امریکی فوج کے ریزرو اہلکار نیشنل گارڈز نے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی سے واپسی کا عمل شروع کر دیا ہے۔ نیشنل گارڈز تقریباً پانچ ماہ سے کیپٹل ہل کی سیکیورٹی پر مامور تھے۔
امریکہ میں جمہوریت کی علامت سمجھی جانے والی کانگریس کی عمارت کیپٹل ہل پر رواں برس چھ جنوری کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کے حملے کے بعد واشنگٹن ڈی سی میں نیشنل گارڈز کو تعینات کیا گیا تھا۔
امریکی وزیرِ دفاع لائیڈ آسٹن نے سیکیورٹی کے سلسلے میں کیپٹل پولیس اور مقامی انتظامیہ کے ساتھ تعاون کرنے پر فوج اور فضائیہ کے ریزرو اہلکاروں کا شکریہ ادا کیا۔
انہوں نے پیر کو اپنے ایک بیان میں کہا کہ نیشنل گارڈز نے نہ صرف کیپٹل ہل کی حفاظت کی ہے بلکہ انہوں نے قانون سازوں کو کام جاری رکھنے اور لوگوں کو بلاتعطل کاروباری سرگرمیاں جاری رکھنے کے تحفظ کا احساس دلایا ہے۔
لائیڈ آسٹن نے کہا کہ نیشنل گارڈز نے جس انداز میں واشنگٹن ڈی سی میں وقت گزارا ان کے بقول انہوں نے اپنے حلف کے مطابق آئین کی حمایت اور دفاع کا حق ادا کیا ہے۔
واضح رہے کہ نیشنل گارڈز امریکہ کی فوج اور فضائیہ کے ریزرو اہلکاروں پر مشتمل فورس ہے جس کے اہلکاروں کی تعداد لگ بھگ ساڑھے چار لاکھ کے قریب ہے۔ ان اہلکاروں کو کسی بھی ہنگامی صورتِ حال یا قدرتی آفت کی صورت میں امدادی کارروائیوں یا سول انتظامیہ کی مدد کے لیے طلب کیا جاسکتا ہے۔
پینٹاگون کے پریس سیکریٹری جان کربی نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ لگ بھگ ایک ہزار اہلکار آئندہ چند روز کے دوران دارالحکومت سے واپس روانہ ہو جائیں گے۔
چھ جنوری کے حملے کے بعد سیکیورٹی ریویو کرنے والے سابق لیفٹننٹ جنرل رسل آنر نے نشریاتی ادارے سی بی ایس کے پروگرام فیس دی نیشن میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل گارڈز کی جانب سے دارالحکومت ڈی سی کی حفاظت کے مشن کے لیے اتوار آخری دن تھا جس کے بعد یہ مشن مکمل ہو گیا ہے۔
انہوں نے تجویز دی کہ مستقبل میں کسی حملے کی صورت میں واشنگٹن ڈی سی میں فوری کارروائی کرنے والی فورس رکھنے کی ضرورت ہے۔ تاہم پینٹاگون کے پریس سیکریٹری نے کہا ہے کہ اس طرح کی فورس رکھنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔