وائس آف امریکہ کی کی فارسی سروس نے خبر دی ہے کہ ایران میں تہران سمیت کئی شہروں میں بدھ کے روز زیادہ تر لڑکیوں کے اسکولوں کو نشانہ بناتے ہوئےگیس اور کیمیائی حملے جاری رہے ۔درجنوں طالبات کو اسپتال میں داخل کرایا گیا۔
وائس آف امریکہ کو موصول ہونے والی اطلاعات اور سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ویڈیوز کے مطابق ایران کے مختلف صوبوں میں کم از کم پانچ اسکولوں پر کیمیائی گیسوں سے حملہ کیا گیا۔
زیادہ تر طالبات پر زہریلی گیسوں کے حملے کا یہ سلسلہ 30 نومبر 2022 کو قم شہر سے شروع ہوا اور پورے ملک میں پھیلتا چلا گیا۔
مارچ کے وسط میں، ایران کے سرکاری میڈیا نے خبر دی تھی کہ حملوں میں کم از کم 60 اسکولوں کی 1200 سے زیادہ ایرانی لڑکیاں بیمار ہو ئیں۔ ایران میں انسانی حقوق کے کارکنوں نے ان کی تعداد 7000 سے زیادہ بتائی تھی۔
منگل کے روز، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے انتباہ کیا کہ ایران میں لڑکیوں کے اسکولوں کو دانستہ طور پر نشانہ بنانے والے کیمیائی گیس کے حملوں کے دوران اسکول کی لاکھوں طالبات کی تعلیم، صحت اور زندگی کے حقوق خطرے میں ہیں ۔
ایمنسٹی نے ایرانی حکام پر الزام لگایا کہ وہ حملوں کی مناسب تحقیقات کرنے اور انہیں ختم کرنے میں ناکام رہے ہیں اور لڑکیوں کی علامات کو ذہنی دبا، ہیجان اورجذباتی عمل یا کھلبلی قرار دے کر انہیں مسترد کر رہے ہیں ۔
ہفتے کے روز ایک ایرانی اہل کار نے طالبات کی شرارت کو ان حملوں کا ذمہ دار قراردیا ۔
نائب وزیر داخلہ، سید ماجد میراحمدی نے ہفتے کے روز کہا، کہ لڑکیوں کے اسکولوں میں زہریلے حملوں کے جو واقعات پیش آئے وہ بہت محدود تھے۔ کچھ طالبات کی شرارت کر کے کلاسوں کو بند کرنا چاہتی تھیں ۔
اخبار گارڈین کے مطابق 7 مارچ کو، میر احمدی نے سرکاری ٹیلی ویژن پر کہا کہ پانچ صوبوں میں متعدد افراد کو گرفتار کیا گیا ہے اگرچہ انہوں نے حراست میں لیے گئے افراد کی تفصیلات فراہم نہیں کیں۔
15 مارچ کو ایرانی پولیس نے 110 مشتبہ افراد کی گرفتاری کی اطلاع دی۔
حکومت کے ایک اور سینئر رکن، وزیر صحت بہرام عین اللہی نے کہا کہ طالبات پر زہریلے حملوں کا کوئی ٹھوس ثبوت موجود نہیں ہے ۔
وی او اے نیوز