رسائی کے لنکس

گزرے سال کے خوف اور اداسی کی جگہ نئے سال سے امیدیں وابستہ


کرونا کی نئی لہر کے خوف اور سخت سردی کے باوجود نیو یارک کے ٹائم اسکوائر پر لوگ نئے سال کے جشن کے لئے جمع ہیں۔ فوٹو آعیزہ عرفان وی او اے
کرونا کی نئی لہر کے خوف اور سخت سردی کے باوجود نیو یارک کے ٹائم اسکوائر پر لوگ نئے سال کے جشن کے لئے جمع ہیں۔ فوٹو آعیزہ عرفان وی او اے

اچھا ہوا کہ 2021 سے چھٹکارا ملا اور اب یہ خواہش ہے کہ 2022 کا نیا سال نئی امیدیں اور امنگیں لے کر آئے۔

یہ ہے وہ احساس جو دنیا بھر کے ان لوگوں میں پایا گیا جو نئے سال کو خوش آمدید کہہ رہے ہیں۔

عالمی وبا کے دوران دوسرے سال بھی عام طور پر جگ مگ کرنے والے شہر نیو یارک میں نئے سال کی تقریبات ماند پڑ گئی ہیں۔ کئی مقامات پر تقریبات کو جشن کے انداز کے بجائے یا تو محدود پیمانے پر منایا جا رہا ہے یا انہیں منسوخ کیا جا رہا ہے۔

اس کی وجہ کرونا وائرس کی انتہائی متعدی قسم امکرون سے متاثرہ افراد کی تعداد میں ریکارڈ اضافہ ہے۔ لیکن امکرون کے پھیلنے سے پہلے ہی بہت سے لوگ اس سال کو خاموشی سے الوداع کرنے میں ہی خیریت سمجھ رہے تھے۔

تاہم گزشتہ سال کے مقابلے میں اس سال امکرون سے متاثرہ افراد کو اسپتالوں میں جانے اور کووڈ نائنٹین کے مرض سے ہلاک ہونے کی شرح کم رہی ہے۔ ایسا خاص طور پر ان لوگوں میں دیکھا گیا ہے جنہوں نے اس مرض سے بچاو کی ویکسین لگا رکھی ہے۔ اور یہ امر نئے سال کے لیے امید کی ایک کرن بن کے آیا ہے۔

اس کٹھن وقت میں دنیا بھر میں لوگ مختلف فلاحی سرگرمیوں میں حصہ لے رہے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ نیا سال حالات میں بہت حد تک بہتری لائے گا۔

جاپان کے مصنف نوکی ماتسوزاوا کہتے ہیں کہ وہ اگلے چند دن کھانا پکانے اور بزرگوں کو کھانا پہنچانے میں گزاریں گے کیونکہ بہت سی دکانیں بند ہو جائیں گی۔

سڈنی، آسٹریلیا میں نئے سال کی شام کی تقریبات کے دوران سڈنی ہاربر پر آتش بازی فوٹو رائٹرز
سڈنی، آسٹریلیا میں نئے سال کی شام کی تقریبات کے دوران سڈنی ہاربر پر آتش بازی فوٹو رائٹرز

وہ کہتے ہیں کہ وائرس کی نئی قسم کے باوجود ویکسینیشن نے وبائی مرض کے بارے میں لوگوں کی فکر گھٹا دی ہے۔ ٹوکیو کے جنوب مغرب میں یوکوہاما میں رہنے والے ماتسوزاوا کا کہنا ہے کہ وبا کے دوران لوگوں میں ایک بے حسی کی سی کیفیت پیدا ہو گئی ہے، یہاں تک کہ کچھ لوگ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ وہ اس سے متاثر نہیں ہوں گے۔ "میری خواہش ہے کہ پابندیوں کا یہ ماحول اب ختم ہو جائے۔"

دنیا میں سب سے پہلے نئے سال کا آغاز براعظم ایشیا اور بحرالکاہل کے ممالک میں ہوتا ہے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اس سال آسٹریلیا نے وائرس کے نئے کیسز کے باوجود اپنی نئے سال کی تقریبات کو منایا۔ آدھی رات کو سڈنی کے ہاربر برج اور اوپرا ہاؤس پر آتش بازی سے آسمان جگمگا اٹھا۔

جشن کی اس آتش بازی کے شاندار مظاہرے سے چند گھنٹے قبل، آسٹریلوی صحت عامہ کے حکام نے وائرس کے 32,000 نئے کیسز رپورٹ کیے، جن میں سے اکثر سڈنی میں تھے۔ اس اضافے کی وجہ سے وبائی امراض سے پہلے کے سالوں کے مقابلے میں اس بار ہجوم بہت کم تھا۔ معمول کے گذشتہ برسوں میں تقریباً 10 لاکھ لوگ سڈنی کے اندر جمع ہوا کرتے تھے۔

COVID-19 سے بچاؤ کے لیے چہرے کے ماسک پہنے ہوئے لوگ منگل کو پیرس میں ایفل ٹاور سے گزر رہے ہیں
COVID-19 سے بچاؤ کے لیے چہرے کے ماسک پہنے ہوئے لوگ منگل کو پیرس میں ایفل ٹاور سے گزر رہے ہیں

ہمسایہ ملک نیوزی لینڈ میں، جہاں امکرون کا کوئی کمیونٹی پھیلاؤ نہیں ہوا ہے، حکام نے احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے آتش بازی کے کئی مظاہرے منسوخ کر دیے، جن میں آکلینڈ کے اسکائی ٹاور کے اوپر سے ایک مشہور نمائش بھی شامل ہے۔ اس کے بجائے آکلینڈ ٹاور اور شہر کے دیگر مقامات پر روشنیوں کا اہتمام کیا۔

جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیئول میں نئے سال کی پہلی گھڑی کی گھنٹی بجانے کی تقریب مسلسل دوسرے سال کیسوں میں اضافے کی وجہ سے منسوخ کر دی گئی۔ حکام کے مطابق اس سال کی گھنٹی بجانے کی تقریب کی پہلے سے ریکارڈ شدہ ویڈیو کو آن لائن اور ٹیلی ویژن پر نشر کیا گیا۔

عالمی وبا سے قبل اس تقریب میں پہلے ہزاروں افراد شرکت کیا کرتے تھے۔ 1953 میں تقریب شروع ہونے کے بعد گزشتہ سال پہلا موقع تھا کہ اس تقریب کو منسوخ کیا گیا۔

ادھر جنوبی ایشیا کے سب سے بڑے ملک بھارت میں لاکھوں لوگوں نے اپنے گھروں میں رہ کر نئے سال کا آغاز کیا۔ رات کے وقت کرفیو اور دیگر پابندیوں کے باعث نئی دہلی اور ممبئی سمیت بڑے شہروں میں تقریبات کا سلسلہ ختم ہو گیا۔

امکرون کے کیسز میں اضافے کے باعث احکام نے ریستورانوں، ہوٹلوں، ساحلوں اور باروں میں جشن کی تقریبات اور میلوں کو روکنےکے لیے پابندیاں عائد کر رکھی تھیں۔

ادھر یورپ میں نئے سال کی آمد سے قبل امکرون کے کیسز میں کئی ملکوں میں اضافہ دیکھا گیا۔ لندن کے حکام کا کہنا ہے کہ کرسمس سے ایک ہفتے پہلے ہر 15 میں سے ایک فرد امکرون وائرس سے متاثر تھا، جب کہ گزشتہ ہفتے برطانیہ میں متاثرہ مریضوں کے اسپتال میں داخل ہونے میں 44 فیصد اضافہ ہوا تھا۔

فرانس کےجنوبی شہر مارسیل کے لاٹیمون ہسپتال میں، ڈاکٹر فواد بوزانہ نے اس سوال کا جواب ایک آہ بھر کے دیا کہ سال 2022 کیا لا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تھکا دینے والا وقت ہے کیونکہ وبا کی لہریں یکے بعد دیگرے آرہی ہیں۔

چہرے کا ماسک پہنے ایک بچہ، 31 دسمبر 2021 کو بیجنگ میں ایک شاپنگ مال میں نئے سال 2022 کے موقع پر فوٹو : رائٹرز
چہرے کا ماسک پہنے ایک بچہ، 31 دسمبر 2021 کو بیجنگ میں ایک شاپنگ مال میں نئے سال 2022 کے موقع پر فوٹو : رائٹرز

خیال رہے کہ پیرس کی سڑکوں پر جمعہ کو ایک بار پھر چہرے کے ماسک لازمی قرار دیے گئے تھے۔ پیرس کے علاقے کی تقریباً 50 فیصد انتہائی نگہداشت کے بستروں کے ساتھ مریضوں سے بھرے ہوئے ہیں، ہسپتالوں کو مزید جگہ بنانے کے لیے غیر ضروری سرجریوں کو ملتوی کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

چیلنجز کے ساتھ ساتھ سن 2021 میں لوگوں کو ویکیسین لگانے کی مہمات بھی تیزی سے آگے بڑھیں۔ لوگوں نے نئے سال کو مختصر تقریبات میں کھانے اور مشروبات کے ذریعہ منایا۔
جنوبی ایشیا کے دوسرے بڑے ملک پاکستان نے سال کے آخری دن اعلان کیا کہ اس نے سات کروڑ لوگوں کی ویکسین کی مکمل خوراکیں لگائیں۔

روس میں صدر ولادیمیر پوٹن نے عالمی وبا کے دوران کووڈ نائنٹین سے مرنے والوں پرسوگ منایا اور مشکل وقت میں روسیوں کے حوصلے کی تعریف کی۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ وبائی بیماری "ابھی پیچھے نہیں ہٹ رہی ہے۔"

روس کی وائرس ٹاسک فورس نے 308,860 اموات کی اطلاع دی ہے لیکن اس کی ریاستی شماریاتی ایجنسی کا کہنا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد اس سے دگنی سے زیادہ ہو سکتی ہے۔

امریکہ کے کاروباری اور ثقافتی مرکز نیویارک میں امکرون وائرس کے پھیلاو کی وجہ سے،نئے سال کی شام کے موسیقی کے روایتی کنسرٹس اور آتش بازی کے ڈسپلے کو منسوخ کر دیا تاکہ زیادہ ہجوم کو اپنی طرف متوجہ نہ کیا جا سکے۔

پوپ فرانسس نے بھیڑ سے بچنے کے لیے دوسری مرتبہ سینٹ پیٹرز اسکوائر میں اپنے نئے سال سے پہلے کی شام کی روایت کو بھی منسوخ کر دیا۔

ایشیا کے ممالک میں مجموعی طور پر ملے جلے رجحان کی اطلاعات ہیں۔

چین کے مشرقی شہروں نانجنگ، ہانگژو کے مشہور مندروں نے نئے سال کی رات کی "خوش قسمتی کی گھنٹی بجانے" کی روایتی تقریبات کو منسوخ کر دیا اور عوام سے دور رہنے کی ہدایت کی۔

لیکن تھائی لینڈ میں حکام نے سخت حفاظتی اقدامات کے باوجود نئے سال کی شام کی پارٹیوں اور آتش بازی کی نمائش کو جاری رکھنے کی اجازت دے دی۔

حکام نے اس امید کا اطہار کیا کہ وہ امکرون ویرینٹ کے پھیلاؤ کو کم کرلیں گے اور ساتھ ہی ملک کے تباہ شدہ سیاحت کے شعبے کو لگنے والے دھچکے کی شدت کو بھی کم کریں گے۔ نئے سال کے موقع پر کی جانے والی عبادتیں، جو عام طور پر تھائی لینڈ کے آس پاس کے بدھ مندروں میں ادا کی جاتی ہیں،آن لائن منعقد کرنے کے منصوبے بنائے گئے۔

کئی مقامات پر اس سال قدرتی آفات نے بھی انسانی زندگیوں کے لیے مزید مشکلات پیدا کیں۔

فلپائن میں دو ہفتے قبل آنے والے ایک طاقتور طوفان نے نئے سال کی شام سے پہلے لاکھوں لوگوں کی بنیادی سہولتوں کو نقصان تھا۔ طوفان سے 400 سے زیادہ افراد ہلاک اور کم از کم 82 لاپتہ ہیں۔پانچ لاکھ گھر تباہ ہوئے۔

غرض پوری دنیا گذرے سال کے مقابلے میں نئے سال سے خوش آئیند امیدیں وابستہ کر کے 2022 کا استقبال کر رہی ہے۔

اس خبر میں شامل زیادہ تر مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔

XS
SM
MD
LG