رسائی کے لنکس

اپوزیشن جماعتوں کا عید کے بعد کل جماعتی کانفرنس بلانے پر اتفاق


افطار اجلاس کے بعد سیاسی رہنما نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں
افطار اجلاس کے بعد سیاسی رہنما نیوز کانفرنس سے خطاب کر رہے ہیں

پاکستان میں حزب مخالف جماعتوں نے حکومت کے خلاف مشترکہ سیاسی حکمت عملی کے لئے عید کے بعد کل جماعتی کانفرنس بلانے پر اتفاق کیا ہے۔ یہ اتفاق پیپلز پارٹی کی جانب سے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں حزب اختلاف کے رہنماؤں کے لئے بلائے گئے افطار اجلاس میں کیا گیا جس کا اعلان بلاول بھٹو زرداری نے دیگر اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ کیا۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ افطار پارٹی میں پاکستان کی موجودہ سیاسی اور اقتصادی صورت حال، انسانی حقوق اور دیگر مسائل پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے مسائل اس قدر ہیں کہ کوئی ایک سیاسی جماعت تنہا انہیں حل نہیں کر سکتی ۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین نے بتایا کہ حزب اختلاف کی جماعتوں نے فیصلہ کیا ہے کہ مستقبل میں بھی اس قسم کی سلسلہ وار ملاقاتیں جاری رکھی جائیں گی اور تمام جماعتیں عید کے بعد پارلیمنٹ کے اندر اور باہر احتجاج کریں گی۔

ایک سوال کے جواب میں بلاول نے کہا کہ ہم ایک صفحے پر ضرور ہیں لیکن ہمارے سیاسی نظریات بالکل وہی ہیں جو پہلے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے اختلاف ہوں گے لیکن ہم پاکستانی ہیں اور پاکستان خطرے میں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم کسی کے ساتھ نہیں بلکہ عوام کی خاطر لڑ رہے ہیں۔

افطار اجلاس میں بلاول بھٹو اور مریم نواز۔
افطار اجلاس میں بلاول بھٹو اور مریم نواز۔

مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ بلاول بھٹو سے آج ان کی پہلی ملاقات نہیں ہے بلکہ بیگم کلثوم نواز کی وفات پر بھی بلاول جاتی امرا آئے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ میثاق جمہوریت کی وجہ سے دو جمہوری ادوار نے اپنی مدت پوری کی اور یہ کہ ’میثاق جمہوریت کا سلسلہ یہاں ختم نہیں ہوا بلکہ اس کو آگے لے کر چلیں گے‘۔

مریم نواز نے یہ بھی کہا کہ بلاول بھٹو زرداری نواز شریف سے ملنے جیل گئے تو انہوں نے بھی خلوص نیت سے ان کی افطار دعوت قبول کی۔ انہوں نے کہا کہ ہم سیاسی حریف ہیں لیکن ایک دوسرے کے دکھ میں کھلے دل سے شریک ہوتے ہیں۔

جمعیت علمائے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ نااہل لوگوں کو اقتدار سونپنے کی وجہ سے ملک ایک ’گہرے سمندر‘ میں جا گرا ہے اور اسے اس بحران سے نکالنا تمام جماعتوں کا قومی فریضہ بن گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ عید کے بعد تمام سیاسی جماعتیں احتجاج پر اتفاق کر رہی ہیں اور اس صورتحال میں یہ بھی طے کرنا ہو گا کہ ہر قدم کیسے اٹھایا جائے۔

سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اجلاس میں اس بات پر اتفاق رائے ہے کہ حکومت ملک چلانے اور عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام ہو چکی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک داؤ پر لگ چکا ہے اور معیشت تباہ ہو چکی ہے۔ تاہم ان کے بقول اپوزیشن ملاقات کا ہدف حکومت گرانا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ عید کے بعد کل جماعتی کانفرنس میں حکومت کے خلاف مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

نیشنل پارٹی کے سربراہ سنیٹر میر حاصل بزنجو نے کہا کہ ہم اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ عید کے بعد ہونے والی کل جماعتی کانفرنس میں ایک نیا اپوزیشن اتحاد سامنے آئے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر اپوزیشن آج فیصلہ کر لے کہ ہم حکومت کو گرائیں گے تو یہ حکومت نہیں چل سکے گی۔

پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی دعوت اور پارٹی قیادت کی کوشش کے باوجود کچھ اہم سیاسی رہنما حزب اختلاف کی اس بیٹھک میں شریک نہیں ہو سکے جن میں اے این پی کے اسفند یار ولی، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے محمود اچکزئی، جماعت اسلامی کے سراج الحق اور بی این پی مینگل کے سردار اختر مینگل شامل ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ محمود اچکزئی بروقت فلائٹ نہ ملنے اور اسفند یار ولی ناسازی طبع کے باعث سیاسی بیٹھک کا حصہ نہیں بن سکے جبکہ سراج الحق بھی افطار ڈنر میں شریک نہیں ہو سکے۔ تاہم ان کے وفود نے اپنی جماعتوں کی نمائندگی کی ۔

XS
SM
MD
LG