رسائی کے لنکس

صدراوباما کے دورہ انڈونیشیا کی اہمیت


صدراوباما کے دورہ انڈونیشیا کی اہمیت
صدراوباما کے دورہ انڈونیشیا کی اہمیت

وسط مدتی انتخاب کےنتائج سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکہ میں لوگ صدر اوباما سے زیادہ خوش نہیں ہیں، لیکن یہ بات یقینی ہے کہ چند روز بعد جب وہ انڈونیشیا کا دورہ شروع کریں گے، تو ان کا گرمجوشی سے استقبال کیا جائے گا۔انڈونیشیا کے ساتھ صدر کا جو ذاتی تعلق رہا ہے اس کی بدولت دنیا کی دو سب سے بڑی جمہوریتوں کے درمیان اقتصادی اور سیاسی تعلقات میں بہتری کے امکانات روشن ہوئے ہیں۔

امریکی پیس کور کے والنٹیئر ٹریوس بلیوملنگ انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتا سے 800 کلومیٹر دور ایک گاؤں میں انگریزی پڑھاتے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اس دور دراز علاقے میں بھی، صدر اوباما کی مقبولیت کی وجہ سے، لوگ انہیں بھی ہاتھوں ہاتھ لیتے ہیں۔‘‘یہاں ہر کوئی صدر اوباما کو جانتا ہے ۔ میں ہر ہفتے کم از کم دس بار یہ بات سنتا ہوں کہ آپ کو پتہ ہے کہ اوباما جکارتا کے ایک اسکول میں پڑھتے تھے ۔ جوا ب میں ، میں کہتا ہوں کہ ، ہاں، وہ جکارتا کے ایک ایلیمینٹری اسکول میں جاتے تھے ۔ تو یہاں ہر کوئی جانتا ہے کہ صدر اوباما کون ہیں۔‘‘

مسٹر اوباما کی والدہ نے ایک انڈونیشی سے شادی کی ہوئی تھی۔ اسی زمانے میں وہ یہاں ایلیمینٹری اسکول میں داخل تھے۔ اگرچہ وہ اس کے بعد انڈونیشیا آ چکے ہیں، لیکن 2008 میں صدر منتخب ہونے کے بعد ، یہ ان کا پہلا دورہ ہوگا۔ اس سے پہلے دو بار، امریکہ میں بعض واقعات کی وجہ سے انہیں اپنا دورہ ملتوی کرنا پڑا تھا۔ دنیا کے اس سب سے بڑے مسلمان آبادی والے ملک میں مسٹر اوباما کی مقبولیت کی وجہ صرف ان کا ماضی نہیں ہے ۔Paramadina یونیورسٹی کے صدر، Anies Baswedan کہتے ہیں کہ انڈونیشیا کے لوگ اس بات کی قدر کرتے ہیں کہ صدر نے امریکہ اور اسلامی دنیا کے ساتھ کشیدگی کم کرنے کی کوشش کی ہے ۔ انھوں نے کئی معاملات میں داخلی دباؤ کا مقابلہ کیا ہے۔ ان میں عراق میں جنگی کارروائیوں کو ختم کرنا اور امریکہ میں مسلمانوں کی مذہبی آزادی کا دفاع شامل ہے ۔’’انڈونیشیا کے لوگ عراق کے بارے میں ان کے رویے کی تعریف کرتے ہیں، اور انھوں نے نیو یارک میں مسجد کے تنازع میں جو مثبت اور مدبرانہ انداز اختیار کیا، وہ اس کے بھی مداح ہیں۔‘‘

انڈونیشیا کے لیڈروں کا یہ خیال بھی ہے کہ پچھلے امریکی صدور کے مقابلے میں، صدر اوباما انہیں مذاکرات میں برابر کا درجہ دینے کے معاملے میں زیادہ پُر عزم ہیں۔ انڈونیشیا کے صدر Susilo Bambang Yudhoyono کے خصوصی معاون، Teuku Faizasyah کہتے ہیں کہ صدر اوباما کے دورے سے، انڈونیشیا میں جمہوریت کی روایت مضبوط ہو گی اور اقتصادی ترقی میں مدد ملے گی۔

بہت برسوں تک، انڈونیشیا اور امریکہ کے درمیان تعلقات میں کشیدگی قائم رہی۔ اس کی وجہ صدر سہارتو کے دور میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں تھیں۔ 1998 میں ایک عوامی تحریک کے نتیجے میں ان کا تختہ الٹ دیا گیا اور اس کے بعد سے انڈونیشیا نے براہ راست منتخب صدر کا نظام اپنا لیا ہے اور اس کثیرالنسلی ملک میں علیحدگی کی تحریکوں اور حقوق کی خلاف ورزیوں پر توجہ دی جا رہی ہے ۔ امریکہ کے ساتھ قریبی تعلقات قائم ہو گئے ہیں، خاص طور سے جب 2002 میں بم کے ایک ہلاکت خیز حملے کے بعد، واشنگٹن اور جکارتا نے دہشت گردی کے خلاف مِل جُل کر کام کرنا شروع کیا۔

انڈونیشیا میں جمہوری ترقی کا حوالہ دیتے ہوئے، امریکہ نے حال ہی میں اعلان کیا کہ وہ انڈونیشیا کی انسداد دہشت گردی کی فورسز، کوپاسس کو فوجی تربیت دینے کا پروگرام پھر شروع کر رہا ہے ۔ اس فیصلے پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے اعتراض کیے کیوں کہ کوپاسس پر پاپوا،آچےاور مشرقی تیمور میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات ہیں۔ امریکی حکومت کا کہنا ہے کہ انڈونیشیا کے ساتھ رابطوں کے نتیجے میں، انسانی حقوق کی حالت بہتر ہو جائے گی اور جمہوری ادارے مضبوط ہوں گے۔جب دونوں صدر ملیں گے، تو امکان یہی ہے کہ ان کی توجہ سکیورٹی کے مشترکہ مفادات، جیسے South China Sea میں بحری گذر گاہوں کی حفاظت، اور دنیا کی ایک بہت تیزی سے ترقی کرتی ہوئی معیشت میں امریکہ کی سرمایہ کاری پر مرکوز ہوگی۔ صدر اوباما انڈونیشیا کے اس عہد کی بھی حمایت کریں گے کہ اگلے عشرے میں گرین ہاؤس گیسوں کے اخراج میں 26 فیصد تک کمی کر دی جائے گی۔

صدر اوباما کے دورے میں سکیورٹی کے انتظامات بہت سخت ہوں گے اور ہو سکتا ہے کہ بعض گروپس احتجاجی مظاہرے بھی کریں۔ تا ہم، Baswedan کو امید ہے کہ صدر اوباما اپنی مصروفیتوں کے دوران، کچھ وقت نکال کر انڈونیشیا کے لوگوں سے بھی ملیں گے جو انہیں دیکھنے کے لیے بے چین ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ میری گذارش بس اتنی ہے کہ وہ خود کو بہت زیادہ مصروف نہ رکھیں اور عام لوگوں سے بھی ملیں۔ انڈونیشیا کے لوگوں کی نظر میں صدر اوباما کا دورہ ایک بچے کی اپنی گھر کو واپسی کی طرح ہے جو کبھی جکارتا میں اسکول میں داخل تھا، اور جو ترقی کر کے امریکہ کا صدر بن گیا۔

XS
SM
MD
LG