رسائی کے لنکس

برازیل میں ہڑتالوں سے معمولات زندگی مفلوج


صدر کا استدلال ہے کہ یہ تبدیلیاں ملکی معیشت کی بحالی کے ضروری ہیں اور اس کے بغیر ملک کا پینشن کا نظام دیوالیہ ہو جائے گا۔

برازیل میں حکومت کے کفایت شعاری اقدام کے خلاف ملک بھر کی مزدور یونینز کی طرف سے ہڑتال کے اعلان کے بعد اسکول، بینک اور ٹرانسپورٹ کی آمدورفت بند ہوگئی ہے۔

جمعہ کو لاکھوں افراد نے اپنی مرضی یا پھر کام پر جانے کی لیے ٹرانسپورٹ کی عدم دستیابی کی وجہ سے زیادہ وقت گھروں پر ہی گزارا جب کہ ہزاروں افراد احتجاجی مظاہرے کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور متعدد راستوں کو بلاک کر دیا۔

ان ہی مظاہروں میں سے ایک بڑا مظاہرہ ریو ڈی جنیرو میں اسمبلی کے سامنے ہواں جہاں مظاہرین کی پولیس سے جھڑپ بھی ہوئی۔ پولیس نے ان افراد کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا جب کہ مظاہرین پولیس پر پتھراؤ کرتے رہے۔

ایسے ہی مظاہرے ساؤ پاؤلو میں بھی دیکھنے میں آئے جہاں مظاہرین نے کئی اہم شاہراہوں کو بلاک کردیا جنہیں بحال کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس اور ربر کی گولیوں کا استعمال کیا۔

یہ ہڑتالیں مزدور یونینز کی طرف سے کرنے کا اعلان کیا گیا تھا جو کہ صدر مائیکل تمر کی حکومت کے ان مجوزہ منصوبوں کی مخالف ہیں جن میں لیبر قوانین اور پینشن نظام میں تبدیلی بشمول ریٹائرمنٹ کی عمر میں اضافہ شامل ہیں۔

صدر کا استدلال ہے کہ یہ تبدیلیاں ملکی معیشت کی بحالی کے ضروری ہیں اور اس کے بغیر ملک کا پینشن کا نظام دیوالیہ ہو جائے گا۔

مزدور یونینز کا موقف ہے کہ نیے نظام سے لوگ بہت سے فوائد سے محروم ہو جائیں گے۔

XS
SM
MD
LG