امریکہ کے وفاقی تحقیقاتی ادارے 'ایف بی آئی' نے امریکہ کی شمال مغربی ریاست اوریگون میں جنگلی حیات کی پناہ گاہ پر گزشتہ تقریباً ایک ماہ سے قابض گروپ کے رہنماؤں کو گرفتار کر لیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق حکام نے اس گروپ کے رہنما امون بنڈی اور کئی دیگر افراد کی گاڑی کو اس وقت روک لیا جب وہ منگل کو یہ پناہ گاہ خالی کر نے کے بعد ایک اجلاس میں بات کرنے کے لیے جا رہے تھے۔
ایف بی آئی کی طرف سے جاری ایک بیان کے مطابق پولیس کے ساتھ مل کر کی گئی کارروائی کے دوران گولی چلائی گئی جس کے دوران ایک مشتبہ شخص ہلاک جب کہ ایک دوسرا زخمی ہو گیا۔
بنڈی اور اس کے بھائی ریان کو تین دیگر افراد کے ساتھ گرفتار کر لیا گیا۔ ایک دوسری کارروائی میں حکام نے دو مزید افراد کو بھی گرفتار کر لیا۔
ان تمام افراد پر دھونس، دھمکی اور طاقت کے زور پر امریکی افسروں کو ان کے کام کی بجا آوری میں رکاوٹ ڈالنے کی سازش کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
یہ معاملہ 2 جنوری کو جنگلی حیات کی پناہ گاہ پر اس وقت شروع ہوا جب بنڈی نے اپنے حامیوں کے ایک گروپ کے ساتھ اس جگہ پر قبضہ کر لیا تھا۔
انہوں نے وفاقی حکومت سے اس جگہ کے انتطامی طریقہ کار پر شکایت کی جو ان کی ملکیت ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس پناہ گاہ کو مقامی حکام کے حوالے کیا جائے۔
ایف بی آئی اور مقامی قانون نافذ کرنے والے حکام اس احتجاج کی نگرانی کرتے رہے تاہم انہوں نے احتجاج کرنے والوں کو یہاں سے ہٹانے کے لیے کسی قسم کی براہ راست کارروائی نہیں کی اور ان کی تعداد میں بتدریج اس وقت اضافہ ہونا شروع ہو گیا جب ملک کے دوسروں حصوں سے ان کے حامی وہاں پہنچنا شروع ہو گئے۔
مقامی افراد کی طرف سے اس احتجاج پر ملا جلا ردعمل دیکھنے میں آیا اور ان سب کا سرکاری جگہ کے انتظام کے متعلق ان کی شکایت کے بارے میں رویہ ہمداردانہ تھا۔ تاہم انہوں نے اس گروپ کی طرف سے اس معاملے کو حل کرنے کے لیے اس جگہ پر قبضہ کرنے کی مخالفت کی۔
وفاقی حکام ان گرفتاریوں کے بعد اب بھی اس پناہ گاہ پر موجود ہیں تاہم ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ کتنے مظاہرین وہاں موجود ہیں۔