رسائی کے لنکس

ووہان میں مزید 1290 اموات کی تصدیق، کیا چین ہلاکتیں چھپا رہا ہے؟


ووہان میں ہلاکتوں کی نئی تعداد سامنے آنے کے بعد بیجنگ کا کہنا ہے کہ اس نے ہلاکتوں کی تعداد چھپانے کی کوشش نہیں کی۔ (فائل فوٹو)
ووہان میں ہلاکتوں کی نئی تعداد سامنے آنے کے بعد بیجنگ کا کہنا ہے کہ اس نے ہلاکتوں کی تعداد چھپانے کی کوشش نہیں کی۔ (فائل فوٹو)

چین نے اعتراف کیا ہے کہ ووہان میں مزید 1290 افراد کرونا وائرس سے ہلاک ہوئے تھے جنہیں اس سے قبل شمار نہیں کیا گیا تھا۔

چین کے اس اعتراف کے بعد کرونا وائرس سے ووہان میں مرنے والوں کی تعداد 2579 اور ملک بھر میں ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 4632 ہو گئی ہے۔

چین کے دفترِ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا کے دوران جاری کردہ اعداد و شمار میں بعض نقائص تھے جن پر نظر ثانی کرنے کے بعد نئے اعداد و شمار جاری کیے گئے ہیں۔

چین نے اُن دعووں کو بھی مسترد کیا ہے جن میں کہا جا رہا تھا کہ بیجنگ نے کرونا وائرس سے ہونے والی اموات کے حوالے سے درست اعداد و شمار جاری نہیں کیے۔

ووہان میں ہلاکتوں کی نئی تعداد سامنے آنے کے بعد بیجنگ کا کہنا ہے کہ اس نے ہلاکتوں کی تعداد چھپانے کی کوشش نہیں کی۔

یاد رہے کہ ووہان چین کے وسطی صوبے ہوبئی کا ایک شہر ہے جسے کرونا وائرس کی جنم بھومی قرار دیا جاتا ہے۔

چین کے سرکاری میڈیا نے ووہان کے نامعلوم عہدیدار کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ابتدائی طور پر اسپتالوں میں محدود جگہ اور طبی عملے کی کمی کی وجہ سے طبی ادارے، مقامی اداروں سے بروقت رابطہ نہ کرسکے۔ جس کی وجہ سے کرونا وائرس سے ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد صحیح طور پر مرتب نہیں کی جاسکی تھی۔

امریکہ کے صدر بھی رواں ہفتے بدھ کے روز اس خدشے کا اظہار کرچکے ہیں کہ کیا کوئی چین میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد پر یقین کرے گا؟۔ )فائل فوٹو)
امریکہ کے صدر بھی رواں ہفتے بدھ کے روز اس خدشے کا اظہار کرچکے ہیں کہ کیا کوئی چین میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد پر یقین کرے گا؟۔ )فائل فوٹو)

حال ہی میں چین میں کرونا وائرس سے ہلاک افراد کے اہلِ خانہ کی ایک تصویر وائرل ہوئی تھی جس میں اُنہیں طویل قطار میں اپنے پیاروں کی باقیات وصول کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔

چند ہفتے قبل وائرل ہونے والی اس تصویر کے بعد قیاس آرائی کی جا رہی تھی کہ چین میں ہلاکتوں کی تعداد حکام کی جانب سے بتائی گئی تعداد سے کہیں زیادہ ہے۔

دنیا کے دیگر ممالک میں کرونا وائرس کے سبب ہونے والی ہلاکتوں میں ہونے والا اضافہ سامنے آنے کے بعد اس خدشے کا اظہار کیا جاتا رہا ہے کہ چین کرونا وائرس کے سبب ہونے والی ہلاکتوں کے بارے میں شفاف نہیں ہے۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی بدھ کو چین میں ہلاکتوں کے اعداد و شمار پر خدشے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ کیا کوئی چین میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد پر یقین کرے گا؟

چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان زاؤ لیجیان کا کہنا ہے کہ ہوسکتا ہے کہ کرونا وائرس کی وبا کے دوران جاری کردہ اعداد و شمار میں غلطیاں ہوں۔ تاہم چین کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ تاریخ، عوام اور ورثا کے لیے ہلاکتوں کی صحیح تعداد بتائے۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ حقائق کو چھپایا نہیں گیا اور ایسا کبھی ہونے بھی نہیں دیں گے۔

یاد رہے کہ کرونا وائرس کا مرکز سمجھے جانے والے شہر ووہان میں 50333 کرونا وائرس کے کیسز سامنے آئے ہیں۔ جو کہ چین میں سامنے آنے والے مجموعی کیسز کا 60 فی صد ہیں۔

XS
SM
MD
LG