رسائی کے لنکس

صدر اوباما پیر سے چار ملکی دورہ یورپ پر روانہ ہونگے


صدر اوباما پیر سے چار ملکی دورہ یورپ پر روانہ ہونگے
صدر اوباما پیر سے چار ملکی دورہ یورپ پر روانہ ہونگے

امریکی صدر براک اوباما آئندہ پیر کو یورپ کے چار ملکی دورے پر روانہ ہورہے ہیں۔ اپنے دورے کے دوران امریکی صدر یورپی رہنماؤں سےعالمی معیشت میں بہتری، خطے کی سلامتی کی صورتِ حال اور باہمی تعلقات سے متعلق امور پر تبادلہ خیال کرینگے۔

صدر اوباما کے دورہ یورپ کا آغاز آئرلینڈ سے ہوگا جسے کسی زمانے میں اپنی مضبوط اقتصادیات کے سبب 'یورپی ٹائیگر' کے نام سے جانا جاتا تھا۔ تاہم اس وقت آئرلینڈ کی معیشت بدترین خسارے کا شکار ہونے کے بعد یورپی امداد کے سہارے اپنا وجود برقرار رکھنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔

دورہ آئرلینڈ کے دوران جہاں صدر اوباما آئرش رہنماؤں سے اقتصادی معاملات اور دلچسپی کے دیگر دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کرینگے، وہیں وہ اپنی مصروفیات میں سے وقت نکال کر 'منی گال' نامی اس تاریخی گاؤں کا بھی دورہ کرینگے جہاں کسی زمانے میں ان کے آباؤ اجداد رہا کرتے تھے۔

لگ بھگ 30 کروڑ 70 لاکھ کے لگ بھگ امریکی آئرش نژاد ہونےکا دعویٰ کرتے ہیں اور صدر اوباما کے بقول دونوں ممالک کےدرمیان "نزدیکی قرابت داری" موجود ہے۔

آئرلینڈ کے بعد صدر اوباما کا اگلا پڑاؤ برطانیہ ہوگا۔ لندن میں دو روزہ قیام کے دوران امریکی صدر ملکہ برطانیہ الزبتھ دوم کے مہمان ہونگے جن کی جانب سے اپنے مہمان کے اعزاز میں 'بکنگھم پیلس' میں ایک خصوصی ضیافت کا اہتمام بھی کیا جارہا ہے۔

صدر اوباما دورہ برطانیہ کے دوران وزیرِاعظم ڈیوڈ کیمرون سےملاقات کےعلاوہ برطانوی پارلیمان سے بھی خطاب کرینگے۔

امریکی صدر کا مجوزہ دورہ یورپ ایک ایسے وقت میں ہورہا ہے جب مشرقی وسطیٰ اور شمالی افریقہ کے کئی ممالک میں سیاسی بے چینی کی لہر اپنے عروج پر ہے اور خطے کے کئی ممالک میں اقتدار کی تبدیلی کا عمل جاری ہے۔

واشنگٹن کےایک تھنک ٹینک 'نیو امریکہ فاؤنڈیشن' کے سینئر فیلو اسٹیو کلیمنز کہتے ہیں کہ عرب دنیا میں آنے والی تبدیلیاں خطے میں امریکہ اور برطانیہ دونوں کے مفادات کیلیے خاصی اہم ہیں۔ ان کے بقول، مشرقِ وسطیٰ میں آنے والی حالیہ تبدیلیوں کے اثرات آئندہ کئی برس تک ظاہر ہوتے رہینگے جو نہ صرف امریکہ بلکہ برطانیہ کیلیے بھی باعثِ پریشانی ہوسکتے ہیں۔

صدر اوباما برطانیہ کے بعد فرانس پہنچیں گے جہاں ہونے والے'جی-8' سربراہ اجلاس میں شرکت ان کے اس دورے کی بنیادی وجہ ہے۔ دنیا کی آٹھ بڑی معیشتوں کے سربراہان اس سے قبل گزشتہ برس کینیڈا میں جمع ہوئے تھے۔ عالمی معیشت کی صورتِ حال اس سال بھی 'جی-8' اجلاس کے ایجنڈے پر سرِ فہرست ہے۔

واشنگٹن کے 'بروکنگز انسٹی ٹیوشن؛ سے منسلک ڈومینیکو لومبارڈی کہتے ہیں کہ امریکی معیشت کی بحالی کاعمل دنیا کی دیگر اہم معیشتوں کی کارکردگی سے منسلک ہے۔ لومبارڈی کو امید ہے کہ صدر اوباما اپنے دورے کے دوران اپنے یورپی اتحادیوں پر زور ڈالیں گے کہ وہ نہ صرف یونان، پرتگال اور آئرلینڈ جیسے مالیاتی خسارے سے دوچار خطے کے ممالک کے حوالے سے سخت رویہ اپنائیں بلکہ داخلی سطح پر بھی جارحانہ معاشی اقدامات اٹھائیں۔

امریکی صدر کے چار ملکی دورہ یورپ کا آخری پڑاؤ پولینڈ ہوگا جہاں وہ گزشتہ برس جہاز کے ایک حادثے میں ہلاک ہونے والے سابق پولش صدر لیک کیزنسکی کی آخری رسومات میں شرکت کیلیے جانا چاہتے تھے لیکن آئس لینڈ کے ایک آتش فشاں سے خارج ہونے والی راکھ کے سبب انہیں اپنا یہ دورہ منسوخ کرنا پڑا تھا۔

اپنے حالیہ دورے کے دوران صدر اوباما اور ان کے پولش ہم منصب برونسیلو کوموروسکی امریکی جنگی طیاروں کی پولینڈ کی سرزمین پر تعیناتی سے متعلق ایک معاہدہ پر دستخط کرینگے۔ واضح رہے کہ روس اس معاہدے پر خاصا برانگیختہ ہے۔

XS
SM
MD
LG