رسائی کے لنکس

مہمند ایجنسی میں شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی، 25جنگجو ہلاک


مہمند ایجنسی میں شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی، 25جنگجو ہلاک
مہمند ایجنسی میں شدت پسندوں کے خلاف فوجی کارروائی، 25جنگجو ہلاک

فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے ایک پہاڑی چوٹی ’ولی داد ٹاپ‘ پر قائم عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں اور مورچوں کو نشانہ بنایا۔ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد سکیورٹی فورسز نے ’ولی داد ٹاپ‘ اور اس کے ادرگرد کے پہاڑی علاقے کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے کہا ہے کہ قبائلی علاقے مہمند ایجنسی کے پہاڑی سلسلے ولی داد میں شدت پسندوں کے گڑھ کے خلاف ہفتہ کو شروع کیے گئے آپریشن میں 25 جنگجومارے گئے ہیں ۔

ایک سرکاری بیان کے مطابق عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی میں فوج اور فرنٹئیرکور کے اہلکاروں کو فضائیہ کی مدد بھی حاصل تھی ۔

شدت پسندوں کے ساتھ ہونے والی ان جھڑپوں میں چار فوجی ہلاک اور آٹھ زخمی ہو گئے۔

بیان کے مطابق فضائیہ کے لڑاکا طیاروں نے ایک پہاڑی چوٹی ’ولی داد ٹاپ‘ پر قائم عسکریت پسندوں کے ٹھکانوں اور مورچوں کو نشانہ بنایا۔ کئی گھنٹوں تک جاری رہنے والی جھڑپوں کے بعد سکیورٹی فورسز نے ’ولی داد ٹاپ‘ اور اس کے ادرگرد کے پہاڑی علاقے کا مکمل کنٹرول حاصل کر لیا ۔

فوجی حکام کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز اپنی پوزیشن مستحکم کر رہی ہیں اور علاقے میں ممکنہ طور پر موجود عسکریت پسندوں کی تلاش بھی جاری ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ لڑائی کے دوران متعدد شدت پسند سرحد عبور کرکے افغانستان میں داخل ہو گئے۔ مہمند ایجنسی کی سرحد افغانستان کے مشرقی صوبے کُنڑ سے ملتی ہے جہاں پاکستانی فوجی عہدے داروں کے بقول طالبان عسکریت پسندوں نے ٹھکانے قائم کر رکھے ہیں۔

پاکستان کے سیاسی و عسکری رہنماؤں کا الزام ہے کہ کُنڑ میں موجود شدت پسند افغان سرحد عبور کرکے پاکستان کی حدود میں سکیورٹی فورسز اور دیگر اہداف پر حملوں میں ملوث ہیں۔ رواں ماہ سرحد پار پرتشدد کارروائی کے کم از کم دو واقعات پیش آچکے ہیں جن پر پاکستانی حکومت نے اسلام آباد میں افغان سفارت کاروں کو دفتر خارجہ طلب کرکے اُن سے سرحد پار حملوں پرشدید احتجاج کیا ہے۔

گذشتہ ہفتے افغان صدر حامد کرزئی کے دورہ اسلام آباد کے دوران بھی اُن سے سرحد پار افغانستان سے پاکستانی علاقے اپر دیر میں شدت پسندوں کے ایک ایسے ہی حملے کے بارے میں جب پوچھا گیا تو اُنھوں نے براہ راست جواب دینے کی بجائے کہا کہ اس طرح کے واقعات باعث تشویش ہی۔ افغان صدرکا کہنا تھا کہ پاکستان پر حملوں میں افغانستان کی سرزمین استعمال ہونے کے الزامات درست ثابت ہوئے تو افغان حکومت اپنی جانب کارروائی بھی کرے گی اور ایسے حملوں کا تدارک بھی کیا جائے گا۔

پاکستان ، افغانستان اور امریکہ کا سہ فریقی اجلاس آئندہ ہفتے کابل میں ہوگا جس میں توقع ہے کہ علاقائی امن و سلامتی کے علاوہ عسکریت پسندوں کی سرحد آر پار آمدورفت روکنے اور سرحدوں کی موثر نگرانی پر بھی بات چیت کی جائے گی۔

پاکستانی فوج کا کہنا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے مہمند ایجنسی میں کامیاب آپریشن کرتے ہوئے اس کی آٹھ میں سے سات تحصیلوں میں عسکریت پسندوں کا صفایا کر دیا ہے جب کے بقیہ علاقے میں کارروائیاں جاری ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق عسکریت پسندوں کے خلاف کی جانے والی ان کارروائیوں میں پاکستانی افواج کو مہمند ایجنسی کے عوام کی مکمل حمایت حاصل ہے۔

آڈیو رپورٹ سنیئے:

XS
SM
MD
LG