رسائی کے لنکس

مسلم لیگ (ن) کے کئی عہدے داروں کو توہینِ عدالت کا سامنا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

سابق وزیراعظم نوازشریف نے نااہلی کے بعد اسلام آباد سے لاہور تک جی ٹی روڈ پر سفر کیا اور اس دوران ان کا ایک فقرہ مجھے کیوں نکالا بہت زیادہ مشہور ہوا۔

سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی بیٹی مریم نواز کے خلاف توہین عدالت کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرلی گئی۔ کیس کی سماعت آئندہ ہفتے ہو گی۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس عامر فاروق نے شہری عدنان اقبال کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز کے خلاف دائر توہین عدالت کی درخواست کو سماعت کے لیے منظور کرلیا گیا۔ سماعت آئندہ ہفتے ہوگی۔

عدنان اقبال نے اپنی درخواست میں میں سابق وزیر اعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز اور پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) سمیت دیگر کو فریق بنایا۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ پاناما فیصلے میں نااہل قرار پانے اور وزارت عظمیٰ سے برطرفی کے بعد نواز شریف اور مریم نواز عدالتوں کے خلاف نفرت پھیلا رہے ہیں۔ دونوں سیاسی راہنماؤں نے کوٹ مومن جلسے میں اور پنجاب ہاؤس میں عدلیہ مخالف تقاریر کیں۔

درخواست گزار کی جانب سے استدعا کی گئی کہ نواز شریف اور مریم نواز کے خطابات اور بیانات توہینِ عدالت کے زمرے میں آتے ہیں لہٰذا ان کے خلاف توہینِ عدالت کی کارروائی کی جائے۔

سابق وزیراعظم نوازشریف نے نااہلی کے بعد اسلام آباد سے لاہور تک جی ٹی روڈ پر سفر کیا اور اس دوران ان کا ایک فقرہ مجھے کیوں نکالا بہت زیادہ مشہور ہوا۔

اس دوران نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم صفدر نے اعلیٰ عدلیہ پر کڑی تنقید بھی کی جس کے حوالے سے مختلف سوالات اٹھائے جارہے ہیں۔

اس سے قبل کسی عدالت کی طرف سے ان کے خلاف توہین عدالت کی کوئی کارروائی نہیں کی گئی تاہم اس نوٹس کے بعد امکان ہے کہ انہیں عدالت طلب کرکے اس حوالے سے سخت اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔

آج ایک اور پیش رفت میں سپریم کورٹ نے مسلم لیگ نواز کے ایک اور راہنما اور وزیر مملکت طلال چوہدری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا ہے

XS
SM
MD
LG