رسائی کے لنکس

موصل میں دنیا کے 'سب سے بڑے' انسانی بحران کا انتباہ


موصل کے قریب قائم ایک پناہ گزین کیمپ کا منظر
موصل کے قریب قائم ایک پناہ گزین کیمپ کا منظر

عراق پہلے ہی ہنگامی صورتحال کے درجہ تین میں شامل ہے جو کہ بحران کی بلند ترین شرح کو ظاہر کرتا ہے۔

عراق کے لیے اقوام متحدہ کے اعلیٰ ترین سفارتکار جان کوبس نے متنبہ کیا ہے کہ موصل شہر کو داعش سے واگزار کروانے کے لیے متوقع فوجی کارروائی دنیا میں سب سے بڑے انسانی بحران کا سبب بن سکتی ہے۔

کوبس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو بتایا کہ اقوام متحدہ کے معاون دفتر "اوچا" کے اندازوں کے مطابق یہ 2016ء کی سب سے بڑی کارروائی اور دنیا میں انسانی بحران کا سب سے حساس معاملہ ہو گا۔

موصل، عراق کا دوسرا بڑا شہر ہے جس پر 2014ء کے وسط سے شدت پسند گروپ داعش نے قبضہ کر رکھا ہے۔

کوبس کا کہنا تھا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے اس ضمن میں امداد کے لیے 80 کروڑ 61 لاکھ ڈالر کی اپیل میں سے صرف اب تک 40 فیصد سے بھی کم حاصل ہو چکے ہیں اور موجودہ وسائل کو فوری طور پر کام میں لانے کی ضرورت ہے۔

ان کے بقول یہ صرف فوری ہنگامی ضرورت کے لیے نہیں بلکہ موصل کو آزاد کروانے کے لیے شروع ہونے والی متوقع مہم کے تناظر میں بھی ہے۔

انھوں نے متنبہ کیا کہ "موصل میں انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے ایک ارب ڈالر کی ضرورت ہو سکتی ہے۔"

عراق پہلے ہی ہنگامی صورتحال کے درجہ تین میں شامل ہے جو کہ بحران کی بلند ترین شرح کو ظاہر کرتا ہے۔

اس وقت اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق ایک کروڑ عراقیوں کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی ضرورت ہے جن میں 34 لاکھ لوگ وہ ہیں جو 2014ء میں داعش کی کارروائیاں شروع ہونے کے بعد سے بے گھر ہوئے۔

آئندہ ہفتے واشنگٹن میں عراق کی معاونت کے لیے ایک کانفرنس بھی ہونے جا رہی ہے۔

XS
SM
MD
LG