رسائی کے لنکس

پاکستانی فوج کے سربراہ کابل جائیں گے


پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف

پاکستانی فوج کے سربراہ کا کابل کا یہ دورہ ایسے وقت ہو گا جب طالبان اور افغان حکومت کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات کی بحالی کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔

پاکستانی وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ فوج کے سربراہ جنرل راحیل رواں ماہ کابل جائیں گے۔

اُنھوں نے بدھ کو اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ آئندہ سال جنوری کے اوائل میں افغانستان میں امن و مصالحت سے متعلق چار ملکوں (پاکستان، افغانستان، امریکہ اور چین) کے نمائندوں پر مشتمل سٹئیرنگ کمیٹی کا اجلاس بھی ہو گا۔

’’اس ماہ کے ختم ہونے سے پہلے فوج کی سربراہ (جنرل راحیل شریف) افغانستان جائیں گے لیکن اس سے پہلے ہم نے چار ملکوں کا ایک لائحہ عمل بنایا تھا میرا خیال ہے کہ جنوری کے پہلے ہفتے اس کا اجلاس ہو گا جو اس بات کا جائزہ لے گا کہ مذکرات کہاں ہونے چاہیئے کن شرائط پر ہونے چاہیں اور کس طریقے سے ہونے چاہیں۔‘‘

پاکستانی فوج کے سربراہ کا کابل کا یہ دورہ ایسے وقت ہو گا جب طالبان اور افغان حکومت کے نمائندوں کے درمیان مذاکرات کی بحالی کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں۔

سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ پاکستانی فوج کے سربراہ کا یہ دورہ خاصا اہم ہو گا۔

’’پہلی بات یہ ہے کہ فوج کے سربراہ کا دورہ ہوتا رہتا ہے اور اس میں فوجی سطح پر تعاون اور انٹلیجنس کا تبادلہ ہوتا رہتا ہے اور سرحد پرخاص طور پر بہت سے مسائل ہیں اور ظاہر ہے مصالحتی عمل میںجو امکانات اور مشکلات ہیں اس پر بات ہو سکتی ہے تو یہ کافی مفید دورہ ہو گا۔‘‘

واضح رہے کہ پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں رواں ماہ افغانستان سے متعلق ہونے والی ’ہارٹ آف ایشیا‘ کانفرنس کے موقع افغان مفاہمت کے عمل کو آگے بڑھانے کے لیے چار رکنی ’سٹیئرنگ کمیٹی‘ کی تشکیل پر اتفاق کیا گیا تھا، جس میں پاکستان اور افغانستان کے علاوہ چین اور امریکہ کے نمائندے بھی شامل ہیں۔

اسلام آباد میں ’ہارٹ آف ایشیا‘ کانفرنس کے موقع پر بھی ان چاروں ملکوں کا ایک اہم اجلاس ہوا تھا، جس میں پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف، افغانستان کے صدر اشرف غنی، امریکہ کے نائب وزیر خارجہ انتھونی بلنکن اور چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے اپنے اپنے ملکوں کے وفود کی قیادت کی۔

واضح رہے کہ رواں سال جولائی میں افغان حکومت اور طالبان نمائندوں کے درمیانپاکستان کے سیاحتی مقام مری میں ہونے والے براہ راست مذاکرات میں بھی امریکہ اور چین کے نمائندے بطور مبصر شریک تھے۔

تاحال یہ واضح نہیں کہ افغان مذاکرات کی بحالی کب ممکن ہو گئی تاہم پاکستانی عہدیداروں کے مطابق اس ضمن میں کام کا آغاز ہو جائے گا۔

افغان صدر اشرف غنی بھی اپنے ایک حالیہ بیان میں کہہ چکے ہیں کہ مذاکرات کے حامی طالبان سے سنجیدہ مصالحتی مذاکرات جلد شروع ہوں گے اور کسی نتیجے تک پہنچیں گے۔

XS
SM
MD
LG