رسائی کے لنکس

نواز شریف کے وکیل نیب ریفرنسز سے الگ، 'دباؤ میں کام نہیں کرسکتا'


اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نواز شریف کی پیشی کے موقع پر ان کے حامی وکلا عدالت کے باہر نعرے بازی کر رہے ہیں (فائل فوٹو)
اسلام آباد کی احتساب عدالت میں نواز شریف کی پیشی کے موقع پر ان کے حامی وکلا عدالت کے باہر نعرے بازی کر رہے ہیں (فائل فوٹو)

خواجہ حارث نے مؤقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ نے ان کے مؤقف کو تسلیم نہیں کیا۔ دباؤ میں کام نہیں کرسکتا۔ ایک ماہ میں عدالت انصاف نہیں کر سکتی ہے۔

سپریم کورٹ کی ہدایت پر دائر کیے جانے والے قومی احتساب بیورو (نیب) کے ریفرنسز میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنا وکالت نامہ واپس لے لیا ہے۔

خواجہ حارث کی پوری ٹیم سابق وزیرِ اعظم کے خلاف اسلام آباد کی احتساب عدالت میں جاری مقدمات سے الگ ہوگئی ہے۔ خواجہ حارث نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ روز احتساب عدالت کو ایک ماہ میں تینوں ریفرنسز کا فیصلہ کرنے کا حکم دیا تھا اور وہ ایسے دباؤ میں کام نہیں کر سکتے۔

پیر کو جب اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیرِ اعظم نوازشریف کے خلاف العزیزیہ ریفرنس کی سماعت شروع ہوئی تو خواجہ حارث نے عدالت سے وکالت نامہ واپس لینے کی درخواست کردی۔

خواجہ حارث نے مؤقف اختیار کیا کہ اتوار کو سپریم کورٹ نے ریفرنسز نمٹانے کے لیے احتساب عدالت کو ایک ماہ کا وقت دیا اور ہفتے اور اتوارکو بھی عدالت لگانے کا کہا گیا۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ان کے مؤقف کو تسلیم نہیں کیا۔ دباؤ میں کام نہیں کرسکتا۔ ایک ماہ میں عدالت انصاف نہیں کر سکتی ہے۔

خواجہ حارث کے وکالت نامہ واپس لینے کے بعد احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے نواز شریف کو روسٹرم پر بلایا اور استفسار کیا کہ آپ کے وکیل نے وکالت نامہ واپس لے لیا ہے۔ اب آپ کس کو وکیل کریں گے یا پھر خواجہ صاحب کو راضی کرلیں؟

اس پر نواز شریف نے کہا کہ اس حوالے سے مشاورت کے بعد ہی فیصلہ کریں گے۔

بعد ازاں جج محمد بشیر نے مقدمے کی سماعت ایک روز کے لیے ملتوی کردی جس کے بعد نواز شریف اور ان کے وکیل خواجہ حارث احتساب عدالت سے روانہ ہوگئے۔

نواز شریف احتساب عدالت پیشی کے لیے آرہے ہیں۔ (فائل فوٹو)
نواز شریف احتساب عدالت پیشی کے لیے آرہے ہیں۔ (فائل فوٹو)

عدالت سے روانگی کے وقت ایک صحافی کے اس سوال پر کہ کیا سپریم کورٹ سے اجازت ملنے کے بعد اب آپ لندن جائیں گے، سابق وزیرِ اعظم نواز شریف نے کہا کہ انہوں نے عدالت سے چھٹیوں کی کوئی درخواست ہی نہیں کی تھی اور نہ وہ ایسا کریں گے۔

یاد رہے کہ پاکستان کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اتوار کو اسلام آباد کی احتساب عدالت کو نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف دائر تینوں ریفرنسز کا ایک ماہ میں فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔

اتوار کو سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نواز شریف، مریم نواز اور محمد صفدر کے خلاف ٹرائل مکمل کرنے کے لیے مزید وقت دینے کی احتساب عدالت کی درخواست کی سماعت کے دوران نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے سپریم کورٹ سے استدعا کی تھی کہ چھ ہفتوں میں ٹرائل مکمل کرنے کا وقت دیا جائے جسے عدالت نے مسترد کردیا تھا۔

چیف جسٹس نے کہا تھا کہ احتساب عدالت اب ہفتے کے روز بھی تینوں ریفرنسز کی سماعت کرے گی جس پر نواز شریف کے وکیل نے کہا تھا کہ وہ ہفتے اور اتوار کو عدالت میں پیش نہیں ہوسکتے۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا تھا کہ "خواجہ صاحب آپ ابھی جوان ہیں، میں بوڑھا ہو کر اتوار کو بھی سماعتیں کرتا ہوں۔"

چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں یہ بھی کہا تھا کہ نواز شریف اور مریم نواز بیگم کلثوم کی عیادت کے لیے بیرونِ ملک جانا چاہتے ہیں تو جاسکتے ہیں۔

انہوں نے نواز شریف کے وکیل کو مخاطب کرکے کہا تھا کہ آپ تشہیر کے لیے کہتے ہیں کہ کلثوم نواز کی عیادت کے لیے اجازت نہیں دی گئی۔ آپ زبانی درخواست کریں، ہم اجازت دیں گے۔

XS
SM
MD
LG