رسائی کے لنکس

اولمپکس کے دوران کینیڈا کے قدیم قبائل کی ثقافت کی نمائش


برفانی گھر
برفانی گھر

آج کل کینیڈا کے مغربی شہر وینکوور میں سرمائی اولمپک کھیل منعقد ہو رہے ہیں۔ سرمائی اولمپک میں کینیڈا کے ایک قدیم قبیلے انویٹ (Inuit) کی ایک علامت کو لوگو کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس قدیم قبیلے کے لوگ کینیڈا کے کچھ انتہائی خوب صورت اور الگ تھلگ حصوں میں رہتے ہیں۔ کینیڈا کے انتہائی شمال میں رہنے والے قدیم قبائل اور انویٹ باشندے کھیلوں کی اس بڑی تقریب کے موقع پر خود کو دنیا سے متعارف کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

کینیڈا کے انتہائی شمالی علاقے یوکان اور شمال مغرب میں واقع نناوٹ کا رقبہ 35 لاکھ مربع کلومیٹر سے زیادہ ہے لیکن وہاں پر ایک لاکھ سے بھی کم لوگ آباد ہیں۔

خود کو دنیا بھر کے لوگوں سے متعارف کرانے، ان سے تعلقات استوار کرنے اور اپنا ایک اچھا تاثر پیش کرنے کے لیے انویٹ اور دوسرے قدیم قبائل سے تعلق رکھنے والے افراد وینکوور کے پرانے شہر میں واقع ناردن ہاؤس میں بیرونی ممالک سے آنے والوں کی میزبانی کر رہے ہیں۔

ناردن ہاؤس کو جنوری کے وسط میں کھولا گیا تھا اور وہ سرمائی کھیلوں کے دوران خاصی مقبول عمارت رہی ہے۔اس عمارت میں قطبی دائرے کے قریب رہنے والے باشندوں کی زندگی کو اجاگر کیا گیا ہے اور وہاں مقامی لباس، شکار، موسیقی، اور کان کنی سے متعلق چیزیں نمائش کے لیے رکھی گئی ہیں۔

جیری اینٹونی (Jerry Antoine) ڈرم بجاتے ہیں اور وہ ایک داستان گو بھی ہیں۔ان کا تعلق وینکوور کے شمال میں 2100 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع دریائے ربیٹ سکن کے علاقے سے ہے۔اور انہوں نے خود کو ڈینی باشندوں کی داستانوں اور روایات کے تحفظ کے لیے وقف کر رکھا ہے۔

انہوں نے ناردن ہاؤس میں آنے والے ایک گروپ کو بتایا کہ ڈینی ثقافت میں داستان گوئی بہت اہمیت رکھتی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم داستان صرف ایک ہی بار سننے تک محدود نہیں رہ سکتے، ہمیں قصے کو دو بار سننا پڑتا ہے، کیوں کہ بعض اوقات جب کوئی کہانی سنائی جاتی ہے تو آپ اس میں سے کچھ سنتے اور کچھ سیکھتے ہیں۔ پھر جب آپ بڑے ہو جاتے ہیں اور وہی قصہ دوبارہ سنتے ہیں تو اس سے آپ کو ایک اور پیغام بھی ملتا ہے۔

مائیکل کوسوگاک کا تعلق نناوٹ قبیلے سے ہے۔ وہ بچوں کے لیے کہانیاں لکھتے ہیں اور وہ ایوارڈ بھی حاصل کر چکے ہیں۔ وہ اپنے بارہ بہن بھائیوں میں سب سے بڑے ہیں اور ان کا بچپن خانہ بدوشی میں گزارا ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ایک زمانے میں ان کا خاندان قطبِ شمالی کے قریب برفانی گھروں میں رہتا تھا۔ اس وقت ان کے لیے نغمے اور کہانیاں بڑی اہمیت ہوتی تھیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہم نے اپنی ذات کا اظہار مخصوص نغموں پیسک (Pisiq) میں کیا ہے۔ یہ ایسے میں تخلیق ہوئے تھے جب چاندنی رات میں ہم برف پر اس گاڑی میں سفر کرتے تھے، جسے کتے کھینچتے ہیں۔وہ کہتے ہیں کہ ہم نے اس قسم کی چیزوں سے تحریک پاکر اس طرح کے نغمے لکھے۔

کوسوگاک کہتے ہیں کہ وینکوور کے سرمائی کھیلوں کی نمائندگی کے لیے انویٹ ثقافت سے تعلق رکھنے والے علامتی نشان کو چنا گیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ یہ مخصوص علامت یہ ظاہر کرتی ہے علاقے کے لوگوں کو خوراک کہاں سے ملے گی اور ایندھن انہیں کہاں سے دستیاب ہو گا۔

وہ کہتے ہیں کہ ایک پہاڑی پر نصب کیا جانے والا پتھر کا یہ مجسمہ وینکوور اولمپک کا سرکاری لوگو ہے، اور یہی وجہ ہے کہ ہم یہاں ناردن ہاؤس میں اپنی ثقافت کو دنیا بھر سے متعارف کرانے آئے ہیں۔

مائیکل کوسوگاک کہتے ہیں کہ وینکوور کے اولمپک کھیلوں میں حصہ لینے والے کچھ ملکوں کی سرحدیں قطبی دائرے کے قریب ہیں، اس لیے اسی طرح کے قصے کہانیاں، روس، منگولیا، فن لینڈ، سویڈن اور کئی دوسرے ملکوں میں بھی ملتی ہیں۔

انویٹ سے تعلق رکھنے والے نے قصہ گو اپنا ماضی کو یاد کرتے ہوئے بتایا کہ ایک بار انہوں نے انویٹ کے ایک ہیرو کیوی یوک کی قدیم داستان سنائی تھی۔

وہ کہتے ہیں کہ سنہرے بالوں والے اس شخص نے کہا کہ یہ ایک بہت دلچسپ لفظ ہے۔ میں نے پوچھا کونسا لفظ۔ وہ بولا کیوی یوک۔ تو میں نے کہا کہ اس کا کیا مطلب ہوا۔ تو اس نے جواب دیا کہ ہماری زبان میں بھی اسی جیسا ایک لفظ ہے۔ میں نے پوچھا کہ تمہارا تعلق کہاں سے ہے، تو اس نے جواب دیا فن لینڈ سے۔

کینیڈا کے ناردن ہاؤس میں کھیلوں کے دوران نمائش جاری رہتی ہے۔ اور یہاں آنے والے سیاح شمالی علاقوں کے قدیم باشندوں کے لباس، ان کی نقل و حمل کی چیزوں اور آرٹ کے نمونے دیکھتے ہیں۔ یہ نمائش وینکوور میں آنے والوں کی توجہ کا خاص مرکز بنی ہوئی ہے۔ اور اب تک 30 ہزار سے زیادہ افراد اسے دیکھنے آ چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG