رسائی کے لنکس

افغان فریقین کے درمیان مذاکرات کے لیے یہ وقت موزوں نہیں: سرتاج عزیز


مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز
مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز

پاکستانی مشیر خارجہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں شدت پسندی کے خاتمے کے لیے کسی بھی کوشش کو اسلام آباد خوش آمدید کہے گا۔

پاکستان کے اعلیٰ سفارت کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امن کے لیے افغان حکومت اور طالبان کے درمیان بات چیت کا یہ مناسب وقت نہیں ہے۔

وزیراعظم نواز شریف کے مشیر برائے اُمور خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان یہ سمجھتا ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے مصالحت کا عمل ہی بہترین راستہ ہے۔

سرتاج عزیز نے کہا کہ افغانستان میں امن کے لیے دونوں فریقوں، افغان حکومت اور طالبان، کے درمیان اس بات اتفاق پر ہونا ضروری ہے، کہ مفید بات چیت ہو سکتی ہے۔ لیکن اُن کے بقول وہ نہیں سمجھتے کہ یہ وقت اس طرح کی بات چیت کے لیے موزوں ہے۔

پاکستانی مشیر خارجہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں شدت پسندی کے خاتمے کے لیے کسی بھی کوشش کو اسلام آباد خوش آمدید کہے گا۔

واضح رہے کہ پاکستان یہ کہتا رہا ہے کہ وہ افغانستان میں امن و مصالحت میں کردار ادا کرنے کو تیار ہے لیکن ایسا اُسی صورت میں کیا جائے گا جب افغان حکومت اس کے لیے کہے گی۔

اُدھر افغانستان میں بین الاقوامی افواج کے کمانڈر جنرل جان کیمبل نے پیر کی شام راولپنڈی میں پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی جس میں باہمی دلچسپی کے دوطرفہ اُمور خاص طور پر پاکستان اور افغانستان کی سرحد پر تعاون کے بارے میں بات چیت کی گئی۔

پاکستان افغانستان میں امن و مصالحت کا خواہاں رہا ہے اور رواں سال جولائی میں اس بارے میں اُس وقت ایک قابل ذکر پیش رفت ہوئی جب کہ پاکستان کی میزبانی میں پہلی مرتبہ افغان حکومت اور طالبان کے نمائندوں کے درمیان اسلام آباد کے قریب سیاحتی مقام مری میں براہ راست مذاکرات ہوئے۔

قیام امن کے لیے مذاکرات کے اسی سلسلے کا دوسرا دور بھی جولائی کے اواخر میں پاکستان ہی میں ہونا تھا لیکنبات چیت کے دوسرے دور سے محض دو روز قبل ہی طالبان کے سربراہ ملا عمر کے انتقال کی خبر منظر عام پر آ گئی، جس کے بعد بات چیت کا عمل پہلے موخر کر دیا گیا۔

لیکن طالبان میں قیادت کے اختلافات اور افغانستان کے مختلف علاقوں میں طالبان کے حملوں میں اضافے کے بعد مذاکرات کا عمل غیر معینہ مدد کے لیے ملتوی ہو گیا۔

گزشتہ ماہ کے اواخر میں دورہ امریکہ کے موقع پر صدر براک اوباما سے ملاقات کے بعد پاکستانی وزیراعظم نواز شریفکا یہ بیان سامنے آیا تھا کہ اسلام آباد افغانستان میں امن و مصالحت کے عمل کی بحالی کے لیے کردار ادا کر رہا ہے۔

پاکستان اور امریکہ دونوں ہی نے افغانستان میں امن و مصالحت کے عمل کی حمایت کا اعادہ کیا ہے۔

دریں اثنا پاکستان نے خیر سگالی کے پیغام کے طور پر گندم سے لدا ایک جہاز افغانستان بھیجا ہے۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے بیان کے مطابق کابل میں پاکستان کے سفیر نے یہ گندم منگل کو افغان حکام کے حوالے کی۔ افغانستان کے بعض علاقوں میں خوراک کی قلت کی خبروں کے بعد گندم بھیجنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

XS
SM
MD
LG