رسائی کے لنکس

نائیجیریا میں شیعہ مظاہرین پر سکیورٹی فورسز کی فائرنگ، 42 افراد ہلاک


نائیجیریا کے دارالحکومت ابوجا میں ایک پولیس اہل کار جلتی ہوئی گاڑی کو دیکھ رہا تھا۔ ابوجا میں مظاہرین پر پولیس فائرنگ سے متعدد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ 30 اکتوبر 2018
نائیجیریا کے دارالحکومت ابوجا میں ایک پولیس اہل کار جلتی ہوئی گاڑی کو دیکھ رہا تھا۔ ابوجا میں مظاہرین پر پولیس فائرنگ سے متعدد افراد ہلاک ہو گئے تھے۔ 30 اکتوبر 2018

پولیس نے منگل کے روز ایک بیان جاری کیا تھا کہ اس نے آئی ایم این کے 400 ارکان کو پکڑ لیا ہے۔ تاہم بیان میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کا ذکر نہیں کیا گیا تھا۔

نائیجیریا میں قید ایک شیعہ مذہبی رہنما کی رہائی کے لیے جاری تحریک نے بدھ کے روز کہا ہے کہ حکام نے دارالحکومت ابوجا میں ان کے پیروکاروں کو ہدف بناتے ہوئے گزشتہ دو روز کی پرتشدد کارروائیوں کے دوران ان کے 42 ارکان کو ہلاک کر دیا۔

اسلامک موومنٹ آف نائیجیریا (آئی ایم این) نے، جن کے سینکڑوں ارکان نے اپنے لیڈر ابراہیم زکزکی کی رہائی کے لیے مظاہرے کیے تھے، کہا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے ان کے حامیوں پر گولیوں سے فائرنگ کی۔

زکزکی سن 2015 سے جیل میں ہیں جب فوج نے ان کے احاطے اور قریب واقع مسجد پر فائرنگ کر کے سینکڑوں پیروکاروں کو ہلاک کرنے کے بعد دفن کر دیا تھا۔

آئی ایم این کے ترجمان نے بدھ کے روز بتایا کہ گزشتہ دو روز کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تعداد اب بڑھ کر 42 ہو گئی ہے۔ منگل کو ہلاک ہونے والوں کی تعداد 35 بتائی گئی تھی جب کہ 7 افراد زخموں کی تاب نہ لا کر ہلاک ہو گئے۔

پیر کے روز فوج نے ابوجا کے مضافات میں مظاہرین پر گولیاں چلائیں جب کہ منگل کے روز پولیس نے شہر کے مرکز میں احتجاجیوں پر فائرنگ کی۔

پولیس نے منگل کے روز ایک بیان جاری کیا تھا کہ اس نے آئی ایم این کے 400 ارکان کو پکڑ لیا ہے۔ تاہم بیان میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد کا ذکر نہیں کیا گیا تھا۔

فوج اور پولیس کے ترجمانوں نے متعدد ٹیلی فون کالز کے باوجود ہلاکتوں کے بارے میں کوئی جواب نہیں دیا۔ پیر کے روز فوج نے کہا تھا کہ آئی ایم این کے تین ممبر ہلاک ہوئے تھے۔

زکزکی پر 2015 کے تشدد کے حوالے سے اس سال اپریل میں قتل کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ حکام نے اس سلسلے میں اس عدالتی حکم کو نظرانداز کر دیا جس میں زکزکی کی رہائی کا حکم دیا تھا، جس پر ان کے پیروکاروں نے مشتعل ہو کر مظاہرے شروع کر دیے۔

آئی ایم این کے فورسز کے ساتھ گاہے بگاہے تصادم ہوتے رہتے ہیں۔ اپریل میں پولیس نے مظاہرین پر گولیاں چلائیں اور آنسو گیس استعمال کی، جس میں آئی ایم این کے مطابق کم از کم 4 افراد ہلاک ہو ئے۔

نائیجیریا کے صدر محمدو ماضی میں شیعوں پر ریاست کے اندر ریاست قائم کرنے کا الزام لگا چکے ہیں۔ تاہم اس وقت ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ شہری ہلاکتوں کی کوئی توجیہ پیش نہیں کی جا سکتی۔ اس کے بعد سے سیکیورٹی فورسز ہلاکتو ں کے سلسلے میں زیادہ تر خاموش رہی ہیں۔

نائیجیریا کی 19 کروڑ کی آبادی میں سے نصف تعداد مسلمانوں کی ہے۔ ان میں اکثریت سنی مسلمانوں کی ہے جب کہ زکزکی کے پیروکاروں کی تعداد لگ بھگ 30 لاکھ ہے۔ اس ملک میں شیعہ فرقہ ایران میں اسلامی انقلاب کے بعد قائم ہوا تھا۔

نائیجیریا میں شیعوں کے خلاف پکڑ دھکڑ پر انسانی حقوق کی تنظیمیں آواز اٹھاتی رہتی ہیں۔

XS
SM
MD
LG