رسائی کے لنکس

پاکستان میں زلزلے سے ہلاکتیں 200 سے زائد، سینکڑوں زخمی


زلزلے کا مرکز افغانستان کے شمال مشرق میں ہندوکش پہاڑی سلسلے میں 196 کلومیٹر زیر زمین بتایا گیا۔ زلزلہ 2 بج کر 9 منٹ پر آیا اور ایک منٹ سے زائد تک اس کے جھٹکے محسوس کیے جاتے رہے۔

افغانستان، پاکستان اور بھارت کے مختلف علاقوں میں پیر کو انتہائی طاقتور زلزلے کے باعث بیسیوں افراد ہلاک اور سینکٹروں زخمی ہو گئے ہیں۔

پاکستان میں حکام نے بتایا کہ منگل کی صبح تک ہلاک ہونے والوں کی تعداد 200 سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ 1400 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کیوں کہ ملک کے بہت سے دور دراز علاقوں سے نقصانات کی اطلاعات پہنچ رہی ہیں۔

پاکستان میں تمام متعلقہ اداروں کو ہائی الرٹ کر کے، اسپتالوں میں ہنگامی صورت حال نافذ کر دی گئی ہے۔

زلزلے کے بعد لوگ دفاتر اور گھروں سے باہر نکل آئے
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:48 0:00

زلزلے کا مرکز افغانستان کے شمال مشرق میں ہندوکش پہاڑی سلسلے میں 196 کلومیٹر زیر زمین بتایا گیا ہے۔ زلزلہ 2 بج کر 9 منٹ پر آیا اور ایک منٹ سے زائد تک اس کے جھٹکے محسوس کیے جاتے رہے۔

پاکستان میں پشاور، اسلام آباد، لاہور اور کراچی سمیت مختلف علاقوں میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے اور اب تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق سب سے زیادہ نقصان صوبہ خیبر پختونخوا میں ہوا ہے۔

حکام کے مطابق خیبر پختونخواہ کے پہاڑی اضلاع کے علاوہ شمالی علاقہ گلگت بلتستان بری طرح متاثر ہوا۔

صوبہ خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ پرویز خٹک نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ جانی و مالی نقصانات سے متعلق خبریں مسلسل پہنچ رہی ہیں۔

ملک کے مختلف علاقوں میں گھروں اور عمارتوں کے علاوہ بعض علاقوں میں سڑکوں کو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔

شدید زلزلے کے جھٹکے بھارت کے مشرقی علاقوں میں بھی محسوس کیے گئے۔

امریکہ کے جیولوجیکل سروے نے زلزلے کی شدت 7.5 بتائی ہے جب کہ پاکستان کے موسمیاتی ادارے ’میٹ‘ کے مطابق زلزلے کی شدت ریکٹر اسکیل پر 8.1 ریکارڈ کی گئی۔

زلزلے کے بعد لوگ خوف ہراس کے باعث دفاتر اور گھروں سے نکل آئے۔

وزیراعظم نواز شریف نے تمام اداروں کو ہدایت کی کہ وہ متحرک ہو کر باہر نکلیں اور شہریوں کی حفاظت کو یقینی بنائیں۔

واضح رہے کہ آٹھ اکتوبر 2005ء کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر اور ملک کے شمالی علاقوں میں 7.6 شدت کے زلزلے سے 70 ہزار سے زائد افراد ہلاک اور ایک لاکھ 28 ہزار زخمی ہو گئے تھے۔

صحت سے متعلق وفاقی محکمے نے اسلام آباد میں عالمی ادارہ صحت ’’ڈبلیو ایچ او‘‘ سے کہا ہے کہ صورت حال خراب ہونے کی صورت میں اُس سے بھی مدد طلب کی جا سکتی ہے۔

اُدھر وزارتِ پانی و بجلی کی تمام بجلی تقسیم کار کمپنیوں کو زلزلے کی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے خصوصی ایمرجنسی ٹیمیں تشکیل دینے کا حکم گیا ہے۔

خصوصی ٹیمیں زلزلے سے متاثرہ علاقوں میں بجلی کی بحالی اور لوگوں کے تحفظ سے متعلق فوری طور پر کاروائی کریں گی۔

وزارتِ کی طرف سے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ بجلی کے گرے ہوئے کھمبوں اور تاروں سے دُور رہیں اور فوری طور پر متعلقہ حکام کو اطلاع کریں۔

سرکاری بیان میں کہا گیا کہ مُلک کے تمام ڈیمز اور ہائیڈروپاور تنصیبات مکمل طورپر محفوظ ہیں۔

XS
SM
MD
LG