گزشتہ سال اکتوبر میں گمشدگی کی وجہ سے بین الاقوامی توجہ کا مرکز رہنے والے ہانگ کانگ کے ایک پبلشر گوئی من ہائی اچانک اتوار کو چین کے سرکاری ٹی وی کے پروگرام میں منظر عام آئے۔
انہوں نے روتے ہوئے کہا کہ نشے کی حالت میں ڈرائیونگ کے دوران ایک مہلک حادثے کے بعد وہ فرار ہو گئے تھے اور اب 11 سال بعد وہ خود کو حکام کے حوالے کرنے کے لیے چین واپس آئے ہیں۔
گوئی من ہائی حال ہی میں لاپتا ہونے والے ان پانچ افراد میں شامل ہیں جن کا تعلق 'مائٹی کرنٹ' اشاعتی ادارے سے ہے۔ یہ ادارہ ان کتابوں کی اشاعت کرتا ہے جن کا موضوع چین کے کیمونسٹ رہنماؤں کے اسکینڈل یا دیگر ایسے حساس موضوعات ہیں جن کی اشاعت پر ملک میں پابندی عائد ہے۔
چین کی سرکاری خبر رساں ادارے ’زنہوا‘ کی ایک رپورٹ کے مطابق گوئی نے حراست کے دوارن کہا کہ اُنھوں نے چین میں نشے میں ڈرائیونگ کے دوران مہلک حادثہ پیش آنے کے 11 سال بعد گزشتہ سال اکتوبر میں خود کو پولیس کے حوالے کیا۔
تاہم رپورٹ میں نہ تو یہ بتایا گیا کہ کیا وہ مقدمے کا سامنا کر رہے ہیں اور نہ ہی گمشدہ ہونے والے دیگر افراد کا اس میں کوئی ذکر ہے۔
گوئی کے دوستوں نے اس شبہ کا اظہار کیا ہے کہ چینی حکام نے سیاسی وجوہات کے بنا پر تھائی لینڈ کے قصبے تپایا کے فلیٹ سے مسٹر گوئی کو اغوا کیا جہاں وہ چھٹیاں گزارنے گئے تھے اور اُنھیں چین لے آئے۔
گوئی نے سویڈن کی شہریت حاصل کر رکھی ہے اور ان کے لاپتا ہونے پر سویڈن کے سفارت خانے نے سوال اٹھائے تھے۔
لاپتہ ہونے کے ان واقعات کی وجہ سے ہانگ کانگ میں بے چینی میں اضافہ ہو رہا ہےجس کی وجہ یہ تشویش بھی ہے کہ ان پانچ افراد کو چینی حکام نے اُن کی تنقیدی اشاعتوں کی وجہ سے اغوا کیا۔
چین کے سرکاری ٹی وی 'سی سی ٹی وی' پر نشر ہونے والے ایک انٹرویو میں گوئی نے کہا کہ وہ اس وقت ملک سے فرار ہو گئے تھے جب انہیں کالج کی ایک طالبہ کو نشے کے حالت میں ڈرائیوںگ کے دوران ہلاک کرنے کے جرم میں ڈھائی سال قید کی معطل سزا سنائی گئی تھی۔