو سکیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے خیبر پختونخواہ میں آفات سے نمٹنے کے صوبائی ادارے کے ترجمان عدنان خان نے بتایا کہ جمعرات کی رات بھاری مشینری علاقے میں پہنچائی گئی تھی جس کے بعد ملبے تلے دبی لاشوں کو نکال لیا گیا۔

’’جگہ ایسی تھی جہاں پر راستہ پہلے بالکل تھا ہی نہیں۔ راستے بنانے میں ٹائم لگا، 30 سے 36 گھنٹوں کی مسلسل محنت کے بعد ضلعی انتظامیہ، امدادی تنظیموں کے عہدیداروں نے ایک راستہ بنایا جس کے بعد کل رات بھاری مشینری پہنچا دی گئی‘‘۔

عدنان خان نے بتایا کہ منہدم ہونے والی فاسفورس کی کان غیر قانونی طور پر کھودی گئی تھی جس میں ہنگامی انخلاء کا کوئی متبادل راستہ نہیں تھا۔

پاکستان میں اس سے قبل بھی معدنیات کی کانوں میں مہلک حادثات پیش آ چکے ہیں اور ناقدین کے خیال میں ان کی بڑی وجہ اس شعبے میں کام کرنے والوں کے لیے غیر محفوظ ماحول اور تربیت کی کمی ہے۔

گزشتہ سال مارچ میں بلوچستان میں کوئلے کی ایک کان میں دھماکے سے 43 مزدور ہلاک ہو گئے تھے۔

XS
SM
MD
LG