رسائی کے لنکس

ایم کیو ایم، تحریکِ انصاف کے درمیان حکومت سازی کے لیے معاہدہ طے


اسلام آباد میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے وفد نے خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ان کی رہائش گاہ بنی گالہ میں ملاقات کی۔

پاکستان تحریک انصاف اور متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے درمیان وفاق میں حکومت سازی کے لیے معاملات طے پاگئے ہیں۔

اسلام آباد میں متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے وفد نے خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ان کی رہائش گاہ بنی گالہ میں ملاقات کی۔ ایم کیو ایم کے وفد میں عامرخان، فیصل سبزواری، وسیم اختر اور کنور نوید جمیل شامل تھے۔

عمران خان سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ ’’ایم کیو ایم پاکستان سے مکمل طور پر اتحاد اور تحریری معاہدہ ہوگیا ہے‘‘۔

انہوں نے کہا کہ ’’ہمارا منشور مؤثر بلدیاتی نظام کو اہمیت دیتا ہے۔ ایسا نظام جو نام نہاد نہ ہو، ہم ایم کیو ایم کی عدالت میں بلدیاتی نظام پر اختیارات کے حوالے سے جو پٹیشن ہے اس کا بھی مکمل ساتھ دیں گے‘‘۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ ’’کراچی کی عوام نے بھرپور طریقے سے نکل کر ہمیں اور ایم کیو ایم کو ووٹ دیے۔ تاہم، ماضی میں کراچی کو نظر انداز کیا گیا اور مسائل پر توجہ نہیں دی گئی۔ کراچی کو خصوصی مالیاتی پیکج دیا جائے گا جس پر من وعن عمل ہوگا‘‘۔

ایم کیو ایم کنوینر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ ’’جمہوریت کی مضبوطی کے لیے جو فیصلہ کیا یہ ملاقات اس کی ایک کڑی ہے۔ کراچی میں ایم کیو ایم کا مینڈیٹ ہے۔ کراچی کی ترقی اور خوشحالی پاکستان کی ترقی ہے۔ ہم ملکر ساتھ چلیں گے۔ ہم نے سیاست سے زیادہ ملکی مفاد کو مد نظر رکھا‘‘۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ’’ہمارے درمیان جو کچھ طے پایا ہے وہ آئینی تقاضا اور ملک کی ضرورت ہے، کراچی میں مردم شماری کے حوالے سے جو درخواست سپریم کورٹ میں دائر کی ہے اس پر پی ٹی آئی نے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس کے علاوہ حلقہ بندیوں کے حوالے سے بھی پی ٹی آئی سے بات چیت کی گئی جب کہ کراچی آپریشن کا بھی جائزہ لیا جائے گا اور اس کو جلد منطقی انجام تک پہنچایا جائے گا‘‘۔

ایم کیو ایم پاکستان اور تحریک انصاف میں ہونے والے معاہدے کے مطابق کراچی کی مردم شماری کے حوالے سے قومی اسمبلی سے منظور شدہ قرارداد اور مشترکہ مفادات کونسل کی سفارشات پر عمل درآمد کرایا جائے گا، سندھ میں بلدیاتی نظام کے حوالے سے سپریم کورٹ میں دائر کردہ پٹیشن میں تحریک انصاف ایم کیو ایم کی حمایت کرے گی۔

دونوں جماعتوں کے درمیان کیے گئے معاہدے کے مطابق کراچی آپریشن پر نظر ثانی کی جائے گی اور تمام شراکت داروں کے ساتھ مشاورت کی جائے گی، کراچی میں تمام عہدوں پر تعیناتیاں میرٹ کی بنیاد پر کی جائیں گی اور حیدرآباد میں بین الاقوامی طرز کی یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔

معاہدے کے مطابق، سندھ کے شہری علاقوں کے لیے خصوصی پیکج کا اعلان اور خصوصاً پانی کے مسائل کے لیے اسپیشل پیکج دیا جائے گا جب کہ خیبر پختونخوا کے طرز پر پولیس اصلاحات لائی جائیں گی، پولیس میں غیر سیاسی اور میرٹ پر تعیناتیاں کی جائیں گی۔

حالیہ الیکشن میں ایم کیو ایم کے تحفظات کے حوالے سے معاہدے میں کہا گیا ہے کہ ایم کیو ایم پاکستان کی جانب سے الیکشن پر تحفظات دور کیے جائیں گے اور ایم کیو ایم کو جن حلقوں پر تحفظات ہوں گے ان حلقوں کا آڈٹ کروایا جائے گا۔

عمران خان سے ملاقات سے قبل ایم کیو ایم کا وفد اسلام آباد میں جہانگیر ترین کے گھر پہنچا تھا جہاں سےایم کیو ایم رہنما کچھ دیر قیام کے بعد بنی گالہ روانہ ہوئے۔

ایم کیو ایم اور پاکستان تحریک انصاف کے اتحاد کے حوالے سے سوشل میڈیا پر بہت تنقید کی جا رہی ہے۔ ماضی میں ایم کیو ایم کے حوالے سے عمران خان کے کیے گئے ٹوئٹس اور نئی تصاویر کو دکھا کر عمران خان پر تنقید کی جارہی ہے کہ وہ جن افراد کو قاتل کہتے رہے اب اقتدار کے لیے انہی کے اتحادی بن گئے ہیں۔

ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کے درمیان تحریری معاہدہ تو سامنے لایا گیا ہے، لیکن مرکز میں حمایت کرنے پر انہیں کتنی وزارتیں دی جائیں گی اور سندھ میں ان کی کیا مدد کی جائے گی اس بارے میں نیوزکانفرنس میں آگاہ نہیں کیا گیا۔

XS
SM
MD
LG