رسائی کے لنکس

نوازشریف تابعدار بیٹے ہیں، مگر ڈکٹیٹر اور ہٹلر بھی: ظفر علی شاہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

میرے جیسے پرانے ساتھیوں کا قصور یہ کہ انہوں نے ان کے خاندانی مالی معاملات میں ان کا دفاع نہیں کیا۔ تحریک انصاف میں شامل ہونے والے نواز لیگ کے سابق راہنما کی وائس آف امریکہ سے گفتگو

’’ نواز شریف کی خوبیاں یہ ہیں کہ وہ پانچ وقت کے نمازی ہیں، بڑی باقاعدگی سے نماز ادا کرتے ہیں۔ سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ اپنے ماں باپ کا احترام کرنے والے بیٹے ہیں۔ لیکن معذرت کے ساتھ کہوں گا بحیثیت حکمران وہ مکمل طور پر ناکام ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ اقتدار میں آنے کے بعد خود کو ہٹلر کے طور پر استعمال کیا، خود کو آرمی جرنیل کی طرح اور مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر کے طور پر استعمال کیا۔۔۔ وہ جمہوریت کو سیڑھی ضرور سمجھتے ہیں جس پر پاوں رکھ کر اوپر چڑھا جا سکتا ہے لیکن وہ جمہوریت پر یقین نہیں رکھتے۔‘‘

ان خیالات کا اظہار مسلم لیگ نواز کے ساتھ 27 سال کی وابستگی ختم کرتے ہوئے گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف میں شامل ہونے والے سینیئر قانون دان اور سابق سینیٹر سید ظفر علی شاہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے پارٹی کے ساتھ دشمنی نہیں کی بلکہ خود نواز شریف نے کی ہے اور ان کے بقول پارٹی کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔

ظفر علی شاہ
ظفر علی شاہ

ظفر علی شاہ نے مزید کہا کہ ان کا اور بعض دیگر سینیئر راہنماؤں کا قصور یہ ہے کہ انہوں نے میاں صاحب کا دفاع ان کے مالی معاملات اور پاناما کیس میں نہیں کیا۔ آج پارٹی راہنماؤں سے خالی ہو گئی ہے۔

تحریک انصاف میں شمولیت کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ ان کا فیصلہ کسی دباو یا ترغیب کا نتیجہ نہیں البتہ ان کے داماد اور عمران خان کے قریبی دوست زلفی بخاری سمیت گھر کے افراد ان کو یہ ضرور کہتے رہے ہیں کہ آپ کی جگہ نواز لیگ میں نہیں، تحریک انصاف میں ہے۔ اسی طرح حلقے کے لوگوں کے کہنے پر تحریک انصاف جوائن کی ہے جو ان کے مطابق اس وقت قومی جماعت کی شکل اختیار کر گئی ہے۔

جب ان سے سوال کیا گیا کہ کیا عمران خان پارٹی کے معاملات میں ڈکٹیٹر نہیں تو ان کا کہنا تھا کہ ابھی تو وہ پارٹی کے اجلاسوں کا حصہ نہیں بنے سو وہ اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتے۔

ادھر مسلم لیگ نواز کی راہنما، سابق وفاقی وزیر سائرہ افضل تارڑ نے سید ظفر علی شاہ کے بیان پر ناپسندیدگی کا اظہار کیا اور کہا کہ افسوس کی بات ہے جب تک لوگوں کو عہدے ملے ہوتے ہیں، ان کو سب اچھا لگتا ہے اور جس وقت ان کو عہدہ نہیں ملتا، وہ مخالفت کی انتہا کر دیتے ہیں۔

انہوں نے اپنے رد عمل میں کہا کہ سابق وزیراعظم میاں نواز شریف جمہوریت پسند ہیں اور پارٹی کے اندر بھی فیصلے مشاورت سے کرتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے بذات خود کئی بار پارٹی کے اندر کھل کر بات کی اور ہر وہ بات کی جو صحیح لگی۔ سائرہ افضل تارڑ کے مطابق چوہدری نثار میاں نواز شریف کی موجودگی میں کابینہ کے اندر اور پارٹی میں گھنٹوں تقریر کرتے اور میاں صاحب خندہ پیشانی سے سنتے تھے۔ جہاں تک گورنس پر ظفر علی شاہ کی تنقید کا تعلق ہے میں کہوں گی کہ یہ میاں نواز شریف کی گورنس کا نتیجہ ہے کہ آج ملک میں انرجی کا بحران حل ہو چکا ہے اور دہشتگردی بھی کنٹرول میں ہے۔

سابق وفاقی وزیر نے اپنی انتخابی مہم کے دوران پیش آنے والے ایک واقعہ کا بھی ذکر کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ میرے حلقے کے دور دراز کے ایک گاوں میں ایک بزرگ نے مجھے بتایا کہ جس دن نواز شریف کو ان کے عہدے سے الگ کیا گیا، اس بوڑھے شخص نے اپنے بیٹوں کو بلایا اور کہا کہ ’’نواز شریف اتر گیاہے، اب مال مویشی گھر کے باہر نہیں، گھر کے اندر باندھنا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں کا اس طرح سے نواز شریف پر اعتماد ہے۔

  • 16x9 Image

    اسد حسن

    اسد حسن دو دہائیوں سے ریڈیو براڈ کاسٹنگ اور صحافتی شعبے سے منسلک ہیں۔ وہ وی او اے اردو کے لئے واشنگٹن ڈی سی میں ڈیجیٹل کانٹینٹ ایڈیٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔

XS
SM
MD
LG